ہر کامیاب مرد کے پیچھے عورت کا ہاتھ ہوتا ہے؟

عورت اور مرد زندگی کے دوپہیوں کی مانند ہیں دونوں نے مل کر زندگی کی گاڑی کو چلانا ہوتا ہے کہتے ہیں کہ شادی موتی چور کا ایک ایسا لڈو ہے جس نے کھالیا وہ بھی پچھتایا اور جس نے نہیں کھایا وہ بھی پچھتایا،گھر والوں کے خیال کے مطابق میں بچپن اور لڑکپن سے نکل کر جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکا ہوں حالانکہ میں خود کو ابھی بھی بچہ سمجھتا ہوں لیکن گھر والوں نے جوان سمجھ کر منگنی کردی تو خوشی سے پھولے نہیں سمایا،اور خوشی خوشی فیس بک پر اپنا سٹیٹس سنگل سے انگیج کیا۔ میری دو فیمیل دوستوں نے فون کرکے مبارکباد دینے کی بجائے اظہار افسوس کیا تو ذہن میں خیال آیا کہ یہ جیلسی کی وجہ سے ایسی بات کر رہی ہیں لیکن اس وقت مجھے حیرت کی انتہا نہیں رہی جب میرے کچھ قریبی دوست شام کے وقت گھر داخل ہوئے تو نہایت غمگین اور پریشان نظر آ رہے تھے مجھے گلے لگا کر رونے لگے اور کہنے لگے کہ اللہ کی مرضی تھی حوصلہ رکھواور ٹینشن نہ لو کیونکہ اللہ کے ہر کاموں میں مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے میں ان کو غم زدہ دیکھ کر خود بھی غمگین ہوگیا تو دوستوں نے کہا کہ ایک دن ایسا تو ہونا تھا اب اللہ بہتر کرے گا کیونکہ جو کرتا ہے اللہ کرتا ہے اور جو اللہ کرتا ہے وہ ٹھیک کرتا ہے میں رونی سی صورت بنا حیران وپریشان کھڑا سوچ رہا تھا آخر ایسا کون سا حادثہ ہوگیا ہے؟ جو یہ لوگ تعزیت کر رہے ہیں اور پریشان وغمگین ہیں آخر ہمت کرکے پوچھ ہی لیا تو مزیددلدوز چیخ وپکار کے ساتھ انہوں نے یہ بتایا کہ ابھی تیری عمر ہی کیا تھی جو تو نے ایک مصیبت گلے لگانے کی ٹھان لی ہے اور شادی کروانے کی لائن میں لگ گیا ہے اسی طرح کافی دوستوں کے خوفناک میسیج بھی موصول ہوئے جو قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔

’ایک شیر کی شادی ہو رہی تھی تو ایک چوہا بڑے جوش و خروش سے شادی کے انتظامات میں حصہ لے رہا تھا تو شیر نے حیران ہو کرپوچھا تو شادی میں کیا کر رہا ہے چوہے اور شیر کا جوڑ ہی کیا ہے ؟تو چوہا ہنستے ہوئے بولا شادی سے پہلے میں بھی شیر ہوا کرتا تھا‘-

’ایک دوست نے افسوس کرتے ہوئے بتایا کہ صدقہ دینے سے ساری بلائیں دور ہوجاتی ہیں سوائے اس بلا کے جو تمہارے نکاح میں آچکی ہے‘-

ایک دوست نے مجھے مشورہ دیا کہ جلدی سے گھر کے کام کاج،کپڑے دھونا اور کھانا پکانا سیکھ لے تاکہ شادی کے بعد پریشانی نہ اٹھانی پڑے ،-

دوستوں کے خطرناک میسجز کی وجہ سے مستقبل کے خوفناک حالات کو سوچتے ہوئے اسی ادھیڑ بن میں روڈ پر بائیک چلاتے ہوئے جا رہا تھا ،ساتھ ساتھ دوستوں کی باتوں پر، آنے والے حالات پراور اپنی شادی کے متعلق سوچ رہا تھا کہ ایک کار نے زور سے ٹکر ماری جس سے قلابازیاں کھاتے ہوئے میں کافی دور جا گرا ،کہ ایسی خوفناک باتیں سوچنے سے ہی خطرناک حالات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے لیکن ایکسیڈنٹ کے وقت بھی مجھے کچھ تجربے حاصل ہوئے ،کہ گاڑی جب ٹکراتی ہے تو دوطرح کی آوازیں آتی ہیں ایک ’ٹھاہ‘ کی اور دوسری ’آہ‘کی،بائیک چلاتے وقت آپ ہیلمٹ تو پہنتے ہیں لیکن اس کے ساتھ کوٹ بھی ضرور پہنا کریں کیونکہ جب ایکسیڈنٹ ہوتا ہے تو کوٹ پھٹ جاتا ہے لیکن خراشیں نہیں آتیں۔

بات ہورہی تھی مرد و عورت اور شادی کی۔ابتدا سے لے کر اب تک مرد عورت کے اشاروں پر ناچتا نظر آتا ہے مجھے تو ابھی اس کا علم نہیں کہ کیوں ناچتاہے ؟لیکن اس بات کا علم شادی شدہ مرد حضرات کو ضرور ہوگا اور اماں حوا بھی تو ایک عورت تھیں جس کے کہنے پر آدمؑ نے جنت کو خیرباد کہ دیاتھا ،ویسے عورت اور مرد زندگی کے دو پہیوں کی مانند ہیں دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر زندگی کی گاڑی کو چلانا ہوتا ہے میرا تو اس بات پر پکا یقین ہے کہ جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں اور ابھی تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ ایک کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ کیسے ہوتا ہے؟؟؟

ان قارئین کا میں تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے حادثے کے بعد میرا حال دریافت کیا اور میرے لئے دعائیں کیں۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 187401 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.