مسجدکی فضیلت و آداب

اللّٰہ رب العزت نے جن وانس کواپنی عبادت کے لئے پیداکیاہے۔ آقاﷺسے پہلے جتنی امتیں گزری ہیں ان کے لئے ایک جگہ مخصوص ہواکرتی تھی جووہاں جاکر عبادت کرتے تھے ۔قربان جاﺅں جب آقاﷺتشریف لائے تواللہ پاک نے اس ساری زمین کوپاک (مسجداورذریعہ طہارت)بنا دیاکہ مسلمان جہاں بھی چاہے عبادت کرے اس کی عبادت قبول ہوگی۔یوں تواللہ پاک کی عبادت ہرپاک وصاف جگہ پر ہوسکتی ہے مگرایسی جگہ جو پرامن ہوجس میں عوام کا اجتماع ہوسکے۔پاک ومنزہ بھی ہواسکانام معبدہے ۔اسلام سے پہلے کسی نے اس کانام کنیسہ رکھا کسی نے بیعہ رکھا۔اسلام نے اس پاک ومنزہ جگہ کانام مسجد رکھا۔ مسجدکے معنی ہیں سجدہ کرنیوالی جگہ مسجدسے مرادوہ جگہ ہے جہاں مسلمان اکٹھے ہوکرپانچ وقت کی نماز باجماعت اداکرتے ہیں۔اسلامی معاشرہ میں مسجدکوبڑی اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کی اجتماعی زندگی کا مرکزہے ۔مسجداسلامی معاشرے میں محبت وہمدردی کاجذبہ پیداکرتی ہے مسجدایک مقدس جگہ ہے جہاںانسان پہنچ کراللہ تعالیٰ کی عبادت کرتاہے اورخداتعالیٰ سے اپنے تعلقات میں اضافہ کرتاہے یہ عمل اللہ پاک کوبہت پسند ہے ۔ مسجدوہ مبارک مقام ہے جوانسانی زندگی میں ایمانی اخلاقی اورتعمیری انقلاب برپاکرتا ہے۔ سیرت واخلاق کی تعمیرمیں گھر تعلیمی ادارے اورمعاشرتی ماحول بھی حصہ لیتے ہیں ۔مگرمساجداس سلسلے میں سب سے اہم کردارادا کرتی ہیں۔ہجرت کے بعدجب اسلامی ریاست کے قیام کاوقت آیاتورسول اللہﷺنے سب سے پہلے مساجدکی تعمیرکا اہتمام فرمایامدینہ منورہ سے باہرقبانامی ایک بستی ہے۔آقاﷺنے مکے سے ہجرت کے بعدچنددن قبا میں قیام فرمایااوروہاں ایک مسجدبنائی جسے مسجد قباکہتے ہیں ۔یہ اسلام کی پہلی مسجدہے جس کاذکرقرآن پاک میں بھی ہے ۔نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایااس مسجدمیں دورکعت نفل اداکرنے کا ثواب ایک عمرے کے برابرہے ۔قبامیں قیام کے بعدنبی کریمﷺجب مدینہ منورہ میں پہنچے توحضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں قیام کیا۔مدینہ میں بھی رسول اکرمﷺ نے سب سے پہلے مسجدکی تعمیرکی طرف توجہ فرمائی ۔حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھرکے قریب ہی ایک خالی جگہ موجودتھی ۔جودو یتیم بچوں کی ملکیت تھی۔آپﷺنے ان کوبلوایااورفرمایایہ زمین کاٹکڑاہم تم سے خریدناچاہتے ہیں توانہوں نے عرض کی۔خدا!کی قسم ہم اس کی قیمت نہیں لیں گے ہم خداہی سے اس کابدلہ چاہتے ہیں ۔قربان جاﺅں آقاﷺ پرآپﷺنے زمین کوبغیرقیمت کے لیناپسندنہ کیااورقطعہ زمین خریداگیا۔اس زمین کی قیمت سیدناحضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے پاس سے اداکرنے کی سعادت حاصل کی ۔نبی کریمﷺنے صحابہ کرام علہیم الرضوان کے ساتھ مل کراس مسجدکی تعمیرمیں حصہ لیا۔اس کی دیواریں کچی اینٹوں کی، ستون کھجورکے تنوں کا اورچھت پتوں کی تھی اس کے صحن میں ناداراور غریب صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قیام اورتعلیم وتربیت کے لئے ایک چبوترہ تعمیرکروایاگیا۔جوصفہ کے نام سے آج تک موجودہے ۔نبی کریمﷺاپنازیادہ تروقت اسی مسجدمیں گزارتے تھے آپﷺاپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتے دین کی تعلیم دیتے اورباہرسے آنے والے لوگوں سے ملاقات کرتے تھے۔مسلمانوں کے تمام اجتماعی معاملات مسجدنبوی میں طے ہوتے تھے عدالت بھی مسجدمیں لگتی تھی اورفیصلے بھی یہیں کیے جاتے ۔مومن کے لئے مسجدشیطان کے شرسے بچنے کابہترین قلعہ ہے ۔مومن مسجدمیں اس طرح خوش ہوتاہے جس طرح مچھلی پانی میں خوش ہوتی ہے ۔منافق مسجدمیں اس طرح تنگ ہوتاہے جس طرح پرندہ پنجرے میں تنگ ہوتاہے۔

