خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے پٹھان دو

رکشہ ڈرائیور نے تو بس ٹرمینل میں پہنچا دیا شکر ہے کہ ڈائیو نامی کمپنی وقت کی پابندی کرتی ہے تاہم اپنے بندوں کو آگے لانے کیلئے جن مسافروں نے پہلے ایڈوانس میں رجسٹریشن کی ہوتی ہے انہیں نمبر تبدیل کرکے پیچھے بٹھایا جاتا ہے چونکہ میری عادت ہے کہ ہر جگہ دوسرے یا تیسرے سیٹ پر بیٹھ جاؤں لیکن متعلقہ کمپنی والوں نے مجھے اور سیٹ نمبر دے دیا اب غصہ یا انکار بھی نہیں کرسکتا- خیر بیگ لیکر جب گاڑی میں داخل ہونے لگا تو سیکورٹی گارڈ نے ایسی تلاشی لی جیسے میں اپنے ساتھ بم لیکر جارہا ہوں میں نے بھی یہاں اپنی صحافت جھاڑی لیکن سیکورٹی گارڈ کا کہنا تھا کہ ہمیں آرڈر ہے کہ کوئی بھی ہو تلاشی لیکر چھوڑنا ہے اس لئے آپ تلاشی دینگے آپ کو اچھا لگے یا برا - میں نے ان سے کہا کہ ظالموں تین دفعہ تو تم لوگ تلاشی ٹرمینل میں داخلے کے وقت لے چکے ہو لیکن سیکورٹی گارڈ بھی میری طرح ہی پٹھان تھا -

خوچہ ایک بات سمجھتا تھا اس نے مجھے اچھی طرح ٹھونک کر دیکھا اور بس میں جانے کی اجازت دی بس کے اندر داخل ہوتے ہوئے میں نے اسے کہا کہ " بڑے خوش قسمت ہو کہ میری تلاشی لی اور وہ بھی اتنی بدتمیزی کیساتھ " اتنی بدتمیزی کیساتھ میری تلاشی کوئی لیتا تو دیکھ لیتا متعلقہ سیکورٹی گارڈ نے مجھے دیکھا اور پھر " ہونہہ " کہہ کر خاموش ہوگیا-

بس میں بیٹھا تو بہت خوشی ہوئی کہ چلو سفر کا آغاز تو ہوگیا لیکن جس وقت گاڑی اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگئی اس وقت اپنا خاندان یاد آگیا والدہ ` بچے اور بیوی بہت یاد آنے لگے کہ ان کے بغیر میرے دن کیسے گزرے گیں کچھ دیر عجیب سی خاموشی تھی اور دل اداس ہوگیا لیکن پھر میں نے دل کو ڈھارس دی کہ تم کونسے سالوں کیلئے جا رہے ہوں ٹریننگ کے بعد واپس یہاں ہی آنا ہے سو اداس خان مت بنو انجوائے کرو-

نوشہرہ تک کا سفر خاموشی سے گزرا وہاں پہنچا تو ٹرمینل میں پندرہ منٹ کا بریک تھا جیسے ہی روانہ ہوا تو ایک صحافی دوست کا فون آیا کہ اس کی بیٹی نے قرآت میں انعام حاصل کیا ہے اور اس کیلئے انعام کا اعلان وفاقی حکومت نے کیا ہے لیکن اب وہ نہیں دے رہے کیا کرنا چاہیے میں نے اسے بتا دیا کہ بھائی میں تو راستے میں ہوں اور باہر جارہا ہوں ہاں ہمارا ایک مشترکہ دوست جو اس وقت اسلام آباد میں ہے اس کا نمبر اسے دے دیا کہ اس سے رابطہ میں کرتا ہوں اور تمھارا مسئلہ بتا دیتا ہوں تم وہاں پہنچ جاؤ تو وہ اس سلسلے میں تمھاری مدد کرے گا اس نے شکریہ ادا کیا اور فون بند کردیا دوران گفتگو میں نے اپنے دوست کو بتا دیا کہ میں ٹریننگ کیلئے تھائی لینڈ جارہا ہوں جو اس وقت میرے ساتھ بیٹھے ایک مسافر نے سن لی تھی -

