بخیلوں کی دنیا

گھرکاسایہ لینے سے روک دیا
عرب کے مشہور بخیلوں میں’’حُطَیْئَۃ‘‘ کا نام بھی لیا جاتا ہے، اس کے متعلق منقول ہے کہ ایک دن یہ اپنے گھر کے صحن میں بیٹھا تھا، ابن حمامہ اس کے پاس سے گزرا، اس نے سلام کیا، جواب میں اس نے کہا:’’تونے کوئی بری بات نہیں کہی‘‘ اس نے کہا:’’ میں گھر سے بغیر توشے کے نکلا ہوں‘‘ حطیئۃ نے کہا:’’میں نے تیرے اہل خانہ کی مہمانی کرنے کا ٹھیکہ نہیں لیا ‘‘ اس نے کہا:’’ آپ کے گھر کے سائے میں کھڑے ہونے کی اجازت ہے؟‘‘ حطیئۃ نے کہا:’’پہاڑ کے نیچے چلا جا، وہاں سایہ حاصل کر‘‘ اس نے کہا:’’ میں ابن الحمامہ﴿ کبوتر کا بچہ﴾ ہوں‘‘ حطیئۃ نے جواب دیا:’’چاہے تو کسی بھی پرندے کا بچہ ہو یہاں سے بہر حال چلاجا‘‘۔
﴿النویری: نھایۃ الادب، ۳/۶۰۳﴾

بخدا! بدو! تو ذرہ بھی نہ چکھ سکے گا
عرب کے مشہور بخیلوں کی فہرست میں ابو الاسودالدئولی کا نا م بھی ہے، کسی نے ان کا قصہ بیان کیا ہے کہ ایک بدوابو الاسود الدئولی کے پاس آیا، یہ اس وقت ناشتہ کر رہے تھے۔
بدو:’’السلام علیکم
ابوالاسودالدئولی نے سلام کا جواب دیا، پھر کھانے پہ جھک گیا، بدو کی طرف کوئی توجہ نہ دی۔
بدو:’’ میں آپ کے اہل خانہ سے ہو کر آرہا ہوں‘‘
ابو الاسود:’’غالباً آپ کا راستہ وہی ہوگا‘‘۔
بدو:’’آپ کی بیوی حاملہ تھی‘‘۔
ابو الاسود: میں نے اس سے شادی کی ہے اس لئے اسے حاملہ تو ہونا ہی تھا‘‘
بدو:’’اس کابچہ ہوا ہے‘‘
ابوالاسود:’’وہ تو ہونا ہی تھا‘‘۔
بدو:’’دوبچے ہوئے ہیں‘‘
ابوالاسود:’’دو ہی ہونے تھے، ان کی ماں بھی ایسی ﴿ موٹی تازی﴾ تھی‘‘
بدو:’’ایک مر گیا‘‘
ابوالاسود:’’وہ بیچاری دو کو دودھ نہیں پلا سکی ہو گی ‘‘
بدو:’’ دوسرا بھی مر گیا‘‘
ابوالاسود:’’وہ بیچارہ بھائی کی موت کے صدمے سے زندہ نہیں رہ سکا ہوگا‘‘
بدو:’’ ان کی ماں بھی مر گئی‘‘
ابوالاسود:’’بچوں کی جدائی کے صدمے میں مر گئی ہو گی‘‘
بدو:﴿جب اس نے دیکھا کہ ابو الاسود مجھے کھانے پر نہیں بلارہا اور خود مختصر جواب دیتا اور کھاتا چلا جارہا ہے تو اس نے صاف صاف کہہ دیا﴾’’تیرا کھانا کس قدر لذیذ ہے‘‘۔
ابو الاسود:’’جبھی تو میں اکیلا کھا رہا ہوں، بدو! اللہ کی قسم ! تو کھانا چکھ بھی نہیں سکے گا‘‘۔
﴿النویری:نھایۃ الادب،۳/۰۱۳﴾

ہانڈی اور میں
ایک بخیل نے کھانے کی ہانڈی پکائی، اپنی بیوی کے ساتھ بیٹھ کر کھانے لگا اور کہنے لگا:
مَا اَطْےَبَ ھٰذَاالطَّعَامَ لَوْلَا کَثْرَۃُ الزِّحَامِ
کھانا کس قدر لذیذہے،کاش ! یہاں بھیڑنہ ہوتی
بیوی نے کہا:’’ کونسی بھیڑ ہے یہاں تو صرف میں اور تو ہیں ‘‘ بخیل خاوند نے جواب دیا’’ میں چاہتا تھا کہ یہاں صرف میں اور ہانڈی ہوتے‘‘
﴿النویری:نھایۃالادب، ۳ /۲۳۳﴾

بخیل کا اپنی بیوی کو ٹھکرانا
ایک عورت نے اپنے شوہر کو بچے کے دانت نکلنے کی خوشخبری سنائی.
اس نے بھڑک کر کہا:’’تو مجھے روٹی کے دشمن کی خوشخبری سناتی ہے،جا! اپنے گھر چلی جا‘‘ ﴿تجھے طلاق ہے﴾
﴿التوحیدی،الامتاع،۳/۰۵﴾
Zubair Tayyab
About the Author: Zubair Tayyab Read More Articles by Zubair Tayyab: 115 Articles with 166829 views I am Zubair...i am Student of Islamic Study.... View More