کبھی کبھا ر ہماری اسمبلیوں کے
ممبران ایسی باتیں کر جاتے ہیں کہ جنہیں پڑھ کر اچھی خاصی کھِل آتی ہے۔
مثلا: ایک صاحب نے اسمبلی میں فرمایا کہ اگر وینا ملک کی شادی بال ٹھاکرے
سے ہو جائے تو۔۔۔۔ ۔۔۔۔؟؟ہے نہ مخولیا بات: پہلی بات تو یہ کہ بھئی کیوں ہو؟
کیا سارے کنوارے مرد اور خوبرو اسمارٹ لونڈے انقلابِ فرانس کی طرح مر چکے
کہ ایک چکنی ، خوبصورت ، پیاری سی ، ہالف کپڑے لیس اور اسمارٹ سی لڑکی اس
بڈھے کے گل بندھے؟ ویسے بائی دا وے اگر یہ چاند کسی طور چڑھ ہی گیا تو پھر
کیا ہوگا؟کیا وینا ملک صاحبہ ہندو بن کر رام رام کریگی یاپھر بال ٹھاکرے
مسلمان ہو کر اللہ اللہ ؟۔ نکاح قبول ہے قبول ہے سے ہوگا کے اگنی کے پھیرے
لگیں گے؟۔ روزہ رکھا جائیگا یا ورت ؟۔ گنگا نہائیں گے یا زم زم ؟۔ سلام
کریں گے یا نمسکار؟نماز پڑھیں گے یا بھجن گائینگے؟۔ مند ر جائیں گے یا مسجد؟۔
ساڑھی پہنی جائیگی یا شلوار قمیض؟۔ کر تا پجاما یا بڑے گھیر کی شلوار؟۔ گھر
میں سبزیاں پکیں گی یا گوشت؟۔ گائے کی قربانی ہوگی کہ نہیں؟۔عید، بقر عید
منائی جائیگی یا ہو لی دیوالی؟رام رام ہو گی یا اللہ اللہ، ماتھے پر تلک
لگے گا ، بندیا، چمکیلی یا کالا سرمہ؟ وینا صاحبہ انہیں کیا کہیں گی۔۔۔ پتی،
شوہر، خاوند، میاں جی، ہز بینڈ، بال ٹھاکرے جی، یا پھر الف سے اب ب با۔ ب
سے بال ٹھاکرے۔ ہمارے تما ٹی وی چینلوں پر تو وینا جی نے سبھوں کو وختا
ڈالا ہوا ہے کہ ایسے ایسے جوب دیتی ہیں کہ بولتی بند کر دیتی ہیں خاص طور
سے مولوی حضرات کی۔ تو کہیں وہاں بھی کسی کو وختا نہ ڈال دیں۔۔۔ ۔۔اور یہ
کہ کیسے کٹیں گے ان کے دن اور رتیاں۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔چھوڑو یار ! ہم بھی
پتہ نہیں کہاں پہنچ گئے ایک ذرا سی بات کو لیکر۔۔۔۔۔ ویسے انڈیا والے ہماری
وینا پر ہیں بہت مہربان کہ اسے انجلینا جولی سے تشبیہ دے رہے ہیں۔
تو جناب بات چلی شادیوں کی توآئیں آج شادیوں کے ہی گن گاتے ہیں۔
فرض کریں کہ کسی پاکستانی لڑکے کی کسی رشین لڑکی کے ساتھ شادی ہوکر بہو
پاکستان آجاتی ہے۔ مائنس پچاس ڈگری پر یعنی شدید سردی میں رہنے والی لڑکی
آگئی جناب گرمییوں کے پلس پچاس ڈگری درجہ حرارت میں ، لڑکی کی تو مت کے
ساتھ ماں بھی (اگر ہوئی تو) ماری جائیگی۔ ہمارے ہاں تو گرمیوں میں اے سی
بھی کام نہیں کرتے اوپر سے لوڈ شیڈنگ تو پاکستانی میاں کو تو وختہ پے
جائیگا۔ یوں پھر سائبیریا کے علاقے سے آئی اس لڑکی کو کسی برف کے کارخانے
یا کولڈ سٹوریج میں لیجاکر برف کے بلاک پر لٹادیا جایا کریگا کہ بی بی تو
گرمیاں اتھے گزار۔ یا پھر اسکے سر پر ایک تین ٹن کا اے سی فٹ کرانا پڑیگا
