دینِ اسلام کی نئی زندگی
بغداد کے ایک سنسان راستے پر ایک نوجوان مسافر اپنی دھن میں مگن چلا جا رہا
تھا کہ اس نے راستے میں ایک جگہ ایک پریشان حال بوڑھے کو دیکھا جو نہایت
نحیف و کمزور اور آخری سانسیں لے رہا تھا اس نوجوان کو بوڑھے کی اس حالت پر
بہت رحم آیا اور اس دم توڑتے ہوئے ناتواں بوڑھے کو سہارا دینے کیلئے اپنا
ہاتھ بڑھایا بوڑھے نے اپنا لرزتا کانپتا ناتواں ہاتھ نوجوان کی طرف بڑھا
دیا نوجوان نے بوڑھے کا ہاتھ لیا پکڑا دیکھتے ہی دیکھتے اس بوڑھے کی حالت
بدلنے لگی اور اس میں تیزی سے طاقت و توانائی آنے لگی اور کچھ ہی لمحوں بعد
وہ نحیف و ناتواں کمزور بوڑھا ایک صحت مند نوجوان میں بدل گیا اس کا چہرہ
پھول کی مانند کھل گیا اور مسکرانے لگا اور آنکھیں زندگی کی روشنی سے
جگمگانے لگیں وہ مسافر یہ منظر دیکھ کر سخت حیرت میں مبتلا ہوگیا اس کی اس
حیرت کو دیکھ کر اس نوجوان نے مسکراتے ہوئے کہا، اے عبدالقادر! اس میں حیرت
کی کوئی بات نہیں میں آپ کے ناناجان کا دین ہوں میری حالت خستہ و خراب ہو
چکی تھی آپ کے ذریعے سے اللہ عزوجل نے بھی نئی زندگی بخشی ہے دراصل آپ محی
الدین ہیں۔ (خزین الاصفیا، جلد1، صفحہ94، سفین الاولیا، صفحہ61، نفحات
الانس، صفحہ60)
اس واقعہ سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اللہ عزوجل نے آپ کی ذات اقدس کو
نبوت کی نیابت جیسے عظیم منصب کے لئے پہلے ہی چن لیا تھا چنانچہ اسی مقصد
کے تحت آپ کی خاص تربیت فرمائی گئی اور اللہ عزوجل نے اپنے محبوب صلی اللہ
تعالی علیہ وآلہ وسلم کی سنت و تعلیمات نورانی کے مطابق ہر طرح کی ظاہری و
باطنی تکمیل فرمائی اور آپ کو خود محی الدین کے عظیم لقب سے سرفراز فرمایا۔
اور حقیقتا آپ اس عظیم لقب کے حقدار بھی ہیں کہ محی الدین کے معنی ہیں دین
کو زندہ کرنے والا اور حقیقت بھی یہی ہے کہ دین اسلام جو دم توڑ رہا تھا آپ
کے بابرکت وجود سے دوبارہ زندہ ہوگیا اور پورے عالم اسلام میں لوگ آپ کو
محی الدین کے لقب سے پکارنے لگے اور آپ کو محی الدین تسلیم کرنے میں کوئی
پس و پیش نہ کی حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ ہی وہ عارفِ کامل ہیں
جنہوں نے روحانی اور نورانی تعلیمات و کاوشوں سے تاریک دلوں کو منور کر دیا
اپنے عظیم دینی کارناموں کے سبب لوگوں میں اسلام کی نئی روح پھونک دی آپ نے
جہاں توحیدِ ربانی کا سبق عام کیا وہیں عشق رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ
وسلم سے لوگوں کے دلوں کو منور کیا لوگوں کی اخلاقی اصلاح فرمائی اور شریعت
و سنت کا درس دیا دنیا سے نفرت اور آخرت کی فکر کو عام کیا معرفتِ الہی سے