ارشادباری تعالیٰ ہے۔ترجمہ کنزالایمان" اللہ تعالیٰ کی مسجدیں وہی آبادکرتے ہیں جواللہ اورقیامت پرایمان لائے اورنمازقائم کرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اوراللہ کے سواکسی سے نہیں ڈرتے توقریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں "(سورة التوبہ پارہ 10آیت18)

حضرت سیدناعثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاکہ جوکوئی اللہ پاک کی رضاکے لئے مسجدتعمیر کروائے تواللہ تعالیٰ اسے کے لئے جنت میں ایک شاندارمحل تعمیرفرمائیں گے۔(صحیح بخاری،مسلم شریف)

ارشادباری تعالیٰ ہے "اوراس سے بڑھ کرظالم کون جواللہ کی مسجدوں کوروکے ان میں نام خدالئے جانے سے اوران کی ویرانی میں کوشش کرے ان کونہ پہنچتاتھاکہ مسجدوں میں جائیں مگرڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیامیں رسوائی ہے اوران کے لئے آخرت میں بڑاعذاب"(سورة البقرة 114) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رﺅف رحیم ﷺنے ارشادفرمایاشہروں کے مکانوں سے اللہ تعالیٰ کی طرف زیادہ محبوب ان کی مساجدہیں اورشہروں کے مکانوں سے اللہ تعالیٰ کی طرف زیادہ ناپسندوں کے بازارہیں ۔مسجدکے محبوب ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مسجدمیں اللہ تعالیٰ کی عبادت ہوتی ہے ۔کوئی نماز پڑھتاہے کوئی قرآن پڑھتا ہے کوئی ذکرکرتاہے سب اچھے کام مسجدمیں ہوتے ہیں ۔وہاں پرہروقت اللہ پاک کی رحمت نازل ہوتی رہتی ہے بازاروںکوناپسنداس لیے قراردیاگیاہے کہ وہاںپرملاوٹ ،دھوکہ بازی،جھوٹ اورناپ تول وغیرہ میں کمی عام ہوتی ہے یہ سب کام گناہ ہیں۔ انسان بازارمیں پہنچ کرآخرت سے غفلت کاشکارہوجاتاہے۔نبی کریمﷺکاارشادپاک ہے مجھے پانچ نعمتیں وہ عطاکی گئیں جومجھ سے قبل کسی کونہ دی گئیں آقاﷺنے فرمایاان میں سے ایک یہ ہے۔نُصِرتُ بِالرُّعبِ مسیرة شھر"میں ایک ماہ کے راستے سے رعب کے ذریعہ سے دکھایاگیا۔دوسری خصوصیت یہ کہ آپﷺپرمال غنیمت حلال قراردیاگیاجو آپﷺسے پہلے کسی پرحلال نہیں ہواتھا۔تیسری عظمت سرورکون مکاں ﷺکویہ عطاہوئی کہ آپﷺکو شفاعت کبریٰ نصیب ہوئی ۔یہ بات توبرحق ہے کہ قیامت کے دن توقرآن ،رمضان،انبیاءشہداءصالحین بھی کریں گے۔ پرقیامت کے دن بابِ شفاعت آپﷺ کھولیں گے ۔چوتھی عظمت آپﷺکویہ عطاکی گئی آپﷺفرماتے ہیں کہ ہرنبی خاص اپنی قوم کی طرف مبعوث ہوااورمجھے تمام جہانوں کے نبی رحمة اللعالمین بناکربھیجاپانچویں عظمت آپﷺکویہ عطاہوئی آپﷺ فرماتے ہیں "اورساری زمین میرے لئے مسجد اور ذ ریعہ طہارت بنادی گئی ہے ۔کہ میراامتی جہاں بھی چاہیے وہ وہاں نمازاداکرلے۔ سیدناحضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا۔جواللہ کے لیے مسجدبنائے گااللہ تعالیٰ اس کاگھر جنت میں بنائے گا۔(بخاری ومسلم ،مشکوٰة) سیدناحضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺکی بارگاہ اقدس میں عرض کیا"یارسول اللہﷺزمین پرپہلی کون سی مسجد بنائی گئی آقاﷺنے یہ سن کرجواب ارشادفرمایا"کہ مسجدحرام صحابی ؓفرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیااس کے بعدکون سی مسجدبنائی گئی تو آپﷺ نے فرمایامسجداقصیٰ ۔(مسلم ،بخاری ،مشکوٰة )

