مٹی کا گھر

امجد، سلیم اور جاوید یہ تینوں بھائی اپنے امی ابو کے ساتھ سمندر پہ سیر کے لئے گئے۔ تھوڑی دیر تک گھومنے کے بعد تینوں بچے سمندر کے کنارے بیٹھ کر مٹی سے کھیلنے لگے۔ وہ مٹی سے مختلف گھر بنا بنا کے ایک دوسرے کو دکھا رہے تھے۔ اچانک امجد جو کہ سب سے بڑا تھا، بولا "آؤ ایک گیم کھیلتے ہیں۔ میرے پاس دو لولی پاپ ہیں۔ ایک لال رنگ کا ہے اور ایک ہرے رنگ کا۔ میں اپنے مٹی کے مکان میں ان دونوں میں سے کوئی ایک لولی پاپ رکھ دوں گا۔ پھر تم دونوں باری باری مجھے بتانا کہ اس کے اندر کون سے رنگ کا لولی پاپ ہے۔ جس نے صحیح بتایا میں ایک لولی پاپ اُسے دے دوں گا۔"

یہ کہہ کر اس نے چپکے سے مٹی کے مکان میں اُن سے چُھپا کر ایک لولی پاپ ڈال دیا جو کہ لال رنگ کا تھا۔ اب امجد نے ان دونوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا کہ بتاؤ اس کے اندر کون سے رنگ کا لولی پاپ ہے۔

"میرا خیال ہے اس کے اندر لال والا لولی پاپ ہے"، سلیم بولا۔
"نہیں ہرے والا ہے۔" جاوید بولا
یہ دونوں یہ کہنے کے بعد امجد سے بولے ہمیں بتاؤ کہ اس کے اندر کیا ہے۔

امجد نے وہ مکان توڑ دیا۔ اس کے اندر سے لال لولی پاپ نکلا۔ سلیم بہت خوش ہوا اور اس نے جھٹ سے وہ لولی پاپ اٹھا لیا۔ اور دوسرا والا لولی پاپ خود امجد نے رکھ لیا۔ جاوید کو کچھ نہیں ملا وہ اداس ھو گیا۔ اس کے بعد اس کا کھیل میں دل نہیں لگا۔

کچھ دیر بعد اُن کی امی وہاں آگئیں وہاں اس نے جاوید کو اداس بیٹھا دیکھا تو پوچھا کیا ہوا۔ امجد نے امی کو پورا قصہ سنایا۔ امی نے سن کر کہا "نہیں بیٹا ایک لولی پاپ جاوید کو بھی دو۔ جاؤ اور گاڑی میں سے لے کر آؤ۔ امجد بھاگ کر گاڑی میں گیا اور وہاں سے ایک لولی پاپ لے کے جاوید کو دیا۔ اس طرح جاوید بھی خوش ہو گیا۔

سبق: بچوں، آپس میں ضرور کھیلو لیکن کھیل کھیل میں کسی کا دل نہ دُکھاؤ۔
Mohammad Munir
About the Author: Mohammad Munir Read More Articles by Mohammad Munir: 4 Articles with 4287 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.