کراچی ميں بيوہ ماں ،تين بہنوں اور زخمی بھائی کی کفيل ايک لڑکی ہے اور
وہ کسی اسکول ميں پڑھا کر يا دفتر ميں کام کر کے گھر نہيں چلاتی بلکہ کراچی
کی مصروف سڑکوں پر رکشہ چلاتی ہے۔
ہمت کرے انسان تو کيا ہو نہيں سکتا، اس دھان پان لڑکی کے عزم و حوصلے سے ان
لوگوں کو سبق حاصل کرنا چاہيے جو قسمت کی خرابی کا رونا روتے رہتے ہیں ۔کراچی
کی روبينہ رکشہ لے کر سڑک پر نکلتی ہے تو لوگوں کی آنکھيں پھٹی کی پھٹی رہ
جاتی ہيں، کچھ لوگ گھور گھور کر ديکھتے ہيں ليکن کسی کو اسے تنگ کرنے کی
ہمت نہيں ہوتی-
|
|
وہ سوچتے ہوں گے کہ جو لڑکی رکشہ چلا سکتی ہے، وہ يہی رکشہ ان پر چڑھا بھی
سکتی ہے،اس ليے پنگا نہيں لينا بہتر ہے-
روبینہ شوقيہ رکشہ نہيں چلاتی، وہ معذور بھائی، بيوہ ماں اور تين بہنوں کی
کفيل ہے-
وہ زيادہ تر اپنے علاقے سے ہی سوارياں اٹھاتی ہے، جن ميں سے کچھ اس کی
مستقل سوارياں ہيں، يہ دونوں خواتين بھی مستقل سوارياں ہيں، انہيں جہاں
جانا ہو، روبینہ کو بلوا ليتی ہيں-
|
|
روبینہ ايک عام سے لڑکی ہے، ليکن شہر کی مصروف ترين سڑکوں پر بھی رکشہ
چلانے سے نہيں گھبراتی، اسے کوئی پروا نہيں کہ لوگ کيا سوچتے اور کيا کہتے
ہيں۔
|