نبی کریمﷺنے ارشادفرمایااللہ تعالیٰ کاارشادالہامی کتابوں میں ہے زمین پرمساجدمیراگھرہیں ان کوتعمیراورآبادکرنیوالے میری زیارت کے مشتاق ہیں اس لئے خوشخبری ہے جوگھرمیں وضوکرے اورمیرے گھرمیں آکرمیری زیارت کرے میرے لئے ضروری ہوتاہے کہ آنے والے زائر کو عزت ووقارعطاکروں یعنی اس کی دعاقبول کی جائے ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایاسات شخص ہیں جن کواللہ تعالیٰ اپنے سایہ رحمت میں داخل کرے گا۔جس دن اس کے سایہ کے سواکوئی سایہ نہ ہوگا۔امام عادل،وہ جوان جواپنی جوانی اللہ پاک کی عبادت میں خرچ کرے ۔وہ مردجس کادل مسجدسے لگارہے جب وہ مسجدسے نکلے اورپھرجب وہ مسجدمیں لوٹ آئے ۔وہ دوشخص جواللہ کے لئے محبت کریںمل کربیٹھیں تواللہ پاک کی محبت پراوراگرجداہوں تواسی پراوروہ شخص جوتنہائی میں اللہ پاک کویادکرے اورآنکھیں پُرنم رہیں اوروہ شخص جسے منصب والی حسین عورت بلائے اوروہ کہے میں اللہ پاک سے ڈرتاہوں اوروہ شخص جوچھپ کراس طرح خیرات کرے کہ اس کے بائیں ہاتھ کوخبرنہ ہو۔(مسلم ،بخاری)

