عرب کی ادبی چٹکیاں

تجھے طلاق ہے
ایک بدو نے اونٹ ذبح کیا اور بیوی سے کہا:’’میری ماں کو بھی گوشت کھلانا‘‘۔
بیوی:’’کونسا حصہ اس کو کھلائوں؟‘‘
بدو:’’ران کے اوپر کا حصہ‘‘
بیوی: اس کے اوپر گوشت اور اندر چربی ہوتی ہے،بخدا! میں اس کو یہ نہیں کھلائوں گی‘‘
بدو:’’اچھا! ران کا گوشت‘‘
بیوی: اس کا گوشت زیادہ اور ذائقہ عمدہ ہوتا ہے، بخدا! یہ بھی نہیں کھلائوں گی‘‘۔
بدو:’’چلو! پٹھے کا گوشت ہی کھلا دو‘‘۔
بیوی:’’ اس کے چاروں طرف توگوشت ہی گوشت ہوتا ہے، بھلا یہ کیسے کھلادوں ؟‘‘
بدو:’’تو پھر اسے کیا کھلائے گی؟‘‘
بیوی:’’ اونٹ کے جبڑوں کا حصہ جس کے اوپر چمڑا اور اندر ہڈی ہوتی ہے۔‘‘
بدو: ’’یہ اپنی ماں کو کھلانا،جا!’’تجھے طلاق ہے‘‘۔﴿الاصبھانی: محاضرات، ۳/۴۱۲﴾

سچا دوست کہاں؟
بدو سے کہا گیا: دوستوں سے آپ کا لگائو کیسا ہے؟
اس نے جواب دیا:’’دوست کہاں؟ اور اس کی شبیہ کہاں؟ بلکہ آج کل دوست کی شبیہ کا ملنا بھی مشکل ہے،
اللہ کی قسم!﴿اس دور میں﴾ نفرت اور کینہ کی آگ وہی لوگ سلگاتے ہیں جو دوستی کے ﴿زبانی﴾ دعوے کرتے اور بڑھ چڑھ کر نصیحت کرتے ہیں جبکہ درحقیقت یہی لوگ دوستوں کے بھیس میں دشمن ہوتے ہیں‘‘۔﴿السیوطی:الشھاب الثاقب، ص۸۳﴾

پانچ بیویوں کو طلاق
اصمعی نے ایک لطیفہ سناتے ہوئے کہا کہ میں نے ہارون الرشید سے ایک دن کہا:’’امیر المومنین! مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ایک عربی النسل آدمی نے پانچ بیویوں کو طلاق دی ہے‘‘، ہارون نے کہا:’’آدمی کوتو صرف چار بیویوں سے شادی کرنے کی اجازت ہے، پھر اس نے پانچ کو کیسے طلاق دی؟‘‘ میں نے کہا:’’قصہ یوں ہے کہ آدمی کی چار ہی بیویاں تھیں، ایک دن وہ ان کے پاس آیا تو انہیں لڑتے جھگڑتے دیکھا، آدمی ذرا تندمزاج تھا، اس نے کہا:’’یہ جھگڑا کب تک ہوتا رہے گا؟ پھر ایک بیوی سے کہنے لگا:’’میرا خیال ہے کہ تیری طرف سے ہی یہ جھگڑا شروع ہوا ہے، جا! تجھے طلاق ہے‘‘، دوسری بیوی نے کہا:’’ آپ نے طلاق دینے میں بڑی جلدی کی ہے، اگر طلاق کے علاوہ کسی طریقہ سے مناسب تنبیہ کر دیتے تو زیادہ بہتر ہوتا، اس نے کہا’’تجھے بھی طلاق ہے‘‘،تیسری بیوی بولی:’’ اللہ تیرا برا کرے، اللہ کی قسم! یہ دونوں تیری محسن ہیں،اس نے کہا:’’ ان کے احسانات شمارکرانے والی﴿توکون ہوتی ہے ﴾جا! تجھے بھی طلاق ہے‘‘، چوتھی بیوی بولی جو چاند کی طرح خوبصورت اور انتہائی بردبار تھی:’’تیرا سینہ تنگ پڑجائے،کیا تیرے پاس بیویوں کو طلاق دینے کے سوا تنبیہ کا اور کوئی راستہ نہیں؟‘‘ اس نے کہا:’’ تجھے بھی طلاق ہے‘‘۔

اس کی لونڈی اوپر کھڑی یہ ساری باتیں سن رہی تھی، اس نے ﴿بالا خانہ﴾سے جھانکتے ہوئے کہا:’’ اللہ کی قسم! تمہاری انہی حرکتوں کی وجہ سے عرب تمہاری اور تمہاری قوم کی نسبت نازیبا کلمات کہتے ہیں، پل بھر میں تونے اپنی چار بیویوں کو طلاق دے دی.اس نے کہا:’’ اے ملامت کرنے والی! تجھے بھی طلاق ہے اگر تیرا شوہر اس کے نفاذ پر راضی ہو‘‘، شوہر﴿شاید وہ بھی بیوی سے تنگ آچکا تھا﴾ نے گھرکے اندر سے جواب دیا :’’ میں راضی ہوں میں راضی ہوں‘‘﴿ یوں ایک مرد نے پانچ عورتوں کو طلاق دے دی﴾۔﴿ البرقوقی: دولۃ النسائ ،ص۲۴۲﴾
Zubair Tayyab
About the Author: Zubair Tayyab Read More Articles by Zubair Tayyab: 115 Articles with 155791 views I am Zubair...i am Student of Islamic Study.... View More