کہ چلتے پھرتے ٹھرتی رہے۔ پھر جناب اسکے لیے سور کا گوشت تلاش کر نا مشکل
ہو جائیگا کہ اسکے بغیر تو انہیں کھانے کا سواد ہی نہیں آتا اور ساتھ میں
وہ لال ہرا نیلا پانی جسے عرف عام میں بیئر یعنی انگور کا کڑوا جوس کہتے
ہیں وہ بھی دینا پڑجائیگا۔(ویسے ہمارے ہاں دوسرے قسم کے سور جو انسانوں کا
خون پیتے ہیں اور مرنے بھی نہیں دیتے، بہت پائے جاتے ہیں) ۔ ہمارے ہاں کی
سردیاں کونسی سردیاں ہیں دو ماہ کی سردی وہ بھی بس ایویں ہی سی، باقی سب
گرمی گرمی۔ اس بیچاری نے تو ہمارے ہاں کی سردی میں بھی نیکر اور ٹی شرٹ میں
پھر نا ہے ۔ لوکاں نے کہنا ہے کہ اے پاگل جے ہسپتال داخل کراﺅ ۔موصوفہ پینے
کو سادی چائے کہ جگہ نیس کیف کی کافی مانگا کریگی اور جسمانی ڈیل ڈول کے
مطابق اسکے بعض کپڑے بھی بازار میں ناپید ہوا کریں گے؟۔ یوں بیچارہ
پاکستانی میاںدن رات خجل خوار ہوگا۔ اوپر سے اتی دور سسرال آنے جانے کا
ہوائی جہاز کا خرچہ ہی اسکی بتیسی باہر کر دیگا۔
یہ تو تھی بات رشین لڑکی کی اب بات کرتے ہیں کسی افریقی لڑکی کی کہ اگر
کوئی پاکستانی کسی افریقی لڑکی سے شادی کر لے تو کیا ہوگا؟ پہلے پہل تو بڑی
بوڑھیوں نے کہنا کہ اے ہے اس سے تو موسیٰ کمہار کی لڑکی ہی اچھی تھی، لونڈا
لڑکی لایا بھی تو ایسی کالی کلوٹی۔ آجکل لوڈ شیڈنگ کے زمانے میں اندھیرے
میں گم ہو گئی تو نظر بھی نہ آیا کریگی اور گھر وا لے کبھی مساجد میں اعلان
بھی کرا رہے ہونگے تو کبھی گلیوںمیں۔ پھر جس طرح کے وہ بالوں کے ہیئر
اسٹایل بنا تی ہیں ایسے تو ہمارے ہاں خانہ بدوش جنہیں عرصہ تک پانی نہ ملے
وہ بناتی ہیں یا پھر پا گل اور اس نئی سی مخلو ق کو دیکھ کر محلے کے کتے
بھی پیچھے لگ سکتے ہیں۔ جس سے گھر بھر کو پریشانی ہو سکتی ہے۔ پھر انکے بات
کرنے کا اسٹائل ا یسا ہوتا ہے کہ جیسے لڑائی کر رہی ہوں اور ہاتھ بھی ساتھ
ساتھ لہریایا جاتا ہے جیسے دوہتھڑ مار رہے ہوں ۔ اگر یہ لڑکی اریٹیریا یا
ایتھوپیا وغیرہ کی ہوئی تو اوہو ہو ہوہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھر بھر کا سالن اور
روٹیاں تو یہی کھا جایا کریگی کہ پتہ نہیں بیچاری کب سے فاقے کر رہی ہوگی،
باقی لوگ ایک دسرے کی شکل ہی ویکھتے رہ جائینگے اور یوں سال بھر کے آٹے کا
خرچ بڑھ جائیگا۔ ۔ گھر والوں کو کھانے پینے کی اشیاءمحلے والوں کے ہاں
رکھوانی پڑیں گی کہ اسکے ہاتھ تو جو کچھ لگے گا ہڑپ کر جائیگی ۔ ندیدی جو
ٹھہری۔
اگر کوئی جاپانی یا چینی لڑکی کسی پاکستانی سے شادی کر کے پاکستان آئی تو
پہلے تو محلے اور پھر شہر بھر سے کتے ، بلیاں ، چوہے اور سانپ اور بچھو