روشناس فرمایا اور تمام عالمِ اسلام میں اپنے فیوض و برکات جاری فرما دئیے۔
منصبِ غوثیت کبری
اللہ عزوجل کے مقرب و محبوب بندے جو اولیا اللہ کہلاتے ہیں کائنات کی ہر شے
پر اللہ عزوجل کے اذن سے دسترس و تصرف رکھتے ہیں اور جو کائنات میں ہے اس
وسیع نظام سے خوب واقف ہوتے ہیں عام لوگ اس کائنات کے خفیہ نظام و معاملات
اور اشیا کے متعلق لاعلم ہوتے ہیں مگر یہ اولیا اللہ اپنے رب عزوجل کے راز
دار ہوتے ہیں جو ظاہر و باطن سب کی خبر رکھتے ہیں ان اولیا اللہ کے بھی
مختلف مراتب اور درجے ہوتے ہیں جن میں ابدال، اقطاب، غوث وغیرہ ہیں۔
غوث
رب عزوجل کا بہت ہی خاص اور مقرب بندہ ہوتا ہے جو تمام اولیا اللہ پر فوقیت
رکھتا ہے اور آپ کی ذات قدرت الہی کا مظہر ہوتی ہے اس کا ہر قول اور ہر فعل
اسمائے الہی کا مظہر ہوتا ہے اور اپنے اس امتیازی درجے کے سبب وہ معرفت
الہی کے رازوں کو پا لیتا ہے اس کی نظر لوح محفوظ پر بھی رہتی ہے اور وہ
اسرارِ الہی کی تصویر بن جاتا ہے۔
سیدنا غوث الاعظم دستگیر رحم اللہ تعالی علیہ اس بلند وبالا درجہ غوثیت پر
فائز ہیں جو کسی کو حاصل نہیں اور نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ آپ اپنے اپنے وقتوں
کے تمام غوث پر برتری اور امتیاز رکھتے ہیں اور بلاشبہ غوث الاعظم ہیں۔ خود
حضور غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں، میں نے سعادتِ کبری
پالی میں اسرار الہی ہوں تمہارے لئے اللہ تعالی کی حجت ہوں زمینوں میں میرا
ڈنکا بج رہا ہے تمام شہر میرے حکم کے ماتحت ہیں۔ میں احوال کو سلب کر سکتا
ہوں متقدمین کے سورج غروب ہوگئے مگر میرا سورج بلندی اور عظمت کے آسمان پر
ہمیشہ جلوہ افروز رہ گا انسان جن سب کے مشائخ ہوتے ہیں مگر میں شیخ کل ہوں
مجھے اللہ نے اپنی نگاہ خاص میں رکھا ہے مجھے میرا رب فرماتا ہے اے
عبدالقادر! تمہیں میری قسم یہ چیز کھالو تمہیں میری قسم ہے یہ چیز پی لو جب
میں گفتگو کرتا ہوں تو میرا رب فرماتا ہے، مجھے اپنی قسم تم سچ کہتے ہو۔
میں قرب الہی کی بارگاہ میں تنہا ہوں میرا رتبہ تم سب سے برتر ہے اور ہمیشہ
کیلئے برتر ہے۔ جس شخص نے اپنے آپ کو میرے سے منسوب کیا اور میرے عقیدت
مندوں میں شامل ہوا اللہ پاک اسے قبول فرما کر اپنی رحمت سے نوازتا ہے میرے
سارے محبین جنت میں داخل کئے جائیں گے یہ اللہ تعالی نے مجھ سے وعدہ فرمایا
ہے۔ (ماخوذ از قصیدہ غوثیہ)
الغرض غوث الاعظم اولیا اللہ میں وہ امتیازی شان رکھتے ہیں جو کسی کو حاصل
نہیں ہر ولی آپ کے زیرِ سایہ ہے اور رہے گا آپ کی نسبت ہی کسی ولی اور عارف
