تحریر: مولانا محمد مسعود ازہر
پاک دامن اور نیک سیرت عورت کی زندگی میں. خوشیوں کی کئی بہاریں آتی ہیں.
کبھی اس کی گود خوبصورت بیٹے یا معصوم بیٹی سے آباد ہوتی ہے. کبھی اسے اپنے
خاوند کی ترقی اور دینداری سے خوشی ملتی ہے. کبھی اپنی اولاد کو جوان دیکھ
کر وہ پھولے نہیں سماتی. کبھی اپنے بچوں کی شادیاں. اس کے لئے خوشی کا
پیغام بن کر آتی ہیں. اسی طرح کی اور کئی خوشیاں. مگر. یہ نیک سیرت عورت.
کبھی بھی ان لمحات کو نہیں بھولتی. جب سسرال والے محبت اور اکرام کے ساتھ
اس کا رشتہ مانگنے آئے تھے. اور وہ شرما شرما کر، چھپ چھپ کر. یہ سارے
مناظر دیکھ رہی تھی. سسرال والے اس کی نیکی، خوبصورتی اور حیا پسندی کو
دیکھ کر. مرے جا رہے تھے. صبح شام اس کے گھرکے چکر کاٹ رہے تھے. اس کے
خاوند کی بے تاب مگر پاکیزہ اور حیا بھری نگاہیں. اس کے گھر کے دروازے پر
لگی ہوئی تھیں. اور یہ کئی پردوں کے پیچھے بیٹھی. ان نگاہوں کا لمس محسوس
کرتی تھی. بالآخر وہ گھڑی آپہنچی. جو اس کی زندگی کی یادگار گھڑی تھی.
خاوند کے والدین اور کچھ رشتہ دار . اور خود خاوند . نہایت عزت و چاہت سے
اسے لینے آگئے. نکاح کا خطبہ پڑھا گیا. دو زندگیاں باہم مل گئیں. اب یہ
خاتون ایک گھر سے دوسرے گھر کی طرف منتقل ہورہی ہے. سسرال والے استقبال میں
بچھے جارہے ہیں . ماں باپ اور بہن بھائی خوشی بھرے آنسوؤں کے ساتھ اسے رخصت
کر رہے ہیں . خاوند خوشی سے پھولے نہیں سماتا. نہ دیکھنے سے سیر ہوتا ہے
اور نہ چاہت بھری باتیں کرنے سے. سسرال والے اس طرح سے خیال رکھ رہے ہیں
جیسے کوئی نازک پھول ہے . یہ ہیں وہ چند حسین . خوابوں جیسے لمحے. جنہیں یہ
عورت کبھی نہیں بھلا سکتی. بلکہ اسے جب بھی یہ لمحات یاد آتے ہیں . وہ ان
کی لذت اور حلاوت محسوس کیے بغیر نہیں رہ سکتی. |