فرعون کا انجام (قسط نمبر1)

ہزاروں سال پہلے کی بات ہے جب مصر پر فرعون نام کا بادشاہ حکومت کرتا تھا اور اپنے آپ کو خدا کہلواتا تھا۔مصرکے لوگوں نے بنی اسرائیل کی قوم کے افراد کو اپنا غلام بنایا ہوا تھا اور ان پر ظلم و ستم کیا کرتے تھے۔ ایک رات فرعون نے خواب دیکھا کہ دو درخت ہیں جو دیکھتے ہی دیکھتے ہی آسمان تک اونچے ہوگئے اور ان کاسایا پوری دنیا پر چھا گیا۔ صبح جب فرعون کی آنکھ کھلی تو اس نے اپنے تمام دانشوروں ، نجومیوں اور جادوگروں کو اپنے دربار میں طلب کیا اور کہا کہ میرے اس خواب کی تعبیر کیا ہے۔ ان سب نے اچھی طرح غور و فکر اور آپس میں مشورے کے بعد فرعون سے کہا کہ اس سال بنی اسرائیل کی قوم میں ایک ایسا شخص پیدا ہوگا جو تیری تباہی کا سبب بنے گا اور تیری خدائی کا خاتمہ کرے گا۔ یہ سن کر فرعون بے حد خوفزدہ اور پریشان ہوا۔ اس نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ اس سال بنی اسرائیل کے جس گھر میں بھی لڑکا پیدا ہو ، اس کو قتل کردیا جائے اور لڑکی پیدا ہو تو اس کو چھوڑ دیا جائے۔

فرعون کے سپاہی بنی اسرائیل کے گھروں میں جاکر دیکھتے اور جس گھر میں بھی لڑکا پیدا ہوتا اس کو قتل کردیتے۔ان ہی دنوں بنی اسرائیل میں عمران نامی ایک شخص اپنی بیوی جس کا نام خاتون تھا اپنی بیٹی اور بیٹے کے ہمرا ہ مصر میں رہا کرتے تھے۔ ان کے گھر میں بھی بچے کی ولادت ہوئی جس کانام انھوں نے موسیٰ ؑرکھا ، بچے کی ماں کو ہر وقت یہ ڈھرکا لگا رہتا کہ اگر فرعون کے سپاہی اس کے گھر آگئے تو اس کے بیٹے کو بھی قتل کردیں گے۔ لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا ، اللہ نے بچے کی ماں کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ جب اس کی جان کو خطرہ محسوس ہو تو اسے لکڑی ایک صندوق میں بند کرکے دریا ئے نیل میں بہا دینا۔ چنانچہ ایک دن جب فرعون کے سپاہی اس کے گھر آنے لگے تو اس بچے کی ماں نے بچے کو دودھ پلایا اورایک کپڑے میں لپیٹ کر لکڑی کے صندوق میں بند کرکے دریائے نیل میں بہادیا اور اپنی بیٹی مریم سے کہا، اے بیٹی تو دور سے اس صندوق کو دیکھتی ہوئی دریا کے کنارے چلتی جانا ۔اللہ کے حکم سے یہ صندوق بہتا ہوا دریا ئے نیل سے نکلنے والی ایک نہر کے اندر پہنچا جس کا پانی فرعون کے محل میں بنے ہوئے ایک حوض کے اندر جاتا تھا ۔ وہاں جاکر یہ صندوق رک گیا۔ اس وقت فرعون اپنی ملکہ آسیہ کے ساتھ تخت پر بیٹھا ہو ا تھا۔ اچانک ان دونوں کی نظر اس صندوق پر پڑی ، فرعون نے اپنی بیوی سے کہا کہ دیکھو کہ کیا چیز ہے جو پانی پر بہتی ہوئی جارہی ہے ۔ یہ کہہ کر دونوں شاہی تخت سے اٹھے اور اس صندوق کے قریب جاکر دیکھا کہ ایک صندوق ہے ،ملکہ آسیہ نے جب اس صندوق کو کھولاتو اس میں ایک خوبصورت اور معصوم بچہ لیٹا ہوا تھا۔ فرعون دیکھتے ہی پہچان گیا کہ یہ اسرائیلی بچہ ہے اور اسے مارڈالنا چاہا تو ملکہ آسیہ چلّا اُٹھی اسے نہ مارو۔ ہم اسے اپنا بیٹا بنالیں گے بڑا ہو کر یہ ہمارے کام آئے گا۔

