اولیاء کرام و صوفیاء کرام جانشینان محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم ہیں

اللہ سبحانہ تعالیٰ کے نزدیک بے شک دین اسلام ہی ہے اور الله تعالٰی نےبنی نوع انسان میں سے اپنے پسندیدہ بندوں یعنی انبیاء کرام اور اولیاء کرام کو اسلام کی تبلیغ پر مامور فرمایا۔ الله تعالٰی کے اپنے چنے ہوئے ان برگذیدہ بندوں سے بڑھ کر تبلیغ کے اس کام کو سر انجام دینے کا اہل، دیانتدار اور سچا کون ہو سکتا ہے؟ جنہیں الله تعالٰی کی ذات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ علم عطا ہوا۔

انہوں نے اسلام کے آفاقی پیغام پر سو فیصد عمل کرتے ہوئے اپنی ذات کو ایک کامل انسان کے طور پر پیش کیا تاکہ عام انسانوں کو ان کی پیروی اور اطاعت کرکے الله تعالی کا قرب حاصل کرنے کے لیئے رہنمائی میسر آ سکے، مگر ہر دور میں صرف چند گنے چنے لوگوں نے ہی الله تعالی کے ان خاص الخاص بندوں کے ساتھ ناطہ جوڑا اور ان کی اطاعت اور فرمابرداری کرکے کامیابی حاصل کی ۔

زیادہ تر نے کھلم کھلا الله تعالی کے ان مقبول بندوں کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ انھیں ناحق جانی نقصان پہنچانے میں بھی کوئی کسر اٹھا نہ رکھی- الله تعالی کے ان محبوب بندوں کو سب سے زیادہ نقصان ان لوگوں نے پہنچایا جنھوں نے کھل کرتو مخالفت نہ کی مگر اپنے آپ کو ظاہراء ایسا پیش کیا کہ وہ سب سے زیادہ اطاعت گزار اور فرمابردار ہیں لیکن ان کے دلوں میں دین دار لوگوں کے خلاف انتہائی بغض و حسد نمایاں رہا اور اپنے اسی بغض و حسد کی وجہ سے وہ اطاعت گزاری کے دعوے بھی کرتے رہے اور جب بھی موقع ملا اسلام کے سچے پیروکاروں کو نقصان بھی پہنچاتے رہے۔ ان لوگوں نے نہ ہی الله تعالی کی خوشنودی اور رضا جوئی کیلیئے کوئی کام کیا اور نہ ہی الله تعالی کے بھیجے ہوئے پاکباز بندوں کی برتری اور درجات کو دل سے تسلیم کیا بلکہ یہ لوگ صرف اپنے نفس کی پوجا کرتے رہے اور اپنی نفسانی خواہشات کے سمندر میں بہتے رہے۔ انھوں نے الله تعالی کی واحدانیت کو ماننے کی بجائے اپنی نفسانی خواہشات کو ہی اپنا خدا بنائے رکھا۔

جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ہوا؛

“( اے نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم)! ذرا اسکی طرف تو دیکھئیے جس نے بنا لیا ہے اپنا خدا اپنی خواہش کو اور گمراہ کر دیا ہے اسے الله تعالی نے با وجود علم کے اور مہر لگا دی ہے اس کے کانوں پر اور اس کے دل پر اور ڈال دیا ہے اس کی آنکھوں پر پردہ۔ پس کون ہدایت دے سکتا ہے اسے، الله کے بعد۔ (لوگو)! کیا تم غور نہیں کرتے“- (آیت نمبر ٢٣، سورہ الجاثیہ، پارہ نمبر ٢٥)

یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے وسوسوں سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں حالانکہ وسوسے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں- لہذا شیطان کے یہ پیرو کار خود شرک اور نفاق کا عملی نمونہ پیش کرتے رہے اور اپنی ذات کے چنگل میں اس طرح پھنسے رہے کہ اپنی اصلاح کرنے کی بجائے انبیا ئے کرام اور اولیائے کرام کے سچے پیروکاروں پر کفر اور شرک کے فتوے لگاتے رہے تا کہ حق کی راہ پر چلنے والے ان کے شیطانی بہکاوے میں آ کرحق سے دور ہو جائیں اور انھیں اپنا گرو مان کر انکے اطاعت گذار بن جائیں۔ اگر کسی نے ان نفس پرستوں کی بات ماننے سے انکار کیا تو یہ فتنہ گر اور شریر لوگ اس نیک بندے کی جان کے دشمن ہو گئے اور قتل و غارت پر اتر آئے۔ حتی کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم امام الانبیاء رحمتہ اللعالمین کی ذات اقدس پر بھی ان شر پسند لوگوں نے الزامات اور فتوے لگانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔

ایک بار نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ “جس نے میری اطاعت کی اس نےالله کی اطاعت کی“ تو ان لوگوں نے آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس پر الزامات لگانا شروع کر دیئے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم خود کو خدا منوانے چاہتے ہیں۔ جب ان کا فتنہ حد سے بڑھنے لگا تو الله کریم نے قرآن پاک میں یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی؛ ترجمہ: “ اور جس نے اطاعت کی رسول صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی پس تحقیق اس نے الله کی اطاعت کی-“

تب ان لوگوں کو منہ کی کھا نی پڑی اور ان کا فتنہ ٹھنڈا پڑا-

ذرا سوچیں! حضرت بلال رضی الله تعالی عنہ پر اذان غلط دینے کا الزام کس نے لگایا تھا۔ کفار و مشرکین نے یا انھی فتنہ باز اور منافقوں نے۔ جملہ صحابہ کرام حضرت عمر رضی الله تعالی عنہ، حضرت عثمان غنی رضی الله تعالی عنہ حتی کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی آل یعنی حضرت علی کرم الله وجہ الکریم اور حضرات حسنین کریمین کو شہید کروانے والے کون لوگ تھے- کیا نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی آل کے دشمن کفار تھے یا یہی لوگ جنہیں پہلے ہی قرآن پاک میں منافقین کہہ کر مخاطب کیا گیا ہے۔

سلطنت عثمانیہ کے زوال کا سبب کون لوگ تھے، سرسید احمد خان نے جب مسلمانوں کو ترقی کرنے کیلئے دنیاوی علوم سیکھنے کا درس دیا، حضرت قائداعظم رحمتہ الله علیہ بانی پاکستان نے جب مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ مملکت کے قیام کی کاوشیں شروع کیں اور حضرت علامہ محمد اقبال نے نہ صرف اپنے لیئے اسوہ شبیری رضی الله تعالی عنہ کو اختیار کیا بلکہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو بھی اس راہ پر چلنے اور نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی آل و اہل ییت سے محبت کرنے کا درس دیا تو انھی نفس کےپجاریوں نے مسلمانوں کے ان عظیم رہنماؤں پر کفر کے فتوے لگانے شروع کر دیئے-

آج بھی یھی لوگ مسلمانوں میں انتہا پسندی، دہشتگردی، منافرت اور فرقہ واریت پھیلا کر خود کش حملوں میں ملوث لوگوں کو جنت کا ٹکٹ دینے کے دعوے کر کے معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور اسلام کی ایسی تصویر پیش کرتے ہیں کہ دنیا اسلام سے اور مسلمانوں سے نفرت کرنے لگی ہے-

تاریخ گواہ ہے ہر بار اپنی حرکتوں کے باعث انہیں ذلت و رسوائی نصیب ہوئی مگر پھر بھی یہ فتنہ باز اور شر پسند اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے بلکہ اب تو قانون نافذ کرنے والے ادارے تو کیا حکومتیں بھی ان کے شر سے خوفزدہ نظر آتی ہیں۔

نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کا میلاد منایا جائے تو یہ لوگ اسے بدعت کہہ کر میلاد منانے سے منع کرتے ہیں۔ وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے تو اپنا میلاد کبھی نہیں منایا حالانکہ یہ جانتے ہیں کہ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مسلمانوں پر الله کریم کا احسان عظیم ہے اور اس احسان کا شکر بجا لانے کے لیے میلاد منایا جاتا ہے جو کہ عین شرعی امر ہے۔

اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم سے بغض رکھتے ہیں اور یا رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم کہنے والوں کو بھی مشرک کہتے ہیں حالانکہ ان سے بڑا مشرک کون ہو گا جو اپنے نفسانی اور شیطانی وسوسوں کو خدا بنائے بیٹھے ہیں۔ اپنی پیدائش پر غور نہیں کرتے۔ عاجزی و انکساری اختیار کرنے کی بجائے صرف اپنے آپ کو سب سے بہتر سمجھتے ہیں اور باقی سب لوگ ان کی نظر میں کافر، مشرک اور بدعتی ہیں۔

