جانوروں کے متعلق اسلام کا پیغام

تمام محا سن و مکار م اللہ عزوجل کے لیے ہیں۔جس نے قلب و لسان کے ذریعے بنی نوع انسانیت کو تمام مخلوقات پر شرف اور گفتگو و بیان کی دو نعمتوں کی بدولت جملہ حیوانات پر اسے فضیلت عطا کی ۔اسے عقل کاوہ حسین ترازو عطا کیا جس کے ذریعے وہ تمام فیصلوں کو پرکھتا اور تولتا ہے ۔پھر اللہ عزوجل اپنے کمالات کے ظہور اور ان پر مطلع کرنے کے لیے حضور اکرم نورِ مجسم ؐ کو مبعوث فرمایا ۔جنھوں نے خالق کائنات مالک ارض و سمٰوات اور اس کی مخلوق کے متعلق بیش بہا دریچے کھو ل دئیے جس سے ربّ قدوس کے خالق کو مالک ہونے کا عقیدہ پروان چڑھا۔ ارشاد باری تعالٰی::وَ للّٰہ مُلک السَّموات والارض ،وللہ علی کل شئی قدیر((پ٤،ال عمران ،١٨٩))۔
ترجمہ:اور اللہ ہی کے ہے آسمانون اور زمینوں کی بادشاہی اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے (پ٤،ال عمران ،١٨٩)
جانوروں کے متعلق بازبان سید الانامؐ:

اللہ عزوجل چرند ،پرند ،حیوانات ،نباتات ،جمادات ،جن و انس ،ملائکہ طرح طرح کی مخلوقات کو پیدا فرمایا ہے ۔جس سے اس کی کاریگری ٹپکتی ہے ۔

محترم قارئین :ان مخلوقات میں حشرات الارض ،چوپائے وغیرہ میں سے کچھ ایسے بھی ہیں کہ جن کی مذموم حرکتوں کی وجہ سے ان سے نفرت اور انکی نقصا ن دہ خاصیت کی بناء پر انھیں مار ڈالنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ہم ان کے مفاسد سے محفوظ و مامون رہ سکیں ۔آئیے!!! ہم بھی اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ ان کے متعلق جاننے کی کوشش کرتے ہیں ۔

کتے کو مارنا:
الحدیث: حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ ؐ نے حکم دیا کہ کتوں کو مارنے کا ۔اس کم کی پیروی میں حال یہ ہوگیا تھا کہ ایک عورت دیہات سے اپنے کتے کو لیکر آرہی تھی پس اس کو بھی مار دیا۔پھر رسو ل اللہ ؐ نے اس طرح قتل کرنے سے منع فرمایا: اور حکم صاد ر فرمایاکہ وہ کتا کہ جو دو سیاہ نشانوں والا ہے پس وہ شیطان ہے ۔(مشکاۃ المصابیح ،کتاب الصید والذبائح ،باب ذکر الکلب،ص٧٨،ج٢،الحدیث:٤١٠٠،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ۔)

شرح:مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ '' عام کتے یا خاص کتے ۔مدینہ منورہ کے مارڈالنے کا حکم دیا ۔کیونکہ مدینہ منورہ نزولِ وحی کی جگہ ہے ۔وہاں ایسی گندی چیز کی موجودگی اچھی نہیں ۔

کالا کتاجس کی آنکھوں کے اوپر دو داغ ہوں ۔یہ زیادہ خطرناک ہوتاہے ۔اور ڈراؤنا بھی ۔کتا دیوانہ ہوکر سانپ سے زیادہ خطرناک ہوجاتا ہے کہ دیوانے کتے کا کاٹاہو اگر کسی کو کاٹ لے تو وہ بھی ویس ہی ہوجاتا ہے اور دیوانے کتے کا کاٹا خود دیوانہ ہوکر بڑی مصیبت سے بہت عرصہ میں مرتاہے۔کتے کی طرح خود بھونکتاہے۔شیطان کا لفظ حدیث میں یعنی کتا نقصان و ضرر میں شیطان کی طرح ہے۔(مرا،ۃ المناجیح،ج٥،ص٦٥٧)

