یو ٹی وی اب والٹ ڈزنی کے حوالے

ہندوستانی ٹی وی شائقین کیلئے متعدد چینلوں میں یو ٹی وی اور والٹ ڈزنی گذشتہ کئی برسوں سے مقبولیت کی جانب رواں دواں ہیں۔تازہ پیش رفت کے تحت اسی امریکی بڑے میڈیا ادارے ڈزنی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں اہم ٹیلی ویژن پروڈکشن کمپنی یو ٹی وی کے انتظامی اثاثے خریدنے کا اعلان کیا ہے۔ اس مناسبت سے دونوں اداروں میں بات چیت گزشتہ سال سے جاری تھی جو بالآخر بار آور ثابت ہوئی۔

ہندوستان میں یو ٹی وی انتہائی اہم پروڈکشن ہاؤس سمجھا جاتا ہے۔ اس ادارے کی ٹیلی ویژن پروڈکشنز انتہائی معیاری اور کئی ہندوستانی ٹیلی ویژن نیٹ ورکس پر پیش کی جاتی ہیں۔ اس کے پچاس فیصد حصص پہلے ہی والٹ ڈزنی کے پاس تھے۔ گزستہ سال جولائی میں امریکی میڈیا ادارے نے اس کو خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ اس وقت یہ پیش کش 454 ملین ڈالر پر مبنی تھی۔

ڈزنی انٹرنیشنل کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ یو ٹی وی کو خریدنے کی ضرورت ہندوستان کی بڑی ٹیلی ویژن مارکیٹ میں ڈزنی کی شناخت اور پروفائل کو مسلسل برقرار رکھنا ہے۔ والٹ ڈزنی اور یو ٹی وی کے درمیان طے پانی والی ڈیل کی مالیاتی تفصیلات ابھی عام نہیں کی گئی ہیں۔ ڈزنی کے مطابق اس ڈیل سے اب دلچسپ فلم اور ٹیلی ویژن پروگراموں کی لائبریری کے دروازے دنیا کی دوسری بڑی آبادی کے حامل ملک ہندوستان کی عوام کیلئے کھول دئے جائیں گے۔

ہندوستانی میڈیا میں انتہائی اہم نام کے حامل یو ٹی وی فلم اور ٹیلی ویژن کے پروگراموں کی پروڈکشنز کے ساتھ ساتھ کارٹون اور اینی میشن کے ساتھ گیمنگ کے شعبوں میں اپنی دھاک بٹھائے ہوئے تھا۔ یہ ادارہ ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ ہے۔ والٹ ڈزنی کے پاس اس کا کنٹرول چلے جانے پر یو ٹی وی کو بازار حص سے ہذف کر دینے کی درخواست بھی دائر کردی گئی ہے۔ میڈیا ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی ادارے کا ہندوستانی میڈیا مارکیٹ میں داخل ہونا خاصا اہم ہے اور اگلے برسوں میں بالی ووڈ میں بھی سرمایہ کاری کا امکان سامنے آ سکتا ہے۔

موجودہ ڈیل سے قبل یو ٹی وی کے حصص کی ملکیت ڈزنی انٹرنیشنل ادارے کے پاس تھی اور بقیہ شیئرز چیف ایگزیکٹو رونی شکرووالا اور تین دوسرے پروموٹرز کے پاس تھے۔ اب نئی انتظامی صورت حال میں رونی شکرووالا کو والٹ ڈزنی انڈیا یونٹ کا مینیجنگ ڈائریکٹر مقرر کردیا گیا ہے۔ وہ ڈزنی انٹرنیشنل کے چیر مین اینڈی برڈ کو جواب دہ ہوں گے۔
A.U.Akasha
About the Author: A.U.Akasha Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.