فرعون نے اپنی چہیتی ملکہ کی بات مان لی اور موسیٰ ؑ کو پیار کرتے ہوئے اپنی گود میں لے لیا۔فرعون نے محل میں دائیوں کو موسیٰ ؑ کو دودھ پلانے کے لئے مقرر کردیا۔ لیکن موسیٰ ؑ نے کسی کا بھی دودھ نہیں پیا۔فرعون اور اسکی ملکہ بے حد پریشان ہوئے کہ یہ بچہ تو کسی کا دودھ ہی نہیں پی رہا ۔ اسے کس طرح پالیں گے۔

موسیٰ ؑ کی بہن مریم جو اس وقت محل میں موجود تھی اس نے کہا کہ میں ایک ایسی عورت کو جانتی ہوں جو اس بچے کو دودھ پلا سکتی ہے۔چنانچہ فرعون نے حکم دیا کہ اس عورت کو بلا جائے ،جب یہ عورت جو موسیٰ ؑکی ماں تھیں محل میں آئیں تو یہ بچہ دودھ پلانے کے لئے ان کے حوالے کردیا گیا اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ؑ کی ماں کو ان کے پاس پہنچادیا۔

اس طرح موسیٰ ؑ کی پرورش فرعون کے محل میں ہونے لگی۔ ایک دن موسیٰ ؑ کو دیکھ کر فرعون کو بہت پیا ر آیا اور گود میں لیکر آپ کو پیار کرنے لگا۔ موسیٰ ؑ نے ایک ہاتھ سے فرعون کی داڑھی پکڑی اور دوسرے سے ہاتھ سے اس کے منہ پر تھپڑ مارا ، اس پر فرعون کو بہت ہی غصّہ آگیا اور اسی وقت آپ ؑ کو مارڈالنے کا حکم دیدیا ۔ کہنے لگا کہ مجھے یہ وہی بچہ معلوم ہوتا ہے جس کے بارے میں نجومیوں نے بتایا تھاکہ اس کے ہاتھ سے میری حکومت تباہ وبرباد ہوگی۔اسی وقت اس کی ملکہ آسیہ نے کہا کہ” اے فرعون کیا تمہیں نہیں معلوم کہ بچے ناسمجھ اور معصوم ہوتے ہیں اور شیر خوار بچوں کا تو کام یہ ہی ہے ان میں سمجھ بوجھ نہیں ہوتی، تمہارے ذہن میں تو بس یہی خیا ل بس گیا ہے کہ یہ لڑکا بنی اسرائیل کی قوم میں سے ہے اور تم نے تو تمام بنی اسرائیل کے لڑکو ں کو قتل کراڈالا ہے۔پھر بھی اس بچے سے ڈر رہے ہو۔لیکن فرعون کے وزیر ہامان نے کہا کہ اس بچے کو آزماتے ہیں۔ اس کے حکم پر دو تھال منگوائے گئے ایک تھال میں دہکتے ہوئے انگارے اور دوسرے تھال میں سرخ یاقوت تھے ۔ ہامان کہنے لگا اگر یہ لڑکا انگاروں کے تھا ل میں ہاتھ ڈالے گا تو سمجھنا کہ یہ بنی اسرائیل کی قوم میں سے نہیں ہے اور اگر اپنا ہاتھ یاقوت والے تھال میں ڈالے تو یہ وہی لڑکا ہے جو ہمارا دشمن ہے ۔ چنانچہ جب موسیٰ ؑ نے اپنا ہاتھ یاقوت والے تھال میں ڈالنا چاہا تو اللہ کے حکم سے جبرائیل ؑ نے آکر آپ کا ہاتھ انگاروں والے تھال میں ڈال دیا اور موسیٰ ؑ نے ایک انگارہ اٹھا کر اپنے منہ میں رکھ لیا جس سے ان کی زبان جل گئی۔ ملکہ آسیہ نے فرعون سے کہا کہ تم نے دیکھا کہ بچے معصوم اور نا سمجھ ہوتے ہیں اسی لئے اس نے انگارا اپنے منہ میں رکھ لیا ۔یہ بات سن کر فرعون نے موسیٰ ؑ کو گود میں لے لیا اور پیار کرنے لگا ۔