کو منصبِ ولایت پر افئز کر سکتی آپ کی نسبت کے بغیر یہ درجہ کسی کو حاصل ہو
ہی نہیں سکتا آپ حقیقتا پیرانِ یر ہیں اور رہتی دنیا تک رہینگے۔
سارے اقطاب جہاں کرتے ہیں کعبے کا طواف
کعبہ کرتا ہے طواف در والا تیرا
اللہ تعالی نے آپ کو منصب غوثیت کبری اور مقام تکوین عطا فرمایا اسی لئے آپ
فرماتے ہیں اگر میرا مرید مشرق میں کہیں بے پردہ ہو جائے اور میں مغرب میں
ہوں تو بھی اس کی ستر پوشی کرتا ہوں۔ (بہ الاسرار)
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا اے میرے مرید میرا دامن مضبوطی سے پکڑ لے اور مجھ
پر پورا اعتماد رکھ میں تیری حمایت دنیا میں بھی کروں گا اور قیامت کے دن
بھی۔
آپ کے درجہ غوثیت کی بلندی کا اندازہ آپ کے اس ارشاد پاک سے بھی بخوبی ہو
جاتا ہے کہ حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں، جو شخص خود کو
میری طرف منسوب کرے اور مجھ سے عقیدت رکھے تو اللہ تعالی اسے قبول فرما کر
اس پر رحمت فرمائے گا اگر اس کے اعمال مکروہ ہوں تو اسے توبہ کی توفیق دے
گا ایسا شخص میرے مریدوں میں سے ہوگا اور اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم سے
یہ وعدہ فرمایا ہے کہ میرے مریدوں میرے سلسلے والوں میرے پیروکاروں اور
میرے عقیدت مندوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ (اخبار الاخیار)
بارگاہ غوثیت میں علمائے کرام وپیران عظام کا خراج عقیدت
یہ ایک اٹل حقیقت ہے حضور غوث اعظم غوثیت کے اعلی وبلند ترین مرتبہ پر فائز
ہیں جہاں کسی اور کی پہنچ ممکن نہیں ۔ آپ کا فیض اس پوری کائنات میں جاری و
ساری ہے اور رب عزوجل کے اذن سے یہ کائنات آپ کے حکم کی ماتحت ہے ۔ آپ کے
درجہ فضیلت کی تصدیق و تائید تمام پیران عظام ، اولیائے کرام و علمامشائخ
نے کی ۔ وہ امام المحدثین شیخ عبد الحق محدث دہلوی ہوں یا امام ربانی حضرت
مجدد الف ثانی، سلطان الہند معین الدین چشتی اجمیری ہوں یا حضرت بہاالدین
زکریا ملتانی، حضرت قطب الاقطاب بختیار کاکی وحضرت خواجہ بہاالدین نقشبند
ہوں یا حضرت مخدوم علی احمد صابر کلیری (حضرت سلطان باہو ، الغرض حضرت عبد
الرحمن جامی ہوں یا امام اہلسنت احمد رضامحدث بریلوی ہر کوئی آپ کی بارگاہ
غوثیت میں سر جھکائے ہوئے ہے اور اپنا آقا و مولی جانتے ہوئے بارگاہ الہی
میں انہیں وسیلہ بنائے ہوئے ہے ان کے ارشادات و تعلیمات پر عمل پیرا ہوتا
ہوا نظر آتا ہے ۔ان پیران عظام واولیائے کرام کا اعتراف غوثیت و فضیلت غوث
الاعظم کی چند جھلکیاں ملاحظہ ہوں ۔
امام المحدثین حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی کا خراج عقیدت!
حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی حضور غوث الاعظم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے
فرماتے ہیں ۔
اللہ تعالی نے آپ کو قطبیت کبری اور ولایت عظیمہ کا مرتبہ عطا فرمایا یہاں
تک کہ تمام عالم کے فقہاعلماطلبااور فقراکی توجہ آپ کے آستانہ مبارک کی طرف
ہوگئی حکمت و دانائی کے چشمے آپ کی زبان سے جاری ہوگئے اور عالم الملکوت سے
عالم دنیا تک آپ کے کمال وجلال کا شہرہ ہوگیا اور اللہ تعالی نے آپ کے
ذریعے علامات قدرت وامارت اور دلائل وبراہین کرامت آفتاب نصف النہار سے
ذیادہ واضح فرمائے اور جودو عطا کے خزانوں کی کنجیاں اور قدرت وتصرفات کی
لگامیں آپ کے قبضہ اقتدار اور دست اختیار کے سپرد فرمائیں تمام مخلوق کے
قلوب کو آپ کی عظمت کے سامنے سرنگوں کر دیا، اور تمام اولیا کو آپ کے قدم
مبارک کے سائے میں دے دیا کیونکہ آپ اللہ تعالی کی طرف سے اس منصب پر فائز
کئے گئے تھے جیسا کہ آپ کا ارشاد ہے ۔،، میرا یہ قدم اولیا کی گردنوں پر ہے۔
امام المحدثین فرماتے ہیں اگر دوسرے لوگ قطب ہیں تو یہ خلف صادق قطب
الاقطاب ہیں اگر دوسرے لوگ سلطان ہیں تو یہ خلف صادق شہنشاہ سلاطین ہیں اور
آپ کا اسم گرامی شیخ سید سلطان محی الدین عبد القادر جیلانی ہے جنہوں نے
دین اسلام کو دوبارہ زندہ کیا اور طریقہ کفار کو ختم کر دیا اور نبی کریم
کا بھی یہی ارشاد مبارک ہے کہ ،،الشیخ یحی قطبیت ،، شیخ کامل زندہ کرتا ہے
اور مارتا ہے امام المحدثین مزید ارشاد فرماتے ہیں ۔
غوث الثقلین کے معنی ہی یہ ہیں کہ جنات اور انسان اس کی پناہ لیں چنانچہ
میں بیکس و محتاج بھی انہیں کی پناہ کا طلبگار اور انہی کے دربار کا غلام
ہوں مجھ پر ان کا کرم اور عنایت ہے اور ان کی مہربانیوں کے بغیر کوئی فریاد
سننے والا نہیں ہے۔ مزید فرماتے ہیں امید ہے کہ اگر کبھی راہ سے بھٹک جاں
تو وہ راہبری کریں اور اگر ٹھوکر کھاں تو وہ مجھے سنبھال لیں کیونکہ انہوں
نے اپنے دوستوں کو یہ خوشخبری دی ہے کہ اللہ تعالی نے میرے لئے ایک رجسٹر
بنادیا ہے جس میں میرے قیامت تک ہونے والے مریدوں کا نام لکھا ہواہے حکم
الہی ہوچکا کہ میں نے ان سب کی مغفرت فرمادی ہے ، کاش میرا نام بھی آپ کے
مریدوں کے رجسٹر میں لکھا ہوا ہو پھر مجھے کوئی غم نہ ہوگا کیونکہ میری
خواہش کے مطابق کے میرا کام پورا ہوگیا ہے میں نامراد بھی حضرت غوث الثقلین
کا مرید بن گیا ہوں قبول کرنا یا انکار کر دینا یہ ان کے ہاتھ میں ہے میں
ان کے طلب گاروں میں ہوں ،ان کا چاہنا ان کے اختیار میں ہے۔ (اخبار الاخیار)
امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی کا خراج عقیدت
امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی حضور غوث اعظم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے
ارشاد فرماتے ہیں ۔ جس قدر خوارق حضور سید محی الدین جیلانی قدس سرہ سے
ظاہر ہوئے ویسے خوارق ان میں کسی سے ظاہر نہیں ہوئے۔ (مکتوبات شریف دفتر
اول حصہ سوم صفحہ 120)
مزید ارشاد فرماتے ہیں ۔
حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم اسی راہ (ولایت) سے داخل ہونے والوں
کے پیشوا ہیں گویا حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا قدم آنخضرت کے قدم
مبارک پر ہے اور حضرت فاطمہ زہرا وحضرات حسنین رضی اللہ عنھما بھی اسی مقام
پر ان کے ساتھ شامل ہیں ان کے بعد یہ منصب بالترتیب بارہ اماموں تک پہنچتا
رہا یہاں تک کہ نوبت حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی تک پہنچتی ہے اور یہ مرتبہ
آپ کو مل گیا مذکورہ بالا اماموں اور حضرت شیخ عبد القادر جیلانی کے درمیان
کوئی شخص اس مرتبہ پرنہیں اب جس قدر فیض وبرکات تمام اقطاب اور ولیوں کو
پہنچتے ہیں آپ ہی کے ذریعے پہنچتے ہیں ان کے مرکز فیض کے بغیر ولایت کا
منصب کسی کو نہیں مل سکتا ۔(مکتوبات شریف فارسی جلد 3 صفحہ 251)
خواجہ خواجگان خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کا خراج عقیدت !
