یادیں

کہتے ہیں کہ یادیں خوشگوار ہوں یا نا خوشگوار ہمیشہ اداس کرتی ہیں لیکن یادوں سے اداس رہنے کے باوجود بھی انسان یادوں کو ہمیشہ سینے سے لگائے رکھتا ہے ہر ایک کی اپنی اپنی فطرت ہے یہ ضروری نہیں کہ یادیں انسان کو صرف اداس ہی کرتی ہوں بلکہ انسان چاہے تو یادوں سے اداس ہونے کی بجائے خوش بھی رہ سکتا ہے انسان کو قدرت نے بہت قوت و اختیار عطا کیا ہے ان میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ انسان ناخوشگوار لمحوں میں اداس یا پریشان ہونے کی بجائے اچھی باتیں سوچ کر یا گزرے ہوئے خوشگوار لمحوں کو یاد کر کے خوشی حاصل کر سکتا ہے زندگی ہمیشہ ایک سی نہیں رہتی خوشی کے ساتھ غم بھی ملتے ہیں لیکن انسان دکھ کی کیفیت کو زیادہ شدت سے محسوس کرتا ہے اور زیادہ تر اداس رہتا ہے اس اداسی کو خوشگوار لمحوں کی یادوں سے خوشگوار بنایا جاسکتا ہے چونکہ خوشی کے لمحات ہوں یا دکھ کے لمحات ہوں دونوں ہی گزر جاتے ہیں سو جب بھی آپ دکھی ہوں تو ان باتوں کو ان لمحوں کو یاد کرلیں کہ جب زندگی میں آپ کو خوشیاں ملی ہوں کیونکہ اداسی کے لمحوں میں خوشگوار یادیں اداس چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کا باعث بنتی ہیں اگر ہم حسیں یادوں کے اس مرہم سے زخمی دل کا علاج کرنا چاہیں تو اداسی کے لمحوں میں یہ سوچ کر کہ پریشانی یا اداسی بھی آنی جانی ہے زندگی کی طرح فانی ہے تو ہم خود کو قدرے پرسکون کر سکتے ہیں تو اداسی کے لمحوں میں خوشی حاصل کرنے کی آسان سی ترکیب ہے کہ آپ خوشگوار لمحوں کی یاد کو دل میں ترو تازہ اداس کرنے والی یادوں کا دامن چھوڑ دیں اور خوشگوار یادوں کا ہاتھ ہمیشہ تھامے رکھیں خود بھی خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رکھیں کیونکہ کٹ جائیں گے یہ دن بھی آئیں گے بہاروں کے دن بھی شب بیتے گی دن نکلے کا پھر سے گھر آنگن نکھرے گا مایوسی گم ہو جائے گی ہر پھول کلی مسکائے گی ابر پت جھڑ ٹل جائے گا ابر رحمت گھر آئے گا ہر چہرہ پھولوں کی مانند کھل اٹھے کا مسکرائے گا
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 489048 views Pakistani Muslim
.. View More