آجکل یہ بات بہت زیادہ پسند کی
جاتی ہے۔ خاص طور سے پڑھے لکھوں میں ۔ اپنے اس جملہ سے ظاہر وہ یہ کر نا
چاہتے ہیں کہ آجکل جتنے فرقے ہیں وہ فرقہ تو ہیں مگر مسلمان نہیں ہیں ،اسلام
کو فرقہ پرستی سے کیا لینا؟ اس لئے میرا تعلق کسی فرقہ سے نہیں بلکہ میں
صرف مسلمان ہوں-
اگر آپ اس بات/قول کو حدیث کی روشنی میں دیکھیں تو پائیں گے کہ یہ بات حضور
ﷺ کی بات کے مخالف ہے۔حدیث آپ نے سن ہی رکھی ہوگی کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا :میری امت میں تہتر فرقے ہونگے،بہتّر ان میں سے جہنم میں
جائیں گے اور صرف ایک "فرقہ" جنت میں جائے گا۔ آگے آپ نے اس ایک فرقہ کو
پہنچاننے کیلئے ما انا علیہ و اصحابی کی کسوٹی دی ہے-
اس حدیث میں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جس کو نبی پاک ﷺ نے جنت میں جانے
والا قرار دیا ہے وہ بھی ایک "فرقہ" ہی ہے اور تہتر فرقے اس کو ملاکر تہتر
ہونگےوہ تہتر سے الگ نہیں ہو گا۔ ان میں سے صرف ایک "فرقہ "کو جنتی قرار
دینے کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ " فرقہ" مسلمان ہوگا تبھی تو وہ جنت میں جائے
گا۔ ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ وہ فرقہ چلا تو جائے جنت میں مگر مسلمان نہ
ہو۔ لا محالہ اس "فرقہ" کو مسلمان ماننا ہوگا اب جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ
میرا کوئی فرقہ نہیں ہے میں صرف مسلمان ہوں اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ
اپنا شمار تہتر فرقوں میں سے کسی میں نہیں کرتااور جب وہ تہتر میں ہی نہیں
ہے تو وہ کیااس "فرقہ" میں ہو سکتا ہے جس کو نبی پاک ﷺ نے جنت کی بشارت دی
ہے ؟؟؟
صاحب_"بحر الراحق" علامہ ابن_نجیم (رح) نے "كتاب الأشباه و النظائر" میں
ناقلا عن المصفى فرمایا ہے:
وإذا سئلنا عن معتقدنا و معتقد خصومنا في القائد يجب علينا عن تقول الحق ما
نحن عليه الباطل ما عليه خصومنا-هكذا نقل عن المشائخ أنتهى[كتاب الأشباه و
النظائر، اعتقاد الإنسان في مذهبه، الفصل الثالث، ص#٢٠٧]
يعني"اور جس وقت ہم سے پوچھا جاتے ہمارے اعتقاد اور ہمارے مخالف کے اعتقاد
کے بارے میں تو واجب ہے ہم پر یہ کہنا کہ جس پر ہم ہیں وہ حق ہے اور جس پر
ہمارے مخالف ہے وہ ناحق ہے، ایسا ہی اگلوں سے منقول ہے"
ایسا ہی امام_حدیث "طحطاوی"الحنفی(رح) نے فرمایا:
فعليكم معاشر المؤمنين بإتباع الفرقة الناجية المسماة بأهل السنة والجماعة
فان نصره أي نصرة الله وحفظه وتوفيقه في موافقأتهم وخذلانه وسخطه و مقته في
مخالفتهم وهذه الطائفة الناجية قد اجتمعت اليوم في المذاهب الأربعة هم
ألحنفيون والمالكيون والشافيون والحنبليون ومن كان خارجا من هذه المذاهب
الأربعة فهو من أهل البدعة والنار-[طحطاوی،شرح الدر المختار، کتاب الذبائح،
٤/١٥٤]
ترجمه:"واجب ہے تم پر اے گروہ_مومنین! پیروی کرنا اس نجات-یافتہ فرقہ کا جس
کا نام "اہل_سنّت-والجماعت" ہے، کیونکہ الله تعالیٰ کی مدد اور حفاظت اور
توفیق ان کی موافقت میں ہے. اور ذلت دینا اس (جماعت) کو اور خفا ہونا اور
بگاڑنا ان کی مخالفت میں سے ہے. اور یہ نجات-یافتہ-گروہ آج کے دیں مجتمع
ہوگیا ہے چار (٤) مذاہب(راستوں) میں کہ وہ حنفی اور مالکی اور شافعی اور
حنبلی ہیں. جو کوئی نکلا ان چاروں مذہبوں(راستوں) سے تو وو بدعتی اور
جہنمیوں میں سے ہے"
ایسی بات کہنے والے کو مسلمان تو کہہ سکتے ہیں مگراُس فرقہ میں گننا مشکل
ہے جسکو نبی پاک ﷺ نے جنتی کہا ہے کیونکہ وہ پہلے ہی تمام فرقوں سے اپنا
پلا جھاڑ چکا ہے
https://www.facebook.com/media/set/?set=a.133067150136214.25655.100002987892096&type=3 |