عظمت ماہ رمضان

ماہ رمضان اسلامی سال کانواں مہینہ ہے جسطرح ہم پر نمازفرض ہے اسی طرح ماہ رمضان کے روزے رکھنابھی فرض ہیں ۔فرق صرف اتناہے نمازمکہ معظمہ میں شب معراج اوررمضان پاک کے روزے مدینہ طیبہ میں10شوال سن دوہجری کوفرض ہوئے ۔(تفسیرخازن)

عربی زبان میںرمضان کامادہ رمض ہے جسکامعنی سخت گرمی اورتپش ہے رمضان میں چونکہ روزہ داربھوک وپیاس کی حدت اورشدت محسوس کرتاہے اس لئے اسے رمضان کہاجاتاہے۔

رمضان المبارک کی فضیلت کے لئے صرف اتناکافی ہے کہ اس ماہ مبارک میں قرآن پاک لوح محفوظ سے سمائے دنیاپرنازل ہواجولوگوں کے لئے سراپا ہدایت ہے اورحسب ضرورت تھوڑاتھوڑا23برس میں نازل ہوتارہااسکے علاوہ رمضان کی پہلی رات میں صحف ابراہیم چھٹی رات میں تورات اورتیرہویں رات میں انجیل اورآٹھ یابارہ تاریخ کوزبورنازل ہوئی اوراسی مہینہ میں اللہ رب العزت کے طرف سے قرآن مجید ہمارے نبی کریم رﺅف ورحیم ﷺ پرنازل ہوا۔اس سے معلوم ہوتاہے کہ ماہ رمضان کوکلام الٰہی کے ساتھ خاص نسبت اورتعلق ہے ۔اسی لئے اسلاف صالحین سے قرآن پاک کی کثرت تلاوت رمضان پاک میں منقول ہے۔امام اعظم ؒ اس ماہ مبارک میں اکسٹھ بارقرآن پاک ختم کرتے تھے تیس دن میں تیس رات میں اورایک تراویح میں امام شافعیؒ اس ماہ میں ساٹھ بارقرآن مجیدختم کیاکرتے تھے۔اس ماہ کی فضیلت کے بارے میں ارشادباری تعالیٰ ہے
ترجمہ"رمضان کامہینہ جس میں قرآن اترالوگوں کے لئے ہدایت اوررہنمائی اورفیصلہ کی روشن باتیں توتم میں سے جواس مہینہ کوپائے تواسکے رووزے رکھے اورجوبیماریاسفرمیں ہوتواتنے روزے اوردنوں میںاللہ تعالیٰ تم پرآسانی چاہتاہے دشواری نہیں چاہتااسلئے کہ تم گنتی پوری کرو"۔ (سورة البقرة پارہ نمبر۲آیت نمبر581)