مسجدکی طرف چلنے کی فضیلت
مسجدکی طرف چلناباعث ثواب ہے ۔کیونکہ مسجدکی طرف ہم جتنے قدم اٹھائیں گے ہرقدم پرہمارے گناہ معاف ہوتے رہیں گے ۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺہرہفتہ کے دن مسجدقباءمیں پیدل اورسوارتشریف لے جاتے اوراس میں دو رکعتیں پڑھتے (بخاری،مسلم)حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہفرماتے ہیں کہ مسجدنبویﷺکے آس پاس کی جگہ خالی ہوگئی توقبیلہ بنوسلمہ نے ارادہ کیاکہ مسجدکے قریب منتقل ہوجائیں نبی کریمﷺکو جب یہ خبرہوئی توآپﷺنے ان سے فرمایامجھے معلوم ہواہے کہ تم مسجدکے قریب منتقل ہونے کاارادہ رکھتے ہو؟ انہوں نے عرض کیاجی ہاں یارسول اللہﷺ!ہم یہ ارادہ رکھتے ہیں توآپﷺنے فرمایااے بنوسلمہ اپنے گھروں میں رہوتمہارے قدموں کے چلنے کے نشانات لکھے جائیں گے اپنے گھروں میں رہوتمہارے قدموں کے نشانات لکھے جائیں گے انہوں نے کہاہمیں یہ بات پسند نہیں کہ ہم اپنے گھروں سے منتقل ہوں۔(مسلم)حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضورﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺنے فرمایاتاریکیوں میں مسجدوں کی طرف زیادہ چلنے والوں کو قیامت کے دن نورکامل کی بشارت سنادو۔(مشکوٰة )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاکیامیں تمہیں ایسی چیزنہ بتاﺅں جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرمادے اوردرجات کوبلندفرمادے صحابہ کرام علہیم الرضوان نے عرض کیا:یارسول اللہﷺ!ضرورفرمائیے آپﷺ!نے فرمایااچھی طرح وضوکرنا جب کہ وضوکرناتکلیف دہ ہومسجدوں کی طرف زیادہ چلنااورنمازکے بعددوسری نمازکاانتظارکرناپس یہی رباط ہے پس یہی رباط ہے(یعنی تمہیں انھیں اعمال پرکاربندرہناچاہیے)۔(مسلم شریف)حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انصارمیں سے ایک آدمی تھامیں نہیں جانتاکہ کوئی شخص اس کی نسبت مسجدسے زیادہ دوررہتاہو اوراس کی کوئی نمازقضانہیں ہوتی تھی اس سے کہاگیااگرتم ایک گدھاخریدلوجس پرسوارہوکرتم تاریکی اورگرمی میں آسکوتوبہترہوگااس شخص نے کہا میں یہ نہیں چاہتاکہ میراگھرمسجدکے پاس ہومیں یہ چاہتاہوں کہ جب میں مسجدکی طرف آﺅں یامسجدسے واپس اپنے گھرکی طرف لوٹوں تومیرایہ چلنالکھا جائے حضورﷺنے فرمایایہ تمام ثواب اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے جمع فرمادیاہے ۔(مسلم شریف )حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاجوشخص صبح یاشام کومسجدکی طرف جاتاہے توجب بھی وہ مسجدکی طرف جاتاہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں مہمانی تیارفرماتاہے ۔(بخاری ،مسلم)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رﺅف رحیم ﷺنے ارشادفرمایاجوشخص اپنے گھرمیں طہارت حاصل کرے اورپھر اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر(یعنی مسجد)کی طرف جائے تاکہ اللہ تعالیٰ کے فرائض میں سے کوئی فرض اداکرے تواس کے (مسجدکی طرف اٹھائے ہوئے)قدموں میں سے ایک قدم پراس کی ایک خطامعاف ہوگی اوردوسرے قدم پراس کاایک درجہ بلندہوگا۔(مسلم) مسجد کی محبت ایمان کی نشانی ہے۔حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سرورکائنات فخرموجودات نبی مکرم شفیع بنی آدمﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم کسی شخص کودیکھوکہ وہ مسجدوں (میں جانے)کاعادی ہے توتم اس کے ایمان کی گواہی دے دوکیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا" اللہ تعالیٰ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جواللہ اورقیامت پرایمان لائے۔اس حدیث مبارکہ کوامام ترمذی نے روایت کیااورکہاکہ یہ حدیث حسن ہے ۔

آداب مسجد
مولاناروم علیہ الرحمہ کیاخوب فرماتے ہیں۔
ازخداخواہیم توفیق ادب بے ادب محروم شدازفضل ربّ
ہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے ادب کی توفیق طلب کرتے ہیں اس لئے کہ بے ادب اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے محروم ہوجاتاہے ۔

