آج پورے امریکہ میں مارٹن لوتھر کنگ ڈے منایا جارہا ہے۔ امریکہ میں شہری حقوق
کی تحریک کے ایک ممتاز راہنما مارٹن لوتھر کنگ کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش
کرنے کے لیے یہ دن منایا جاتا ہے۔ تقریباً55 سال پہلے انہوں نے نسلی امتیاز کے
خلاف اپنی تحریک کا آغاز کیا تھا۔ اس تحریک نے امریکی معاشرے پر گہرے اثرات
مرتب کیے ہیں۔
لوتھر کنگ 1955 میں اس وقت شہری حقوق کے ایک علمبردار کے طورپر ابھرے جب انہوں
نے ریاست الباما کے جنوبی شہر منٹگمری کی بسوں میں نسلی امتیاز پر علیحدہ نشتیں
رکھنے کے خلاف مہم شروع کی۔ وہاں پر بسوں میں گورے اور کالے مسافر کے لیے
علیحدہ علیحدہ نشستیں مختص تھیں اور کالوں کی سیٹیں بس کے پچھلے حصے میں ہوتی
تھیں اور انہیں کسی بھی صورت میں اگلی نشستوں پر بیٹھے کی اجازت نہیں تھی۔
اس نسلی امتیاز کے خلاف سیاہ فام شہریوں نے تقریباً ایک سال تک بسوں میں سفر کا
بائیکاٹ کیا جس کے نتیجے میں آخرکار الباما کی اعلیٰ عدالت نے بسوں میں علیحدہ
نشتوں کے قانون کو غیر آئینی قراردے دیا۔ یہ مارٹر لوتھر کنگ کی پہلی فتح تھی۔
1963
تک مساوی حقوق کی اس تحریک نے ایک قومی تحریک کی شکل اختیار کرلی۔ اس سال
کے دوران لاکھوں افراد نے مساوی حقوق کے حصول کے لیے دارالحکومت واشنگٹن میں
مارچ کیا جس کا مقصد قانون ساز اداروں پر شہری حقوق کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔
راجر ولکنز جو اس مارچ میں شامل تھے، کہتے ہیں کہ اس روز لوگوں کا جوش وخروش
دیدنی تھا۔
1965
میں پولیس نے الباما میں ایک پرامن مظاہرے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس
واقعہ کو بلیک سنڈے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ لیکن عدم تشدد پر یقین رکھنے والے
ڈاکٹر لوتھر کنگ نے پر امن مظاہروں کے ساتھ مساوی حقوق کی جدوجہد جاری رکھی جس
کی بنیاد پر انہیں 1964 میں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔
اسی سال امریکی صدر جانسن نے شہری حقوق کے قانون پر دستخظ کیے اور اگلے ہی سال
ووٹ کے حق کا قانون منظور کیا گیا۔ ان اقدامات سے امریکہ میں نسلی امتیاز کا
خاتمہ ہوا۔
مارٹن لوتھر کنگ کو 4 اپریل 1968 میں مناپلس میں قتل کردیا گیا ۔ |