انٹرنیٹ کے ’دشمن‘ ممالک کی فہرست

عالمی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے بحرین اور بیلاروس کو انٹرنیٹ کے دشمن ممالک کی سالانہ فہرست میں شامل کر دیا ہے۔

اس فہرست میں بحرین اور بیلاروس کے علاوہ دس دیگر ممالک ہیں اور ان تمام ممالک پر انٹرنیٹ کے استعمال پر پابندیاں عائد کرنے اور بلاگرز کو گرفتار کرنے کے الزامات ہیں۔
 

image


بھارت اور قزاقستان کو بھی انٹرنیٹ صارفین کے لیے جابرانہ رویہ اختیار کرنے کی بنا پر رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی ایک فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ سنہ دو ہزار گیارہ انٹرنیٹ صارفین کے لیے سب سے زیادہ جان لیوا سال تھا۔

تنظیم نے بتایا کہ دو ہزار گیارہ میں کم از کم ایک سو ننانوے انٹرنیٹ کے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جو سنہ دو ہزار دس کے مقابلے میں اکتیس فیصد زیادہ ہے۔

تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ چین، ویتنام اور ایران وہ ممالک ہیں جن میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ صارفین فی الوقت جیل میں ہیں۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے اس نے بحرین کو انٹرنیٹ کے دشمن ممالک کی فہرست میں ذکریا راشد حسن کی ہلاکت کے بعد شامل کیا ہے۔ راشد حسن انٹرنیٹ پر ایک ویب سائٹ چلاتے تھے جہاں وہ اپنے آبائی علاقے الدیر کے بارے میں کہانیاں لکھا کرتے تھے۔

انہیں نو اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ غلط خبریں پھیلا رہے ہیں اور حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے ہیں۔ اس الزام عائد ہونے کے چھ دن بعد ان کی ہلاکت ہو گئی۔
 

image


تنظیم کا کہنا ہے کہ بیلاروس میں صدر ایلگزینڈر لوکاشینکو کی حکومت نے ملک میں انٹرنیٹ پر بہت سی ویب سائٹوں کو بند کیا ہوا ہے اور بلاگرز کی گرفتاریاں ہو رہی ہیں۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے مطابق بیلاروس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے ذریعے مظاہرین کو دھمکیاں بھی دی ہیں۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی شائع کردہ فہرست میں مندرجہ ذیل ممالک ہیں۔

برما٬ چین٬ کیوبا٬ ایران٬ شمالی کوریا٬ سعودی عرب٬ شام٬ ترکمانستان٬ ازبکستان٬ ویتنام٬ بیلاروس٬ بحرین

YOU MAY ALSO LIKE:

Bahrain and Belarus have been added to Reporters Without Borders' annual list of "enemies of the internet". They join 10 other nations on the campaign group's register of states that restrict net access, filter content and imprison bloggers. India and Kazakhstan have also joined RWB's list of "countries under surveillance" because of concerns that they are becoming more repressive.