قرآن مجیدفرقان حمیداللہ رب العزت کی آخری کتاب ہے جوسب کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے یہ ہمارے نبی کریم ﷺ پرنازل ہوئی جونبی کریم ﷺتمام نبیوں کاسردارقرآن مجید ہمارے نبی علیہ الصلوٰة والسّلام کاکتنابڑامعجزہ ہے جوقیامت تک ہمارے پاس موجودہے اسکی حفاظت کا ذمہ خودخالق کائنات نے لیاہے پہلی کتابوں میں ردبدل ہوتارہالیکن قرآن پاک ایک ایسی کتاب ہے جس میں قیامت تک دربدل کوئی نہیں کرسکتا
للہ رب العزت اپنی کتاب میں ارشادفرماتاہے کہ اگرمیں قرآن کوپہاڑوں پرنازل کرتاتوپہاڑبھی میرے خوف کی وجہ سے ریزہ ریزہ ہوجاتے قرآن کی شان بھی بہت ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کاکلام ہے تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والاہے جس طرح ہم قرآن کی شان کومانتے ہیں اس سے محبت کرتے ہیں اسکی تلاوت کرتے ہیں تواسی طرح صاحب قرآن (نبی کریم ﷺ)کی شان بھی مانیں آقاﷺسے محبت کریں کیونکہ قرآن بھی ہمیں نبی کریم ﷺ کے صدقے ملاہے میرے نبی کی شان کی طرف آکرتودیکھ اگرمیرانبیﷺ مکہ میں ہوتوقرآن مکہ میں نازل ہوا اگر میرانبی مدینہ میں ہوتوجبرائیل ؑ قرآن لیکرمدینہ میں آئے اگرنبی ﷺ میدان جہادمیں ہوں توقرآن میدان جہادمیں نازل ہواگرنبی کریم ﷺ غارحرایاغارثور میں ہوں توقرآن وہاں پرنازل ہوا۔اگرمیرے محبوب اپنے گھرمیں ہوں توقرآن پاک گھرمیں نازل ہوایہ مقام ومرتبہ اللہ رب العزت نے ہمارے نبیﷺ کوعطاکیاہے آجکل بڑے دعوے ہوتے ہیں جی ہم قرآن کوماننے والے ہیں ۔عظمت قرآن کی محافل منعقد کرتے ہیں لیکن جب صاحب قرآن کانام انکے سامنے آجائے توجلتے ہیں قرآن کوتوسب مانتے ہیں ۔فرق صرف یہی ہے کہ جو لوگ صرف قرآن کی عظمت کوبیان کرتے ہیں صاحب قرآن کی عظمت سے کتراتے ہیں انکوچاہیے ذراقرآن میں غوروفکرکریں توپتاچلے گا پوراقرآن میرے نبی ﷺ کی تعریف سے بھراہواہے ۔قرآن کی محبت تب ہی ہم کوکام آئے گی جب صاحب قرآن کی محبت ہمارے دلوں میں ہوگی۔

اس میں شک شبہ کی گنجائش ہی نہیں کہ کلام الٰہی ایک عظیم نعمت ہے جسکے نزول کے لئے اس مہینہ کاانتخاب درحقیقت اس بات کااعلان ہے کہ یہ مہینہ خداکی بے انتہارحمتوں کے نزول کامہینہ ہے لیکن ان نعمتوں سے فائدہ اہل ایمان ہی کونصیب ہوتاہے جیساکہ بنجرزمین میں جتنی بارشیں بھی ہوتی رہیں اس میں اگانے کی قوت پیدانہ ہوگی۔اسی طرح اس حدیث میں یہ بات روزروشن کی طرح واضح ہے کہ گناہ اسکے بخشیں جائیں گے جس نے ایمان واحتساب یعنی ایمان اورخلوص سے عبادت کی روزہ رکھااسکے گناہ معاف ہوں گے۔

رمضان المبارک کے روزوں کوجوامتیازی شرف اورفضیلت حاصل ہے اسکااندازہ حضورﷺکی اس حدیث مبارک سے لگایاجاتاہے ۔

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آقاعلیہ الصّلوٰة والسلام نے ارشادفرمایا"جوشخص بحالت ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتاہے اسکے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

قیام رمضان کی فضیلت سے متعلق حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضورﷺنے ارشادفرمایا"جس نے رمضان میں بحالت ایمان وثواب کی نیت سے قیام کیاتواسکے سابقہ تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔

اس حدیث میں ایمان کاذکرہے ایمان ہے کس چیزکاناماس کاجواب ہم آقاعلیہ الصلوٰة والسّلام کے بارگاہ سے لیتے ہیں جو خودبنائے ایمان ہیں ایمان عطاکرنے والے ہیں جواب ملتاہے "ایمان والاوہ ہے جواپنی جان ماں باپ اولادبلکہ کائنات کی ہرچیزسے بڑھ کرآقاعلیہ الصلوٰة سے محبت کرتاہے وہ صاحب ایمان ہے ۔پتاچلاجوآقاﷺ سے محبت نہیں کرتااسکاایما ن مکمل نہیں۔