ہم دنیاکے بادشاہوں،حاکم ،امراءکے درباروںمیں جاتے ہیں تووہاں پرجانے کے لئے کچھ پابندیاں ہوتی ہیں ۔دربارمیںجانے کے کچھ آداب ہوتے ہیں وہاں پرذراسی بے ادبی ہوجائے توسزاملتی ہے۔یہ تودنیاکہ بادشاہ ہیں ان سے پہلے کئی حاکم آکراپنے بادشاہت کرکے ختم ہوگئے ہیں ۔ مسجدتواس خالق کائنات کامقدس گھرہے ۔وہ" جسے چاہتاہے توعزت عطاکرتاہے جسے چاہتاہے ذلت عطا کرتاہے'۔ہم اس مقدس گھرمیں جاتے ہیں تواس کے بھی آداب ہیں ۔ہم جتنے ادب سے اللہ پاک کے گھرجاتے ہیں اتناہی زیادہ فیضان پاتے ہیں۔ اس پُرفتن دورمیںہم نے مسجدوںکاادب احترام چھوڑدیاہے نعوذ باللہ!مسجدوںکو بیٹھک بنالیاہے ۔ہم خریدو فروخت اوردنیاوی گفتکوبھی مسجدمیں کرنے لگ گئے ہیں مساجدمیں آجکل موبائل پرسازعام بج رہاہے حالانکہ مسجدکاادب واحترام تویہ ہے کہ ہم دنیاوی باتیں مسجدمیںنہ کریں لہوولعب میں مشغول نہ ہوں آوازبلندنہ کریں گم شدہ چیزکوتلاش نہ کریں خریدوفروخت سے پرہیزکریں ۔خدارا!کتنے افسوس کی بات ہے۔ ہمارا اپناگھرجو فانی ہے اس کی ہم حفاطت صفائی وغیرہ کرتے ہیں ۔خداکے گھرکی ہم نے حفاظت صفائی ادب واحترام چھوڑدیا ہے ۔جس طرح ہم اپنے گھرکوصاف رکھتے ہیں اسی طرح خداکے گھریعنی مسجدکوبھی صاف ستھرارکھیں۔ مسجد کو غلاظت اور گندگی سے محفوظ رکھنا ضروری ہے مسجد میں ریح خارج کرنا آداب مسجد کے خلاف ہے ۔ مسجد کو جھاڑو سے صاف ستھرا رکھنا چاہیے مٹی کا تیل جلانے سے پرہیز کیا جائے ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشادفرمایامسجدمیں تھوکناگناہ ہے اوراس کاکفارہ اسے دفن کردیناہے ۔(بخاری ومسلم)حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایایہ مساجداس لئے نہیں کہ ان کے اندرپیشاب اورگندگی پھیلائی جائے بلکہ یہ تواس لئے بنائی گئی ہیں کہ ان کے اندراللہ تعالیٰ کاذکرکیاجائے اورقرآن حکیم کی تلاوت کی جائے "یاجیساکہ حضورﷺنے فرمایا۔(مسلم)
ام المومنین سیدناحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے جانب قبلہ کی دیواررینٹ تھوک یابلغم دیکھی تواسے کھرچ لیا۔(بخاری ،مسلم)آقاﷺکاارشادپاک ہے کہ مجھ پرمیری امت کے نیک اوربرے اعمال پیش کئے جاتے ہیں تومیں اس کے نیک اعمال میں اس موذی چیزکوملاحظہ فرماتاہوں جس کوراستہ سے ہٹایاگیاہواوراس کے برے اعمال میں کھنگارکودیکھتاہوں جومسجدمیں ہواوردفن نہ کیاگیاہو۔(رواہ مسلم،مشکوٰة )رسول اللہ ﷺکاارشادپاک ہے تم اپنی مساجدکوبچوں،پاگلوں،بیع وشراء،جھگڑے ،آوازبلند کرنے،حدود قائم کرنے اورتلوارکھینچنے سے بچاﺅ۔(کشف الغمہ)

مسجدمیں دنیاکی باتیں کرنا
مسجدمیں سکون عاجزی اوروقارکے ساتھ بیٹھناچاہیے کہ دل پرخداکی عظمت اورہیبت چھائی ہوئی ہو۔مسجدمیں شوروغل ،ہنسی مذاق کرنا،دنیاوی حالات پرتبصرہ کرنا،دنیاکی باتیں کرنامسجدکی حرمت اورتعظیم کے خلاف ہے ۔آجکل اکثردیکھاجاتاہے کہ لوگ مسجدوں میں بیٹھ کردنیاوی باتوں میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔مسجدمیں دنیاکی باتیں کرناسخت گناہ ہے۔آقاﷺ نے ایسے لوگوں کی مجلس چھوڑنے کاحکم دیاہے کیونکہ ان کی عبادت رب تعالیٰ کوپسندنہیں ۔نبی کریم ﷺنے جوغیب کی باتیں بتائیں اس میں یہ بھی ارشادفرمایا۔کہ ایک ایسازمانہ آئے گاکہ مسجدمیں دنیاکی باتیں ہوں گی تم ان کے ساتھ نہ بیٹھناکہ ان کوخدسے کچھ کام نہیں (بیہیقی ،شعب الایمان)مسجدمیں کلام کرنانیکیوں کواس طرح کھاتاہے جس طرح آگ لکڑی کوکھاجاتی ہے (ردالمختار)"لوگوں پرایک زمانہ آئے گاکہ مسجدوں میں دنیاوی باتیں کرینگے پس ان کے ساتھ مت بیٹھو۔اللہ کوان کی کوئی حاجت نہیں ۔(مشکوٰة)