اس طرح موسیٰ ؑ کی پرورش فرعون کے محل میں ہوتی رہی۔ وقت گزرتا رہا۔ جب موسیٰ ؑ بیس سال کے ہوگئے۔تو بہت غصے والے اور طاقتورنکلے۔ا یک دن شہر میں گھومنے کے لئے نکلے تو دیکھا کہ دو شخص جن میں ایک مصر ی اور دوسرا بنی اسرائیلی تھا آپس میں لڑرہے تھے ۔ اسرائیلی نے موسیٰ ؑ کو دیکھ کر کہا کہ دیکھو یہ مجھ پر ظلم کر رہا ہے۔ موسیٰ ؑ نے مصری سے کہا اسے چھوڑ دو لیکن وہ نہ مانا جس پر موسیٰ ؑ کو غصہ آگیا اور اس مصری شخص کے سینے پر ایک گھونسا مارا جس وہ مصری شخص زمیں پر گرا اور مرگیا۔ اس وقت وہاں کوئی اور شخص موجود نہیں تھا۔ موسیٰ ؑ نے اسرائیلی شخص سے کہا تو یہاں سے چلا جا اور اللہ سے توبہ کی کہ کبھی مجرموں طرفداری نہیں کروں گا۔ کچھ دیر بعد ہی وہاں سے کچھ مصری گزرے اور ایک مصر ی کو مرا ہو ا دیکھا تو اس کی خبر فرعون کو پہنچائی۔ فرعون نے کہا کہ اس کے قاتل کو پکڑ کر لاﺅ، قاتل کو کافی تلاش کیا گیا لیکن اس کا قاتل نہیں ملا۔یہ واقعہ کافی سنگین تھا اس لئے موسیٰ ؑ ڈرے ڈرے اور چوکنے رہنے لگے ۔ دوسرے ہی دن پھر دیکھا کہ وہی اسرائیلی شخص جس کی طرفداری میں ایک مصری کو مار چکے تھے ایک مصری سے لڑرہا ہے اور اس نے جب موسیٰ ؑ کو دیکھا تو پھر انھیں مدد کے لئے پکار نے لگا۔ پہلے تو موسیٰ ؑ نے اسے ڈانٹا کہ تو بڑا خراب شخص ہے سب سے لڑتا پھرتا ہے۔ اور مصری سے اسے بچانے کے لئے آگے بڑھے مگر اسرائیلی یہ سمجھا کہ خود اسے مارنے کے لئے آرہے ہیں تو چلّا نے لگا کہ کل تو تم ایک آدمی کی جان لے چکے ہو کیا آج مجھے بھی مارو گے۔ اس کے چلّانے پر وہاں موجود لوگوں کو مصری کے قتل کا پتہ چل گیا۔

حضرت موسیٰ ؑ اپنی والدہ کو تمام باتیں بتارہے تھے کہ ایک شخص نے اطلاع دی کہ فرعون کو تمام حالات کا علم ہوگیا ہے اور وہ تمہیں مصری کے قتل کی وجہ سے مارڈالے گا۔ لہٰذا فوراََ یہ علاقہ چھوڑ کر کہیں اور چلے جاﺅ۔ چنانچہ موسیٰ ؑ بچتے بچاتے شہر سے نکل گئے اور مصر سے باہر نکل کر مدین نامی علاقے میں پہنچ گئے۔(جاری ہے)
M. Zamiruddin Kausar
About the Author: M. Zamiruddin Kausar Read More Articles by M. Zamiruddin Kausar: 97 Articles with 323645 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.