جب ماہ رمضان کامہینہ شروع ہوتاتوحضورﷺقیدیوں کوچھوڑدیاکرتے تھے اورہرمانگنے والے کودیاکرتے تھے ۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے "جب ماہ رمضان شروع ہوتاتورسولﷺ کارنگ متغیرہوجاتاآپ ﷺ کی نمازوں میں اضافہ ہوجاتااللہ تعالیٰ سے گڑگڑاکردعاکرتے اوراسکاخوف طاری رکھتے "۔

رمضان المبارک میں جتنی زیادہ عبادت کی جائے اتنی کم ہے کیونکہ اس مہینہ میں نفل کاثواب عام مہینوں کے فرضو ں کے برابرملتاہے اورفرض کاثواب عام مہینوں کے سترگنازیادہ بلکہ سات سوگناتک ملتا ہے۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ آقاعلیہ الصّلوٰة والسّلام نے فرمایاکہ جب رمضان کامہینہ تشریف لاتاہے توآسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اورایک روایت میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اوردوزخ کے سب دروازے بندکردئیے جاتے ہیں اورشیاطین زنجیروں میں جھکڑدیئے جاتے ہیں"

کتنی عظمت والامہینہ ہے جس میں امت مصطفےٰ ﷺ کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اوردوزخ کے تمام دروازے بندکردیئے جاتے ہیں۔حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضورﷺنے فرمایا"بیشک جنت ابتدائے سال سے آئندہ سال تک رمضان پاک کے لئے آراستہ کیجاتی ہے فرمایاجب ماہ رمضان کاپہلادن آتاہے توجنت کے پتوں سے عرش کے نیچے ہواسفیداوربڑی آنکھوں والی حوروں پرچلتی ہے تووہ کہتی ہیں اے پروردگاراپنے بندوں سے ہمارے لئے انکوشوہربناجن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اورانکی آنکھیں ہم سے ٹھنڈی ہوں۔ (مشکوٰة شریف)

حضورﷺ نے ارشادفرمایا"رمضان کی ہررات ایک منادی آسمان سے طلوع صبح تک یہ نداکرتارہتاہے اے خیرکے طلبگارتمام کراورخوش ہواوربرائی کے چاہنے والے رک جااورعبرت حاصل کر کیاکوئی بخشش مانگنے والاہے کہ اسکی بخشش کی جائے کیاکوئی توبہ کرنیوالاہے کہ اسکی توبہ قبول کی جائے کیاکوئی دعامانگنے والاہے کہ اسکی دعاقبول کی جائے کیاکوئی سوالی ہے کہ اسکاسوال پوراکیاجائے اللہ رب العزت ماہ رمضان کی ہررات میں افطاری کے وقت ساٹھ ہزارگناہ گاروں کودوزخ سے آزادفرماتاہے اورعیدکے روزاتنے لوگوں کوآزادفرماتاہے جتنے پورے ماہ رمضان میں آزادفرمائے ہیں"۔

حضرت جابربن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایامیری امت کوماہ رمضان میں پانچ تحفے ملے ہیںجواس سے پہلے کسی نبی کونہیں ملے۔