خواجہ خواجگان خواجہ معین الدین چشتی اجمیری دربار غوثیت میں یوں عرض کرتے
ہیں ۔
یا غوث معظم نور ہدی مختار نبی مختار خدا
سلطان دوعالم قطب علی حیراں زجلالت ارض وسما
صدق عہد صدیق وشی ،ور عدل وعدالت چوں عمری
اے کان حیا عثمان منشی مانند علی باوجود وسخا
درعزم نبی عالی شانی ستار عیوب مریدانی
درملک ولایت سلطانی اے منبع فضل وجودوسخا
چوپائے نبی شد تاج سرت ،تاج عہد عالم شد قامت
اقطاب جہاں درپیش درت افتادہ چوپیش شاہ وگدا
گردادِ مسیح بہ مردہ رواں راوی تو بدیں محمد جان
عہد عالم محی الدین گویاں برحسن وجماعت گشتہ فدا
حضرت شاہ ولی اللہ کا خراج عقیدت!
حضرت شاہ ولی اللہ غوث اعظم دستگیر کا مقام محبوبیت کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد
فرماتے ہیں۔ حضرت غوث الاعظم کی اصل نسبت ،، نسبت اویسیہ، ہے جس میں بنت
سکینہ کی برکات شامل ہیں اس مقام محبوبیت کے ذریعے ایسی تجلیات الہی کا
ظہور ہوتا ہے جن کی انتہا نہیں۔ (ہمعات)
حضرت خواجہ بہاالدین نقشبندیہ کا خراج عقیدت
سلسلہ نقشبندیہ کے سردار حضرت بہاالدین نقشبندحضور غوث اعظم کا بلند بالا
مرتبہ اور سب پران کی برتری بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں !
بادشاہ ہردوعالم شاہ عبدالقادر است
سرور اولادآدم شاہ عبدالقادر است
حضرت بہاالدین زکریا ملتانی کا خراج عقیدت
سرگروہ سہروردیاں ہند حضرت خواجہ بہاالدین ملتانی حضور غوث الاعظم کی نیابت
نبوت کے بارے میں فرماتے ہیں !
دستگیر بے کساں وچارہ بے چارگاں
شیخ عبد القادر است آں رحم اللعالمین
حضرت مولانا روم علیہ الرحم
حضرت مولانا روم قصیدہ غوثیہ میں کئے گئے حضور غوث الاعظم کے فضائل ومناقب
سے بھرپور بلند وبانگ دعوں کی تائید و تصدیق کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں،
فقیر کہتا ہے کہ قصیدہ غوثیہ شریف بھی اسی مقام قرب کی ایک خود دار آواز ہے
جس کو غوث اعظم کے باطنی احوال کی اجمالی تفسیر سمجھنی چاہئیے۔
حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز چشتی
خانوادہ چشتیہ کے چشم وچراغ حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز چشتی بارگاہ
غوثیت میں یوں عرض گزار ہیں!
