ایک بادشاہ کو کسی نے یہ بتایا
کہ ہندوستان میں ایک ایسا درخت موجود ہے جس میں لگنے والا پھل اگر کوئی شخص
کھالے تو وہ کبھی بوڑھا نہ ہوگا اور نہ ہی مرے گا۔ بادشاہ یہ سن کر اس ان
دیکھے درخت کے پھل بر عاشق ہوگیا۔ اس نے اپنے ملک سے ایک عقلمند اور دانا
شخص کو اس کام کے لئے منتخب کیا کہ وہ ہندوستان جاکر یہ درخت تلاش کرے اور
اس کا پھل لے کر آئے۔
ہندوستان پہنچ اس شخص نے کافی عرصے تک اس خاص قسم کے درخت کو تلاش کیا،
ہندوستان کے شہروں ، جنگلوں اور پہاڑوں پر بھی جاکر اس درخت کو تلاش کیا
مگر اسے یہ درخت نہ ملا اور نہ ہی کوئی اس کے بارے میں کچھ بتا سکا۔بلکہ جب
بھی وہ لوگوں سے اس خاص درخت کے بارے میں پوچھتا تو لوگ اسکا مذاق اڑاتے۔
کوئی اسے پاگل اور دیوانہ سمجھ کر ہنستا تو کوئی اس کی سادگی اور بے وقوفی
پر اس کے ساتھ ہمدری کا اظہار کرتا، کچھ لوگوں نے تنگ آکر اس کو جھوٹ موٹ
پتہ بتایاکہ فلاں جنگل میں ایک بہت بڑا درخت موجود ہے شاید یہ ہی وہ درخت
ہو جسے تم تلاش کررہے ہو۔ اس شخص نے کئی سالوں تک اس درخت کی تلاش میں در
در کی ٹھوکریں کھائیں لیکن مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی تلاش کو جاری
رکھا۔آخرکار ایک دن ایسا بھی آیا کہ یہ شخص اس درخت کی تلاش سے عاجز آگیا
اور بد دل ہوکر کہ یہ درخت اب نہیں ملے گا واپس اپنے ملک جانے کی تیاری
کرنے لگا۔
مایوسی کے عالم میں یہ شخص اپنے ملک واپس جارہاتھا تو راستے میں اسکی
ملاقات ایک بزرگ عالم سے ہوئی انکے دریافت کرنے پر اس انتہائی افسردگی کے
ساتھ ان بزرگ کو اپنے ملک سے روانگی اور اس خاص درخت کی تلاش کا سارا ماجرا
سنایا اور بتایا کہ اسکے بادشاہ نے اسے ایک ایسا درخت کا پھل لانے کیلئے
کہا ہے جس کو کھانے کے بعد آدمی نہ تو بوڑھا ہوتا ہے اور نہ ہی اس کو موت
آتی ہے۔ میں جس سے بھی اس درخت کے بارے میں معلوم کیا اس نے اب تک میرا
مذاق ہی اڑایا ہے۔کئی سالوں کے تلاش اور در بدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد
میں اپنے ملک واپس جارہا ہوں۔
اس داستان کو سننے کے بعد عالم بزرگ مسکرائے اور اس شخص سے مخاطب ہوکر کہا
اے بھولے انسان جس خاص درخت کو تو تلاش کررہا ہے وہ علم کا درخت ہے ، یہ
درخت بہت ہی بلند اور پھیلا ہو ا ہوتا ہے ، یہ کبھی سورج، کبھی سمندراور
کبھی آسمان کہلاتا ہے ، علم کا درخت لافانی اور لازوال ہوتا ہے ۔ جسے حاصل
کرنے کے بعد انسان زندہ جاوید ہوجاتا اور ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔
اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ انسان کو چاہیے کہ دین اور دنیا دونوں
کا علم حاصل کرے ، کیونکہ جہالت اندھیری راہوں کی راہ گزر ہے ، جبکہ علم
انسان کو عقل و شعور کے ساتھ روشن اور کامیاب راہوں کی طرف گامزن کرتا
ہے۔ہمارے پیارے نبی محمد ﷺ کا ارشاد ہے علم حاصل کرو چاہے چین جانا پڑے۔ |