1۔"پہلایہ کہ جب ماہِ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تواللہ تعالیٰ ان کی طرف نظرالتفات فرماتاہے اورجس پراللہ پاک کی نظرپڑجائے اسے کبھی عذاب نہیں دے گا۔
2۔"دوسرایہ کہ شام کے وقت انکے منہ کی بواللہ تعالیٰ کوکستوری کی خوشبوسے بھی زیادہ اچھی لگتی ہے"
3۔"تیسرایہ کہ فرشتے ہردن اورہررات ان کے لئے بخشش کی دعاکرتے رہتے ہیں"۔
4۔"چوتھایہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی جنت کوحکم دیتے ہوئے کہتاہے میرے بندوں کے لئے تیاری کرلے اورمزین ہوجاقریب ہے وہ دنیاکی تھکاوٹ سے میرے گھراورمیرے دارِرحمت میں پہنچ کرآرام حاصل کریں"۔
5۔"پانچواں یہ کہ جب (رمضان)کی آخری رات ہوتی ہے ان سب کوبخش دیاجاتاہے "۔ایک صحابی نے عرض کیا!کیایہ شب قدرکوہوتاہے؟آپ ﷺ نے فرمایانہیں کیاتم جانتے نہیں ہوکہ جب مزدورکام سے فارغ ہوجاتے ہیں تب انہیں مزدوری دی جاتی ہے"۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ آدمی کے ہراچھے عمل کاثواب دس10گناسے سات 700گناتک بڑھایاجاتاہے مگراللہ تعالیٰ کاارشادہے کہ روزہ اس عام قانون سے مستثنیٰ ہے۔وہ بندہ کی طرف سے میرے لئے ایک تحفہ ہے اورمیں اسکا(جسطرح چاہوںگا)اجردوںگا۔میرابندہ میری رضاکے واسطے اپنی خواہش نفس اورکھاناپیناچھوڑدیتاہے (پس میں ہی اسکاصلہ دونگا)روزہ دارکے لئے دوخوشیاں ہیں ایک افطارکے وقت اورایک اپنے رب کی بارگاہ میں حضوری کی اورقسم ہے کہ روزہ دارکے منہ کی بواللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبوسے بھی بہترہے اورروزہ(دنیامیں شیطان کے حملوں سے بچاﺅاورآخرت میں دوزخ کی آگ سے حفاظت کے لئے ) ڈھال ہے اورجب تم میں سے کسی کاروزہ ہوتواسکوچاہیے بے ہودہ اورفحش باتیں نہ کرے اورشوروغل نہ مچائے اوراگرکوئی دوسرااس سے جھگڑاکرے توکہ دے کہ میں روزہ دارہوں۔(صحیح بخاری وصحیح مسلم شریف)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ جس نے روزہ کی حالت میں بھول کرکچھ کھاپی لیاتواس سے اس کاروزہ نہیں ٹوٹا(اس لئے)وہ قاعدہ کے مطابق اپناروزہ پوراکرے کیونکہ اس کواللہ نے کھلایاپلایاہے۔

جس خوش نصیب انسان نے ماہ رمضان کاپوراپورااحترام کیاہوگاکل بروزقیامت ماہ رمضان اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس بندہ کے لئے عزت ووقارکے تاج پہنانے کی درخواست کرے گا۔روایت میں آتاہے"کہ روزقیامت رمضان المبارک اچھی صورت میں تشریف لائیگاپس خداکے حضورسجدہ کرے گااوراسے کہاجائیگاجس نے تیراحق پہچانا ہے اسکاہاتھ پکڑلوپس وہ اس شخص کاہاتھ پکڑیگاجس نے اسکاقدرپہچاناہوگااورخداکے سامنے کھڑاہوجائے گاپس کہاجائیگاتوکیاچاہتاہے پس عرض کرے گاپروردگاراس شخص کوعزت ووقارکاتاج پہناپس اسے تاج پہنایاجائیگا"۔

عبداللہ بن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول خداﷺنے فرمایا"کہ روزے اورقرآن پاک بندے کی شفاعت کرینگے روزے عرض کرینگے اے پروردگارمیں نے اس بندہ کوکھانے پینے اورنفسانی خواہش سے دن میں روکاہے پس اسکے حق میں میری شفاعت قبول فرمااورقرآن عرض کریگامیںنے اسے رات میں سونے سے روکاہے پس اسکے حق میں میری شفاعت قبول فرماپس دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی-

