گلوبل وارمنگ سے جنگلات میں آتشزدگی کا امکان بڑھ گیا ہے |
برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرہ
ارض کے بڑھتے درجہ حرارت کے باعث دنیا بھر میں جنگلات کی آتشزدگی، سیلاب اور
خشک سالی کا امکان بڑھ گیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر نقصاندہ گیسوں کے اخراج پر بھی کسی نہ کسی طرح قابو
پالیا جائے تو بھی دنیا کی قدرتی آفات کا امکان کم نہیں ہوگا۔
یہ تحقیق آب و ہوا کے 50 مختلف ماڈلز کے تجزیے کی بنیاد پر کی گئی ہے جن میں
گرین ہاؤس یا زہریلی گیسوں کے اخراج کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
سائنسدانوں نے اس مطالعے کے ذریعے اگلی دو صدیوں کے دوران زمینی آب و ہوا کے
تغیر و تبدل کو جاننے کی کوشش کی ہے۔
یونیورسٹی آف برسٹل سے تعلق رکھنے والے مارکو شولز کا کہنا ہے کہ تحقیق میں کرہ
ارض کے بڑھتے درجہ حرارت اور قدرت نظام زندگی کی تباہ کاری میں براہ راست تعلق
پایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کاا کہنا
ہے کہ ہمیں زہریلی گیسوں کے اخراج پر قابو پانا ہوگا تاکہ آب و ہوا کی خطرناک
تبدیلی سےبچا جاسکے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ خطرناک آب و ہوا کیا ہے۔ |
مارکو شولز کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی تحقیق میں خطرناک آب و ہوا کے لیول یا
سطح کی وضاحت کی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ فضا میں کاربن
کی مقدار کافی زیادہ بڑھا دیتا ہے جوگلوبل وارمنگ کی بنیاد ہے۔
تحقیق کے مطابق جن علاقوں میں جنگلات کی بدترین آتشزدگی کی پیشن گوئی کی گئی ہے
ان میں یوریشیا، مشرقی چین، کینیڈا اور ایمیزون شامل ہیں۔
دوسری جانب مغربی افریقہ، جنوبی یورپ اور امریکہ کی مشرقی ریاستوں میں خشک سالی
کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب ناقدین نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ چونکہ آب و ہوا کے ماڈل مستقل
طور پر تبدل کا شکار ہیں اس لیئے ان سے حتمی نتائج اخذ نہیں کیئے جاسکتے اور اس
میں غلطی کا امکان زیادہ ہے۔
مارکو شولز کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ان کی تحقیق ماحول کی بہتری کے لیئے
کیئے جانے والے اقدامات میں مددگار ثابت ہوگی۔ |