امریکا میں بیماریوں کی روک تھام کے وفاقی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ
بکریوں اور بھیڑوں میں پائے جانے والے اورف وائرس کی وجہ سے عام انسانوں
میں ایسے جِلدی زخم دیکھنے میں آ سکتے ہیں جو اسکن لیژنز کہلاتے ہیں۔
صحت مند انسانوں میں اورف بیماری کے وائرس کی یہ منتقلی کس طرح عمل میں آتی
ہے، اور اس کی وجہ سے کس طرح کی جِلدی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں، اس
سلسلے میں بہت سی تفصیلات ابھی حال ہی میں منظر عام پر آئی ہیں۔
|
|
’اورف کی بیماری بھیڑ بکریوں میں پایا جانے والا ایک ایسا جِلدی مرض
ہے جو ان جانوروں کے ناک اور منہ کو متاثر کرتا ہے۔ اس کا سبب بننے والے
جرثومے کو پیراپوکس (parapox) وائرس کہتے ہیں، جو بھیڑ بکریوں سے انسانوں
میں بڑی آسانی سے منتقل ہو جاتا ہے۔ اورف وائرس کی منتقلی کے لیے کسی بھی
صحت مند انسان کا اس بیماری سے متاثرہ جانور کے ساتھ جسمانی رابطے میں آنا
ہی کافی ثابت ہوتا ہے۔
یہ وائرس جانوروں میں اورف کی متعدی بیماری کا باعث بنتا ہے۔ اس وائرس کی
وجہ سے انسانوں میں انگلیوں وغیرہ پر ایسے تکلیف دہ زخم بن جاتے ہیں جو دس
سے لے کر بارہ ہفتوں تک موجود رہتے ہیں۔ انسانوں میں اس بیماری کو ایک خاص
طرح کا ڈرمیٹائٹس یا جِلدی مرض قرار دیا جاتا ہے جس کے زخم عرف عام میں
اسکن لیژنز کہلاتے ہیں۔
امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام اور ان کے قبل از وقت تدارک کے مرکزی
ادارے CDC کے ماہرین نے ایک نئی تحقیق کے بعد خبردار کیا ہے کہ جانوروں سے
انسانوں میں اس وائرس کی منتقلی زیادہ تر دو بڑی وجوہات کے باعث عمل میں
آتی ہے۔ ایسا جانور کو ذبح کرتے ہوئے بھی ہو سکتا ہے اور گھروں میں پکانے
سے پہلے گوشت کی تیاری کے مرحلے میں بھی۔
|
|
سی ڈی سی کی امریکا میں نسلی حوالے سے بہت متنوع علاقوں میں ڈاکٹروں کے لیے
تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اورف وائرس کو اکثر ڈاکٹر اینتھریکس
کا وائرس سمجھ کر اس کی غلط تشخیص بھی کرتے ہیں۔ انتھریکس کی بیماری اورف
کے مرض کے مقابلے میں کہیں زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ سی ڈی سی کے مطابق اورف
وائرس وہ سب سے عام وائرس ہے جو زرعی فارموں پر بھیڑ بکریوں سے انسانوں میں
سب سے زیادہ منتقل ہوتا ہے۔
اس مرض کے واقعات ایسے بچوں میں بھی دیکھے گئے جنہوں نے چڑیا گھر کی سیر کی
یا جو مویشیوں کے مختلف میلے دیکھنے کے لیے گئے۔ سی ڈی سی کے ماہرین کے
مطابق یہ وائرس بھیڑ بکریوں کو زبح کرتے ہوئے یا گھروں میں ان کا گوشت
پکانے سے پہلے تیاری کے دوران کسی بھی انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔
|
|
اس سلسلے میں سی ڈی سی کی رپورٹ میں ماہرین نے دو ایسے افراد کی مثالیں بھی
دیں جنہوں نے امریکا ہی میں عیدالاضحٰی کے موقعوں پر بکرے کی قربانی کی اور
اس دوران یہ وائرس ان میں منتقل ہو گیا۔ ان دونوں واقعات میں بکروں کو زبح
کرنے کے چند ہی روز بعد متعلقہ افراد کے ان ہاتھوں کی انگلیوں پر شدید قسم
کے زخم پیدا ہو گئے جن ہاتھوں سے انہوں نے زبح کیے جانے کے وقت ان بکروں کے
سر یا منہ پکڑ رکھے تھے۔ سی ڈی سی کی متعدی امراض کی ماہر ایک خاتوں
ڈانیالے ٹیک Danielle Tack کہتی ہیں کہ اورف وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے
والے جلدی زخم یا سکن لیژنز چند ہفتوں یا زیادہ سے زیادہ دو تین مہینوں میں
خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان زخموں کا باعث بننے
والے وائرس کی خاص طور پر شہری علاقوں میں ڈاکٹروں کی طرف سے کئی واقعات
میں غلط تشخیص دیکھنے میں آتی ہے۔ |