یاقطب یا غوث اعظم یا ولی روشن ضمیر
بندہ ام تابند ام جز توند ارم دستگیر
بردر درگاہ والا سائلم یا آفتاب
خاطر ناشاد را کن شاد یا پیران پیر
حضرت امداد اللہ مہاجر مکی
پیر طریقت حضرت امداد اللہ مہاجر مکی بارگاہ غوثیت الاعظم میں یوں التجا
کرتے ہیں !
خداوند بحق شاہ جیلاں ۔۔۔۔ محی الدین غوث وقطب دوراں
بکن خالی مرا ازہر خیالے۔۔۔۔لیکن آں کہ زور پیدا است حالے
شیخ ابو البرکات
شیخ ابو البرکات اعتراف فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں
حضرت غوث الاعظم کے اذن واجازت کے بغیر کوئی ولی ظاہر اور باطن میں تصرف
نہیں کرسکتا۔ ( تحفہ قادریہ صفحہ 65 ازشاہ ابوالمعالی)
علامہ عبد القادر الدین
حضرت علامہ فرماتے ہیں ہر زمانہ میں تمام قطب ،غوث اور اولیا اللہ آپ کی
بابرکات سے مستفیض ہوتے رہینگے۔ (تفریح الخاطر صفحہ 38،مطبوعہ مصر )
حضرت مخدوم صابر کلیری
حضرت صابر کلیری بارگاہ غوثیت میں یوں صدا لگاتے ہیں ۔
من آمدم تو پیش تو سلطان عاشقان
ذات توہست قبلہ ایمان عاشقان
در ہر دوکون جز توکسے نیست دستگیر
دستم بگیراز محرم اے جان عاشقان
حضرت قطب الدین بختیار کاکی چشتی
حضرت قطب الدین حضور الاعظم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں۔
قبلہ اہل صفا حضرت غوث الثقلین
دستگیر عہد جا حضرت غوث الثقلین
بے نواختہ دلم نیست کسے آنکہ وہد
خستہ راجز تو دوا حضرت غوث الثقلین
خاک پائے تو بود روشنی اہل نظر
دیدہ را بخش ضیا حضرت غوث الثقلین
مردہ دل گشتہ ام ونام تو محی الدین است
مردہ رازندہ نما حضرت غوث الثقلین
شیخ ماجد الکروی
شیخ صاحب فرماتے ہیں کہ اس وقت رے زمین پر کوئی ولی اللہ ایسا باقی نہ رہا
جس نے آپ کے اعلی مرتبہ کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی گردن نہ جھکائی ہو۔ (بہج
الاسرار صفحہ 9،قلائد الجواہر صفحہ 94)
شیخ لولوالامنی
شیخ موصوف حضور غوث الاعظم کی تمام ولیوں پر برتری ظاہر کرتے ہوئے ارشاد
فرماتے ہیں میں نے (آپ کے ارشاد پر) مشرق ومغرب میں اولیا اللہ کو اپنی
گردنیں جھکاتے ہوئے دیکھا اور میں نے دیکھا ایک شخص نے گردن نہ جھکائی تو
اس کا حال دگرگوں ہوگیا۔ (قلائد الجواہر صفحہ 25)
حضرت سید احمد رفاعی
حضرت رفاعی خود حضور غوث الاعظم کی شان ومرتبہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے
ہیں کہ کس میں قدرت ہے کہ شیخ عبد القادر جیلانی کے رتبہ کے شایان شان
مناقب بیان کرے وہ تو اس پائے کے بزرگ ہیں کہ ان کے ایک جانب شریعت کا دریا
اور دوسری جانب حقیقت کا دریا موجزن ہے جس میں چاہتے ہیں وہ غوطہ زن ہوجاتے
ہیں۔ (خزین الاصفیا جلد1 صفحہ 98، اخبار الاخیار صفحہ 17، طبقات الکبری
جلد1 صفحہ126) |