۔۔مرقاۃ کے حوالے سے مفتی احمد یار خان نعیمی نقل فرماتے ہیں کہ :اسلام میں پہلے کتوں کے قتل کا حکم دیا گیا پھر صرف کالے آنکھوں پر داغ والے کتے کے قتل کا حکم رہا ۔تمام کتوں کے قتل کا حکم منسوخ ہوا۔اب یہ حکم ہے کہ بے ضرر کتوں کے قتل کا حکم منسوخ ہے خواہ کالے ہوں یاکچھ اور۔ضرر والے خصوصاً دیوانے کتے کا قتل ضروری ہے اور بلاضرورت ہے اور بلا ضرورت کتا پالنا منع ہے۔(مرا،ۃ المناجیح،ج٥،ص٦٥٨)(مرقاۃ المفاتیح ،ج٧،کتاب الصید والذبائح،ص٦٩٩)

الحدیث: حضرت عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ؐ نے ہمیں چار جانور کے قتل سے منع فرمایا ہے۔وہ یہ ہیں چیونٹی ،شہد کی مکھی،ہد ہد،لٹورا(پرندہ جو کیڑوں کوکھاتا اور چڑیا کا شکارکرتاہے)۔(مشکاۃ المصابیح ،کتاب الصید والذبائح ،باب ذکر الکلب،ص٧٨،ج٢،الحدیث:٤١٠٠،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ۔)(مشکاۃ المصابیح ،کتاب الصید والذبائح ،باب مایحل اکلہ وما یحرم،ص٧٨،ج٢،الحدیث:٤١٤٥،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ۔)

شرح:مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں کہ کیونکہ یہ جانور حرام بھی ہے اور بے ضرر بھی ان کے قتل میں کوئی فائدہ بھی نہیں اور بلا فائدہ جانور کو قتل کرناممنوع ہے ،شہد کی مکھی بڑی مبارک ہے کہ اس کے منہ سے شہد اور موم ملتاہے بے ضرر ہے اس کی پرورش کرنی چاہیے اسے مارنا ممنوع ہے ،نملہ سے مراد بڑی چیونٹی ہے جس کے پاؤں بڑے بڑے ہوتے ہیں وہ بالکل ہی بے ضرر ہوتی ہے یوںبھی ہدہد حضرت سلیمان ولیہ السام کا خاص خاادم ہے اس کا کھانا حرام ہے ۔گوشت بدبودار بھی ہوتا ہے صرر ایک عفیب الخلقت پرندہ ہے اس کا سر بڑا ہوتاہے اس کی آواز سے یہ فال لیتے ہیں جیسے ہمارے ملک کے جہالا الو کو منحوس سمجھتے ہیں ۔چھوٹی چینونٹی کو ذر بڑی چیونٹی کو نمل کہتے ہیں ۔۔۔۔ہد ہدکے لیے زمین صاف شیشہ کی مثل ہے وہزمین کی تہ میں پانی دیکھ لیتاہے اس لیے حضرت سلیمان نے ایک سفر میں ہد ہد کو یوں فرمایا مَالِی لا اری الھد ھد کیونکہ آپ ولیہ السالم کو وضو کیضرورت تھی ہد ہد زمین کی تہ کا پانی بتاتا جنات کنواں تیارکرتے آپ وضو فرماتے ۔(مراۃ المناجیح،کتاب حلال و حرام جانوروں کا بیان،ج٥،٦٨٠)

محترم قارئین!!!!!دیکھا آپ نے کہ جانوروں کے متعلق بھی اسلام نے کتنے واضح او ر احسن انداز میں وضاحت فرمائی ہے۔آج یہ جو animal rightsکی بات کرتے ہیں ۔اور شیخی بھگارتے ہیں یہ فلاں ملک میں انسان تو انسان جانوروں کے حقوق کا بھی پاس رکھا جاتاہے ۔میں ایسوں سے دست بدست عرض گزار ہوں کہ آپ مجھے بتائیں جس عدیم المثال انداز میں اسلام نے جانوروں کی متعلق ،ان کی بقاء کے لیے بنی نوع انسانیت کواحساسِ کاجذبہ ابھاراہے کہیں اور یہ مثال ،کہیں اور اتنی گہرائی میں بات ملتی ہے تو ضرور میرے ذوقِِ مطالعہ کی نظر کیجئے گا۔
چیرمین ورلڈ اسلامک رویولیوشن
دوٹھلہ ڈبسی نکیال آزاد کشمیر
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593767 views i am scholar.serve the humainbeing... View More