بیس اپریل شام سات بجے سہ ماہی
’’تمام‘‘ کے زیر اہتمام شام سخن منعقد کی گئی۔یہ گرمیوں کے موسم میں
میانوالی میں ایک بارش بھری شام تھی۔ملک بھر میں کئی افراد اجتماعی اور
انفرادی طور پر اپنے اپنے انداز میں ادب کو پیش کر کے عام لوگوں تک اپنے
خیالات اور احساسات کو پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔زبان و ادب سے اپنی محبت
کا بے ساختہ اظہار اکثر و بیشتر نظر آتا ہے۔میانوالی میں بھی یہ شام زبان و
ادب سے محبت کے اظہار کی ایک کوشش تھی جو سہ ماہی ’’تمام‘‘نے آرگنائز کی۔اس
سے قبل بھی سہ ماہی’’تمام‘‘نے وقتا فوقتا ادبی محفلوں کا انعقاد کیا
ہے۔بارش کی رم جھم میں بھیگتی ہوئی اس شام نے اس وقت حسین پیراہن زیب تن کر
لیا جب معروف شعراء کرام نے بزم سخن کا آغاز کیا۔اس خوبصورت شام کا اہتمام
دلکش آرائش سے آراستہ ہال اور اسٹیج کے ساتھ کیا گیا۔مقامی شعراء سامعین کے
ہمراہ نشست فرماتھے جبکہ برطانیہ اور سرگودہا سے آئے شاعر اور شاعرات اسٹیج
پر تشریف فرما تھے۔ اس منفرد تقریب میں نظامت کے فرائض میانوالی میں
الیکٹرانک میڈیا کے صدر،سینئر صحافی ،معروف کالم نگار اور ماہنامہ ’’انوار
جہاں‘‘ کے ایڈیٹر محترم انوار حسین حقی صاحب نے انجام دیئے۔صدارت کے فرائض
سرگودھا سے آئے معروف شاعر،نقاد اور مدیر سہ ماہی’’اسالیب‘‘ جناب ذوالفقار
احسن صاحب نے ادا کیئے۔انتظامیہ میں شامل تائبہ اقبال (پرنسپل سٹی اسکول ،
مدیرہ سہ ماہی ’’تمام‘‘)نے اس شام کے انعقاد کے لئے خصوصی تعاون کیا۔تائبہ
اقبال ادبی تقریبات کے انعقاد میں ہمہ وقت پیش پیش رہتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ
سٹی اسکول ادب کے ایک مرکز کی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے جہاں رائٹرز کی
میٹنگز اور شعروسخن کی محفلوں کا انعقاد معمول کی بات بنتی جا رہی
ہے۔پروگرام کا آغاز حافظ فیض الحسن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔اور ہدیہ نعت
کی سعادت حافظ حسیب الرحمن نے حاصل کی۔مناہل بختاور،حسن ثاقب ،منتہا فاطمہ
اور خرم شہزاد نے نظمیں پیش کیں۔ظہیر شاہ نے ثمینہ گل کے فن و شخصیت پر
مضمون پڑھا۔دوران پروگرام ریاض خان نے تائبہ اقبال کی غزل ’’شوق وفا میں ہم
تو ہوتے گئے نثار ‘‘گا کر خوب داد سمیٹی۔شام سخن میں عمدہ شاعری سننے کو
ملی۔ثمینہ گل انتہائی سنجیدہ اور باوقار شخصیت کی مالک ہیں۔انھوں نے شاعری
کے ہنر کو بہت سنجیدگی کے ساتھ اپنایا ہوا ہے۔ملک بھر کے مشاعروں میں شرکت
کرتی ہیں۔شام سخن میں ثمینہ گل نے فکر انگیز شاعری سنائی۔سامعین نے دل کھول
کر داد دی۔نعیم حیدر ابھرتے ہوئے شاعراور گیت نگار ہیں ان کے اب تک 6
میوزیکل البمز ریلیز ہو چکے ہیں ۔غضب کا ترنم،عمدہ شاعری اور میانوالی کے
سامعین ،نعیم حیدر نے سماں باندھ دیا۔ان کی آمد سے قبل انوار حسین حقی نے
نعیم حیدر کا تعارف کرایا مگر شاعر کا اصل تعارف تو اس کی شاعری یعنی ’’آپ
اپنا تعارف ہوا بہار کی ہے‘‘مقامی شعراء میں نذیر درویش، ڈاکٹر آصف
مغل،وقار احمد ملک ،ظہیر شاہ،ضیاء اللہ قریشی ،ظہیر احمدنے کلام پیش
کیا۔آخر میں صدر محفل محترم ذوالفقار احسن کو دعوت دی گئی جو شام سخن کی
آرگنائزر اورسہ ماہی ’’تمام‘‘کی مدیرہ اور روح رواں ارم ہاشمی کی خصوصی
دعوت پر سرگودہا سے تشریف لائے تھے۔ذوالفقار احسن صاحب کی شہرت کا ایک
حوالہ معروف شاعر شکیب جلالی ہیں۔ذوالفقار احسن صاحب نے معروف شاعر شکیب
جلالی پر ریسرچ کے سلسلے میں بہت کام کیا ہے۔اور کئی کتابیں شکیب جلالی کی
شخصیت پر لکھ چکے ہیں۔ان کے عمدہ کلام کے ساتھ ہی یہ شام سخن اپنے اختتام
کو پہنچی۔ |