اور تو اور محسن انسانیت اور رحمت الالعالمین صلی الله علیہ وآلہ وسلم جو کہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام بنی نوع انسان اور کائنات کی تمام مخلوقات کے لیے سراپا رحمت ہیں اور آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے کبھی اپنی ذات پر ظلم ڈھانے والے بڑے سے بڑے کافروں سے بھی ذاتی بدلہ نہ لیا بلکہ طائف کے میدان میں ظلم ڈھانے والوں کے حق میں بھی دعا کی اور ابو لہب جیسے سنگ دل دشمن جسے کہ قرآن میں سورہ لہب میں بد دعا دی گئی، آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے کبھی ذاتی انتقام کا نشانہ نہ بنایا اور منافق اعظم عبدالله ابن ابی جیسے شخص کو ایک حکمت کے تحت اپنا کرتہ مبارک دے دیا اور اس کے قبیلے میں سے آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے اس حسن عمل سے ایک ہزار لوگ مشرف بے اسلام ہوئے۔ مگر آج آپ صلی الله علیہ وآلہ وسلم محسن انسانیت کے نام پر لوگوں کو سر عام قتل کیا جا رہا ہے اور توہین رسالت کے قوانین کو اپنے ذاتی مقاصد، حسد، بغض، لوگوں سے کروڑوں روپے بٹورنے، اپنے کاروبار اور اپنی سیاست چمکانے کے لیے جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔

پہلے اولیاء الله کے مزارات یعنی داتا دربار جیسی مقدس جگہ پر خود کش حملہ کیا گیا اور اب دور حاضر کے مشہور صوفی بزرگ اور کامل ولی الله جناب صوفی محمد اسحاق شاہ صاحب مدظلہ تعالی کو جولائی ٢٠٠٩ کو ایک جھوٹے اور من گھڑت توہین رسالت کے مقدمے میں قید کروا کر کے لوگوں کو اولیائے کرام و صوفیائے کرام سے دور ہٹانے کی ناپاک جسارت کی جا رہی ہے۔ ایک سچے عاشق رسول پر نہ صرف اتنا سنگین الزام لگا کر ایک جھوٹا مقدمہ بنایا گیا بلکہ تمام ریکارڈ ثبوت کے طور پر موجود ہے کہ اس کیس کے ٹرائل کے شروع ہونے سے لے کر فیصلہ ہونے تک پانچ جج صاحبان تبدیل ہوئے۔ دو جج صاحبان نے تو تحریری درخواست دی کہ ان سے یہ کیس ہی ٹرانسفر کر دیا جائے۔ وجہ یہ تھی کہ جب بھی کوئی اہم فیصلہ کا وقت آتا تو یہ لوگ اپنی مسجدوں اور مدرسوں سے سو، دو سو طالبعلم لے کر عدالت کو ڈرانے دھمکانے کے لیے اور قانون کو پامال کرنے کے لیئے آ جاتے۔ جج صاحبان اپنی اور اپنے بچوں کی سلامتی چاہتے ہوئے یا تو کیس سننے سے ہی انکار کر دیتے یا فیصلہ ہی نہ کر پاتے۔ آخر کار پانچویں جج نے فیصلہ بھی ان سے ڈر کر ان کی مرضی کے عین مطابق دیا۔ یہ ہے ان کا انصاف اور یہ ہے ان کا ایمان۔

کیا ہمیں ان نفس کے پجاریوں سے ڈرنا ہے یا صرف اور صرف اپنے رب تعالی سے ڈرنا ہے۔ کیا زندگی، موت اور رزق ان نفس پرستوں کے ہاتھ میں ہے یا الله تعالی کے ہاتھ میں ہے۔ کیا اسلام کی جو تصویر یہ لوگ پیش کر رہے ہیں وہ اسلام ہے یا جو اسلام ہمیں ہمارے پیارے نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے سکھایا اور اولیائے کرام اور صوفیائے کرام نے سکھایا جو کہ سب کے لیئے امن، سلامتی، محبت، بھائی چارہ اور ہر بنی نوع انسان کے لیئے رحمت ہی رحمت ہے ماسوائے ان کے جنہوں نے خود فتنہ شروع کیا یا اسلام کے ماننے والوں کے ساتھ جنگ کرنے کی ابتدا کی۔

اصل علم معرفت الہی ہے جو کہ صرف اور صرف نبی پاک صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے عین مطابق، اولیاء الله کی اطاعت اور پیروی سے ہی حاصل ہوتا ہے۔

خدارا ! سوچیں ! اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کروانے والے ان جعلی ٹھیکیداروں کا ساتھ دے کر اپنی عاقبت خراب کرنے کی بجائے اولیاء الله اور صوفیائے کرام کی تعلیمات کی طرف آئیے تا کہ صوفی ازم کی راہ پر چل کر دنیا اسلام کی اصل روح سے متعارف ہو سکے اور ایک بار پھر لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں حلقہ اسلام میں داخل ہو جائے اور حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ الله علیہ، حضرت داتا گنج بخش رحمتہ الله علیہ اور حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ الله علیہ کا سا زمانہ ایک بار پھر لوٹ آئے۔

اسلام زندہ باد
پاکستان زندہ باد
انسانیت زندہ باد
صوفی ازم زندہ باد
Iqbal Javed
About the Author: Iqbal Javed Read More Articles by Iqbal Javed: 11 Articles with 17852 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.