|
ایک نئی تحقیق کے مطابق انسانی سرگرمیوں کے سبب زمین کے مختلف
حصوں میں آب و ہوا میں اگلے سو برسوں کے دوران سلسلہ وار تیز تبدیلیاں پیدا ہوں گی۔
رپورٹ کے مصنفین کے مطابق ان میں کئی تبدیلیاں اسی صدی میں ظہور پذیر ہو جائیں گی۔
مصنفین نے خبردار کیا ہے کہ ہمیں لوگوں کو یہ غلط تسلی نہیں دینی چاہئیے کہ وہ
محفوظ ہیں اور آب و ہوا میں تبدیلیاں دھیرے دھیرے ہوں گی۔
بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم کی یہ تحقیق نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے جریدے
میں شائع ہوئی ہے۔ |
ٹیم کے سربراہ برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کے پروفیسر ٹِم لنٹن ہیں۔ ان
کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے
والی موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے اس صدی کے دوران کئی موسمی عناصر اپنی اپنی آخری حد
کو پہنچ جائیں گے۔ ہمیں جن سب سے بڑے خطروں کا سامنا ہے وہ آرکٹک پر برف کی تہہ میں
کمی اور گرین لینڈ کی برف کی چادر کا اکھڑنا ہیں۔ ان کے علاوہ زمین کی آب و ہوا کے
پانچ دوسرے عناصر بھی اپنی حد کو پہنچ کر ہمیں حیرت میں ڈال سکتے ہیں۔ |
|
|
قطع نظر حالیہ تحقیق کے، آب و ہوا کے ماہر سائنسدانوں کی اکثریت اب اس بات پر یقین
رکھتی ہے کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی حدت نے ہماری آب و ہوا
کے کچھ عناصر کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔
لیکن پچاس سے زیادہ سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ اگر عالمی حدت میں یوں ہی
اضافہ ہوتا رہا تو آجکل ظاہر ہونے والی موسمی تبدیلیاں محدود نہیں رہیں گی بلکہ ان
سے بڑی ڈرامائی تبدیلیوں کا ایک سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
|
زمین پر پھیلے مختلف موسمی نظاموں کا سروے کرنے کے بعد ان سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ
عالمی درجۂ حرارت میں تھوڑے سے اضافے سے بھی ان میں سے کئی نظام اچانک ٹوٹ پھوٹ
سکتے ہیں۔
ٹیم نے نو ایسے موسمی نظاموں کی نشاندھی کر کے انکی درجہ بندی کی ہے جو ان کے خیال
میں عالمی حدث میں اضافے کے باعث تباہ ہو سکتے ہیں: |
|
(آرکٹک کی برف کا
پگھلنا (تقریباً دس سال میں *
(گرین لینڈ کی برف کی چادر میں توڑ پھوڑ (تقریباً تین سو سال میں
*
(مغربی ایٹلانٹک پر جمی برف کی تہہ کا خاتمہ (تقریباً تین سو سال*
(بحر اوقیانوس (ایٹلانٹک اوشن) کے پانی کا اتار چڑہاؤ رک جانا (تقریباً ایک سو
سال*
(ایل نینو کے جنوب میں پانی کی حرکت کا رکنا (تقریباً ایک سو سال*
(برصغیر میں مون سون کا خاتمہ (تقریباً ایک سال*
(افریقی صحرا کا سرسبز ہونا اور مغربی افریقہ کے مون سون کا خاتمہ (تقریباً دس
سال*
(ایمازون کے جنگلات میں بیماریاں اور توڑ پھوڑ (تقریباً پچاس سال*
(دیودار اور چیڑ کے جنگلات میں بیماریاں اور توڑ پھوڑ (تقریباً پچاس سال* |
|
تحقیق میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ کس طرح دنیا کے مختلف حصوں میں تجزیاتی نظام نصب
کر کے آب و ہوا میں تبدیلیوں کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے جس کی بنیاد پر مخلف عناصر
کے خاتمے کے ممکنہ عرصے کا تخمینہ لگایا جا سکتا ہے۔
|