حضرت امیرالمومنین عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجدسے متصل چبوترہ بنوادیاتھاکہ لوگ اس میں باتیںوغیرہ کریںاورمسجدمیں نہ کریں۔ حضرت ابن الہام شارخ بدایہ سے منقول ہے اَلکَلَامُ المُبَاحُ فِی المَسجِدِ مَکرُوہ’‘ تَاکُلُ الحََََسَنَاتِ۔یعنی مسجد میں مباح گفتگو مکروہ ہے جونیکیوں کو کھا جاتی ہے ۔ ایسے لوگوں کوسبق حاصل کرناچاہیے جومسجدمیں دنیاکی باتیں کرتے ہیں بلکہ مسجدمیں بلندآوازسے گفتگوکرتے ہیں اگرمسجد میں کوئی بہت ضروری بات کرنی ہوتومسجد سے باہرجاکرکرلینی چاہیے۔

بدبودارچیزکھاکرمسجدمیں آنے کی ممانعت
مسجدمیں بدبودارچیزیں کھاکرنہیں جاناچاہیے ۔حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺنے فرمایاجس شخص نے اس درخت یعنی لہسن سے کوئی چیزکھائی وہ ہماری مسجدکے قریب بھی نہ آئے ۔(بخاری ومسلم)حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورﷺنے فرمایاجس شخص نے لہسن یا پیازکھایاوہ ہم سے علیحدہ ہوجائے اور ہماری مسجدسے دورہوجائے ۔(بخاری ومسلم )

حضرت عمربن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے جمعہ کے دن خطبہ دیااورخطبے میں ارشادفرمایااے لوگوتم! ان درختوں کوکھاتے ہو یعنی لہسن اورپیازکومجھے تویہ بہت خبیث معلوم ہوتے ہیں میں نے حضورنبی کریمﷺکودیکھاکہ اگرکسی آدمی کے منہ سے ان کوبوُ محسوس فرماتے توحکم دیتے کہ اس کوبقیع کی طرف نکال دیاجائے اورجوان کوکھاناچاہے وہ ان کوپکاکران کی بوختم کرلیاکرے ۔(مسلم )

مسجدکے اندرگمشدہ چیزکاتلاش کرنے ،آوازبلندکرنا،خریدوفروخت اوراجارہ وغیرہ معاملات کی کراہت
مسجدکے اندرخریدوفروخت کرنامسجدکی حرمت اورتعظیم کے خلاف ہے ۔حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے مسجدمیں آوازدی سرخ اونٹ کی تلاش میں میری مددکون کرے گا۔توحضورنبی کریمﷺنے فرمایاتجھے تیرااونٹ نہ ملے بے شک مسجدیں تواسی کام کے لئے بنائی گئی ہیں جس کے لئے بنائی گئی ہیں( یعنی عبادت کے لئے نہ کہ گمشدہ چیزوں کی تلاش کے لئے )۔مسلم حضرت سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرماتے ہیں کہ میں مسجدمیں بیٹھاتھاکہ کسی شخص نے اچانک میری طرف کنکرپھینکامیں نے دیکھاتووہ آقائے دوجہاں ﷺکے دوست سیدناامیرالمومنین حضرت عمرفاروق بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ ؓنے فرمایاجاﺅان دوآدمیوں کومیرے پاس بلا لاﺅمیں ان دونوں کوآپؓ کے پاس لے گیاتوآپؓ نے فرمایاتم کہاں کے رہنے والے ہو؟انہوں نے کہاہم طائف کے رہنے والے ہیں آپؓ نے فرمایااگرتم اس شہریعنی مدینہ منورہ کے رہنے والے ہوتے تومیں تمہیں سخت سزادیتاتم حضورﷺکی مسجدمیں آوازکو بلندکررہے ہو۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضورنبی کریمﷺنے فرمایااگرتم کسی کومسجدمیں خریدوفروخت کرتے دیکھوتوکہواللہ تعالیٰ تیری تجارت میں تجھے نفع عطانہ کرے اوراگرتم کسی کو(مسجدمیں)کوئی گم شدہ چیزتلاش کرتے دیکھو توکہواللہ تعالیٰ تیری گم شدہ چیزتجھے واپس نہ کرے۔

