مکہ اور مدینے پر ایٹمی حملے کا امریکی منصوبہ اور مسلمان حکمران

جس دن میں نے یہ خبر پڑھی کہ “ دنیا کا بدمعاش اول یعنی امریکہ عالم اسلام کے مقدس ترین مقامات یعنی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ پر ایٹمی حملے کا منصوبہ بنارہاہے اور اس کے ساتھ ساتھ اور اپنی فوجی اکیڈمیز میں مستقبل کے امریکی فوجی افسران اور دیگر اہلکاروں کوعالم اسلام کے خلاف مکمل جنگ کی تعلیم دی جارہی ہے اور انہیں یہ باور کرایا جارہا ہے کہ اگر اس دنیا میں رہنا ہے تو اس کے لیئے لازم ہے کہ پہلے مسلمانوں کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے اور اپنی ذہنوں سے اچھے اور برے مسلمان کے فرق کو نکال دے کیونکہ مسلمان سب کے سب برے اور ھمارے دشمن ہیں اسلیئے ہہ بات ضروری ہے کہ ہم سب (یعنی امریکی) خود کو مسلمانوں کے خلاف ایک مزاحمتی تحریک کا حصہ سمجھے اور انکی خاتمے کو یقینی بنائے چاہے اس کے لیئے ہمیں یعنی امریکی افواج کو ایٹم بم کا استعمال ہی کیوں نہ کرنا پڑے “ تو مجھے نا تو کوئی تعجب ہوا اور نا ھی کسی دکھ اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور یہ اسلیئے نہیں کہ میں کہیں خدانخواستہ انکا “اتحادی“ یوں بلکہ مجھے تعجب اس لیئے نہیں ہوا کہ جو سازشیں امریکہ اور دیگر کفار مسلمانوں کے خلاف کررہے ہیں انکے متعلق تو ہمیں صدیوں پہلے قرآن مجید نے خبردار کیا ھے کہ یہ لوگ یعنی یہود و نصاریٰ تمہارے یعنی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے ۔ لیکن آفسوس اور صد آفسوس کہ قرآن کریم کی اتنی واضح ہدایت کے باوجود مسلم حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے بلکہ انہوں نے اپنی پوری توانائیاں مذمتی بیانات پر لگائی ہوئی ہیں مثلا :اہل کفر نے جب بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی قدم اٹھایا ہے چاہے وہ محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے بنانے کی شکل میں ہو ‘ چاہے قرآن حکیم کی شہادت کی شکل میں ہو‘ چاہے دنیا بھر سے مسلمان مرد و زن کے غیرقانونی طریقوں سے غائب کرانے یعنی اغوا کے معاملات ہو یا چاہے دنیا بھر میں مثلا: عراق، افغانستان ،پاکستان، کشمیر،چیچنیا،سوڈان ،اور صومالیہ میں مسلمانوں پر مسلط کی گئی امریکی اور اسکے حواریوں کی دہشت گردی ہو مسلم حکمرانوں نے صرف مذمتی بیانات پر اکتفا کیا ہوا ہیں بلکہ کئی کو تو اسکی بھی توفیق نہیں ہوئی اور الٹا امریکہ کا ساتھ دیکر اپنے ہاتھ مسللمانوں کے خون سے رنگین کردئیں حالانکہ وقت کا تقاضہ تو کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے کہ مسلمان حکمران مذمتی بیانات کو چھوڑکر اقدامات کے طرف آئے تاکہ ایک طرف امریکی ااور دیگر اہل کفر کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ ابھی ہمارے (مسلم حکمرانوں ) کے دل میں ایمان کی حرارت موجود ہے -

آخر میں صرف اتنا کہ اگر مسلمان حکمرانوں نے اپنے اسلاف کی پیروی کرتے ہوئے اہل کفر کے سامنے ڈٹ جانے کا فیصلہ کیا تو انشاءاللہ نہ صرف اس دنیا میں انکی عزت و وقار میں اضافہ ہوگا بلکہ بعد از موت زندگی میں بھی کامیاب و کامران رہینگے ۔ لیکن اگر مسلم حکمرانوں نے امریکہ سے ڈر اور خوف کی موجودہ پالیسی کو جاری رکھا تو پھر انکو یاد رکھنا چایئے کہ فتح تو انشاءاللہ اسلام اور مسلمانوں کی ہوگی کیونکہ اسلام نے تو غالب ہونا ہے ناکہ مغلوب ،البتہ وہ روز محشر اللہ پاک کو کیا جواب دینگے اس بارے وہ سوچے ضرور-
Saeed ullah Saeed
About the Author: Saeed ullah Saeed Read More Articles by Saeed ullah Saeed: 112 Articles with 105418 views سعیداللہ سعید کا تعلق ضلع بٹگرام کے گاوں سکرگاہ بالا سے ہے۔ موصوف اردو کالم نگار ہے اور پشتو میں شاعری بھی کرتے ہیں۔ مختلف قومی اخبارات اور نیوز ویب س.. View More