ثابت ہواکہ قیامت کے دن جب دنیاکے دوست بیزاری کااعلان کردینگے روزے اورقرآن اس نازک وقت میں انسان کاساتھ دینگے اوربارگاہ خدامیں شفاعت کراکرجنت میں پہنچادینگے۔ان لوگوں کوذراسوچناچاہیئے جو نبی کریم ﷺ کی (نعوذباللہ )شفاعت کاانکارکرتے ہیں جب قیامت کے دن روزے اورقرآن کویہ اختیارحاصل ہوگاکہ بندوں کی شفاعت کرائیں جوخودصاحب قرآن ہے جس پرقرآن اتراکیااللہ رب العزت کی بارگاہ میں ہماری شفاعت نہیں کرینگے؟جس نبی کریم ﷺ کے صدقے ہم کورمضان ملااس نبی ﷺکوکیایہ اختیارحاصل نہ ہوگا۔خداکی قسم روزے اورقرآن تب ہی ہماری شفاعت کرینگے جب کہ کائنات کی ہرچیزسے بڑھ کرہماری محبت نبی کریم ﷺ سے ہوگی ۔جسکونبی ﷺ سے دنیامیں محبت نہ ہوگی اسکوقیامت کے دن اعمال فائدہ نہیں دینگے۔

حضورﷺ کے زبان برکت نشان میں دوعورتوں نے روزہ رکھا۔انکوآخری دن میں شدت کی بھوک وپیاس لگی جوناقابل برداشت ہوگئی اوروہ ہلاکت کے قریب پہنچ گئیںانہوں نے کسی کوحضواکرم رﷺکی خدمت اقدس میں بھیجاکہ آپ ہم کوافطارکی اجازت دیں آپ نے ایک پیالہ انکے پاس بھیجااوراس میں دونوں کوقئے کرنے کاحکم دیاجب دونوں عورتوں نے قئے کی تواس میں گوشت کے ٹکڑے اورکھایا ہوا خون نکلاجس سے پیالہ بھرگیادیکھنے والے حیران ہوگئے حضوراکرم ﷺ نے ارشادفرمایاکہ انہوں نے رزاق مطلق کی حلال روزی سے رکھا اورحرام چیزوں کوکھایاکہ دونوں عورتیں غیبت کرتی رہیں یہ وہ چیزہے جوانہوں نے لوگوں کے گوشت کھائے ہیں۔ احیاءالعلوم

اس سے یہ بھی معلوم ہوگیاکہ غیبت اوردیگرگناہ سے روزہ بھاری ہوجاتاہے یہی وجہ ہے کہ نیکوکاروں کوروزہ کی سختی محسوس نہیں ہوتی حالانکہ گناہ گاروزہ میں بہت شدت اورسختی محسوس کرتاہے۔

درج ذیل باتیں جوروزہ کی حالت میں مکروہ ہیں ۔
گوندچبانایاکوئی اورچیزمنہ میں ڈالے رکھنا۔
بلاضرورت کسی چیزکاچکھنا،البتہ جس عورت کاخاوندسخت اوربدمزاج ہواسے زبان کی نوک سے سالن کامزہ چکھ لیناجائزہے۔
کلی یاناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرنا
منہ سے بہت ساتھوک جمع کرکے نگلنا
غیبت کرنا،جھوٹ بولنا،گالی گلوچ کرنا
بھوک یاپیاس کی بے قراری اورگھبراہٹ کوظاہرکرنا
نہانے کی حاجت ہوتوغسل کوقصداََ صبح صادق کے بعدتک مﺅخرکرنا
صوم وصال کے روزے رکھنااگرچہ دوہی دن کاہو
روزوں کی قضاکے احکام کی درج ذیل تین صورتیں ہیں۔

1۔اگرکوئی آدمی روزے کی حالت میں بھول کرکھاپی لے اس پرنہ قضاہے اورنہ کوئی کفارہ خواہ وہ رمضان کاروزہ ہویاغیررمضان کا
2۔اگرکوئی آدمی رمضان میںروزہ کی حالت میں بلاعذرقصداََکھالے یاپی لے تواس پرقضااورکفارہ دونوں لازم ہیں
3۔اگرکوئی رمضان میں روزہ کی حالت میں کسی عذرکی وجہ سے یعنی سفریامرض میں روزہ توڑدے تواس پرقضاواجب ہوگی کفارہ ضروی نہیں
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 295852 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.