مسجدمیں روشنی کرنا،چٹائی بچھانااورمسجدکی صفائی کرنے پرثواب
مسجدمیں خوشبووغیرہ کااہتمام کرنا،مسجدکوپاک وصاف رکھنابھی مسجدکاحق ہے۔خدااورمصطفیﷺکی نظرمیں یہ جنت والوں کاکام ہے۔ہمیں مسجدکاخیال رکھناچاہیے۔جس طرح ہم گھرکے سامان کی حفاظت کرتے ہیں اسی طرح مسجدکے سامان کابھی خیال رکھناچاہیے۔مسجدمیں روشنی کرناگویاکہ اپنی قبرمیںروشنی کرناہے۔ مسجدنبوی میں سب سے اعلیٰ فرش سیدناامیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ڈالا اس سے پہلے صرف بجری تھی اس کی عالیشان عمارت سب سے پہلے سیدنا حضرت عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بنائی۔اس میں سب سے پہلے قندیلیں تمیم داری نے روشن کیں۔ عہدفاروقی میں رمضان المبارک کی تراویح کے موقع پرامیرالمومنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چراغاں کیاجب سیدناحضرت علی المرتضیٰ شیرخدا رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجدکی قندیلوں کوروشن دیکھاتویہ دعافرمائی "اللہ تعالیٰ سیدناامیرالمومنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبرکوروشن فرمائے جیسے اس نے ہماری مسجدوں کوروشن کیاہے۔۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے بیت المقدس میں کبریت احمرکی روشنی کی جس کی روشنی بارہ میل ہوتی تھی اوراسے چاندی سونے سے آراستہ کیا۔(روح البیان)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاارشادپاک ہے جس نے مسجدمیں چراغ جلایاجب تک مسجداس روشنی سے منوررہتی ہے حاملین عرش اور تمام فرشتے اس کے لئے دعائے مغفرت مانگتے رہتے ہیں ۔حضرت معاذبن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں" جوشخص مسجدمیں روشن قندیل لٹکائے اس پرسترہزارفرشتے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ بجھ جائے اورجوشخص مسجدمیں ایک چٹائی بچھادے تواس پرسترہزار فرشتے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ چٹائی ٹوٹ جائے ۔(کشف الغمہ) آپ ﷺ کاارشادپاک ہے !جس کسی نے مٹھی بھر مٹی مسجد سے نکالی اُس کا ثواب اُحد پہاڑ کے وزن کے برابر ہو گا ۔

مسجدمیں داخل اورخارج ہونے کی دعا
حضرت ابواسیدساعدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاجب تم میں سے کوئی مسجدمیں داخل ہونے لگے تواسے چاہیے کہ اللہ تعالیٰ سے دعاکرے۔"اَللّٰھُمَّ افتَح لِی اَبوَابَ رَحمَتِکَ"اے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول لے اورجب مسجد سے باہرجانے لگے تودعاکرے ۔"اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ مِن فَضلِکَ"اے اللہ میں تجھ سے تیرے فضل کاسوال کرتاہوں(صحیح مسلم )

مسجدسے دلی محبت رکھنی چاہیے ہرنمازکے وقت ذوق وشوق کے ساتھ مسجدمیں جاناچاہیے ۔اللہ پاک ہم سب کوعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے بروزقیامت آقائے دوجہاں ﷺکی شفاعت نصیب فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین ٭٭٭ختم شد٭٭٭
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274750 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.