ایسے غائب ہو جائیں گے کہ جیسے کبھی پیدا ہی نہیں ہوئے تھے کہ یہ انکی
پسندیدہ خوراک میں شامل ہیں۔ اسکے بعدانکے ڈیل ڈول ایسے ہیں کہ ہر کوئی
انہیں بچہ سمجھ کر گود میں لیکر پیار کر نا چاہیگا۔ جس میں کہ اکثر کامیابی
نہیں ہوگی۔ مذکورہ چیزیں چونکہ انکی پسندیدہ ہیں تو لہذا میونسپل کمیٹی
والوں کو زہریلی گولیاں دیکر انہیں مار نا نہیں پڑیگا اور نہ ہی اسپرے کی
ضرورت پڑیگی۔خادمِ پنجاب تو ایویں ہی ڈینگی کی وجہ سے پریشان ہیں، ہمارا
حکومت کو صائب مشورہ ہے کہ تمام پاکستا نی مردوں کی ایک ایک شادی چینی یا
جاپانی لڑکی سے لازم قرار دلوا دی جائے تا کہ ملک سے کتے ، بلی ، چوہے،
سانپ ، بچھو ، ڈینگی وغیرہ اور دیگر حشرات الارض کا آسانی سے خاتمہ ہو سکے۔
ا ن کی گفتگوک میں چونکہ چیں۔چاں ۔چوں ۔ پاں ۔ آں۔ ناں۔کاں ۔ وغیرہ زیادہ
استعمال ہوتے ہیں تو محلے والے اکثر بلھیکا کھا جایا کرینگے کہ انکے گھر
بلیوں کے لڑائی ہورہی ہے کہ گفت و شنید ہو رہی ہے۔ویسے جاپانی اور چینی لڑ
کیوں میں ایک اور خوبی یہ ہے کہ شادی اور بچوں کے بعد بھی اسمارٹ نظر آتی
ہیں ۔ جبکہ پاکستانی بیوی تو شادی اور بچے کے بعد سومو پہلوان ہو جاتی ہے
اور میاں بیچارہ اس ڈر سے پنگا نہیں لیتا کہ اگر یہ اوپر گر گئی تو دم ہی
گھٹ جائیگا۔ ویسے جاپانی لڑکیوں کے بارے میں مشہور ہے کہ بہت ہی تابعدار
اور وفا شعار ہوتی ہےں۔ تو کیا خیال ہے ایک جاپانی بیوی ہو جائے۔؟
اگر کوئی پاکستانی کسی انگریز لڑکی سے شادی کر لے تو گیا ہوگا۔ اگر ایسا
ہوا تو سب سے پہلے اس لونڈیا کے کلر اور بالوں کے متعلق باتیں ہونگی۔ منہ
ٹیڑھا کر کے اسنے انگریزی جھاڑنی ہے اور پھر بس۔۔۔۔ ڈالروں میں شاپنگ کی
عادی کو جب روپوں میں خرچہ کر نا پڑیگا تو لگ پتہ جائیگا۔ اگر بات بچوں تک
پہنچی توبچوں کا کمبینیشن ہو گا بہت اچھا۔ انگریز خواتین بھی بہت سے
لوازمات کی شوقین ہوتی ہیں اور انکی طلب وقتا فوقتا ہو تی رہتی ہے۔ تاہم
انگریز خواتین پر ایک شک یہ بھی رہتا ہے کہ کہیں کوئی سی آئی اے کی ایجنٹ
نہ ہو۔انگریز خواتین کو کتے اور بلیاں پالنے کا اتنا شوق ہوتا ہے کہ شوہر
کی بجائے بستر انہیں ساتھ سلانا پسند کرتی ہیں۔ ان حالات میں پاکستانی مرد
ایسا تنگ آئیگا کہ ادھار شدھار مانگ کر اسے واپس پہنچانے میں ہی عافیت جانے
گا۔
اگر کوئی پاکستانی پٹا لائے یا پھنسا لائے کو ئی بنگالی لڑکی تو پھر کیا ہو
گا ببوا: پاکستانی تو کھاتے ہیں روٹی تینوں ٹائم ، پر اس موصوفہ کو چاہیے
ہوگی چاولوں کی بھت تینوں ٹائم۔پھر یوں ہمارے ملک میں خاص طور سے