فون بند کرنے کے بعد اس نے اپنا تعارف کروایا کہ وہ کارخانو مارکیٹ پشاور کا تاجر ہے اس کے چار بیٹے ہیں جن میں دو اس وقت انگلینڈ میں بزنس کررہے ہیں جبکہ ایک روس میں ہے اور ایک یہاں کارخانو میں اس کی جگہ پر بزنس کررہا ہے اس نے مجھ سے پوچھا کہ تم بھی تھائی لینڈ جارہے ہو میں نے کہا کہ ہاں تو اس نے جواب دیا کہ ہاں میں بھی جارہا ہوں ہم نے دوبارہ ہاتھ ملایا کہ چلو " خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے پٹھان دو " -مسافر کا کہنا تھا کہ میں تھائی لینڈ دوسری مرتبہ جارہا ہوں اور کئی ملکوں کا سفر کر چکا ہوں بقول اس کے پیسہ میں نے بہت کما لیا ہے اب میرا دل کرتا ہے کہ میں دنیا گھوموں اور زندگی انجوائے کروں -کیونکہ میرے مرنے کے بعد تو ویسے بھی یہ سب کچھ ختم ہوگا تو کیوں نہ زندگی کو انجوائے کرو -کارخانو کے اس تاجر کی عمر 55سال تھی اور اس نے پینٹ شرٹ پہنی تھی لیکن اس سے اندازہ ہوتا تھا کہ میری طرح شلوار قمیض پہننے والا بندہ ہے اور لمبے عرصے بعد اس نے پینٹ پہنی ہے اس لئے کچھ غیر مطمئن لگ رہا تھا -

اسی گپ شپ میں راولپنڈی تک پہنچ گئے وہاں سے ائیر پورٹ کیلئے ٹیکسی لی ساتھ ہی بیٹھ گئے شکر ہے کہ ائیر پورٹ تک آسانی سے پہنچ گئے ورنہ اگر پشاور میں ہوتے تو اتنے سیکورٹی ناکوں سے نکلتے اور اتنے سوالات پوچھے جاتے کہ ہمارا ناکوں میں دم نکل جاتا لیکن اللہ کی شان کہ جس ٹیکسی ڈرائیور کے ساتھ ہم بیٹھ گئے وہ پشتو میں بقول " رونے والی مشین" تھی بجلی کی لوڈشیڈنگ ` مہنگائی سے اس نے گفتگو کا آغاز کیا اور بغیر ہمیں سنے ہمیں بچوں کی سکول کی فیس کرایہ ` شادی `غمی کا خرچہ تک بتا دیا اس میں یہ بھی بتا دیا کہ میرا تو ٹیکسی میں گزارا نہیں ہوتااس کے خیال میں جیسے ہم سیٹھ تھے جب میں نے اس سے پوچھا کہ سیاست میں کون اچھا ہے تو اس نے اپنی تقریر کا رخ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک بڑے سیاسی لیڈر کی طرف موڑ دیا اور وہ تعریفیں کی اگر ایسی تعریفیں وہ اللہ تعالٰی کی کرتا تو یقینا اس کی جان ٹیکسی سے چھوٹ جاتی لیکن شکر ہے کہ ائیرپورٹ ہم پہنچ گئے اور ہماری جان چھوٹ گئی - مجھے تو نہیں پتہ کہ ائیرپورٹ پر انٹرنیشنل مسافروں کیلئے کون سی جگہ ہے لیکن وہ مسافر آگے ہوا اور میں اس کے پیچھے پیچھے ائیرپورٹ میں داخل ہوگیا-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 498370 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More