گوجرانوالہ کے چاولوں کا قحط بھی پڑ سکتا ہے ۔ مچھلی بھی انکی لازمی خوراک
کا حصہ ہے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان میں مچھلیاں بھی ختم ہو جائیں۔
ویسے یہ بیوی زیادہ مہنگی نہیں پڑیگی پر اسکے مچھلی اور چاول کا خرچہ مار
دیگا۔چاول کی بچت تو یوں ہو جائیگی کی اچھے والے باسمتی کی بجائے گٹھیا
والے ٹوٹا چاول کام آجائینگے پر مچھلی کا ٹوٹا نہیں ملتا۔ ایک وقت تھا کہ
اکثر لوگ ان خواتین کو خرید کر شادیاں کر لیتے تھے اور پھر ان پر ظلم و ستم
کے پہاڑ بھی توڑتے تھے، پر اب یہ سلسلہ کسی حد تک ختم ہو گیا ہے۔
عربی لڑکی سے شادی تو کسی دیوانے کی بڑ کی طرح ہی ہوگی: ویسے تو یہ نا
ممکنا ت میں سے ہوتا ہے کہ کسی اصلی شیخانی سے شادی ہو، پر اگر اتفاق سے
کسی عربی لڑکی کی شادی کسی پاکستانی سے ہو بھیجائے تو بیچارہ اسکے خرچے
پورے کرتا خود ہی پورا ہو جائیگا۔ اس لونڈی کو آئے روز نئے نئے ڈیزائن کے
کپڑے، نئے پرفیوم، نئے چشمے ، گھڑیاں، گاڑی نوکر چاکر دینا ہونگے جوکہ وہ
مر کر بھی پورا نہیں کر سکتا۔ اسکے علاوہ کھانے پینے میں مرغ مسلم،
مشروبات، قہوہ جات، اور دیگر بہت سے ٹھاٹ باٹ بھی یکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
اتنی مہنگی بیوی کی وجہ سے ہی شاید ہمارے عربی بھائی دوسرے ممالک میں شادی
کو ترجیح دیتے ہیں۔ شادی کے بعد یہ عرب خواتین پھول کر ایسی کپا ہو جاتی
ہیں کہ ایک ڈبل بیڈ پر صرف ایک عورت ہی سما سکتی ہے ، میاں کو یا دوسرا بیڈ
لگانا پڑتا ہے، یا نیچے سونا پڑتا ہے یا پھر کمرے سے باہر!
اگر کسی پاکستانی کی شادی ہو جائے کسی انڈین لڑکی سے تو۔۔۔۔ واہ واہ واہ
واہ۔۔۔۔۔ کیا بات ہے۔ شاید آپکے دل کی بات کہہ دی میں نے ۔ ہیں نا! زیادہ
خوش ہونے کی ضرورت نہیں۔ وہاں سے کوئی مادھوری، کرینہ، قطرینہ، ودیا بالن،
راکھی ساونت، مادھوری، ایشوریا یا کرشمہ تو ملنے سے رہی۔ اگر کچھ ملا بھی
تو گھسا پٹا مال ہوگا۔ پھر جناب گھر میں چوبیس گھنٹے انڈین فلمیں چلا
کریںگی۔ پورا گھر اور بچے انڈین فلمیں کھائیں گے، انڈین فلمیں سوئیںگے،
انڈین فلمیںنہائیں گے اور بس۔۔۔ پھر جناب، سلام کی جگہ نمسکار، بہن کو
دیدی،کھانے کو بھوجن، ماں کو ماتا، باپ کو پتا، اور پتہ نہیں کیا کچھ پتہ
لگایا جائیگا۔ ویسے ہم نے ایک لڑکی پٹائی تو ہے نہ۔۔۔ نام اسکا ہے ثانیہ
مرزا۔۔کام ہے اسکا ٹینس کھیلنا۔ نخرالو سی۔ پر پاکستان میں رہتی ہی نہیں ،
مہمانوں کی طرح آتی اور چلی جاتی ہے۔اس سے پہلے سلمی آغا آئی اور چلی گئی
اب مزید کسے لائیں، بے وفا سی لگتی ہیں۔
بات چلی تھی وینا ملک سے اور گھوم آئی دنیا بھر میں۔ ہاں تو میرے خیال میں
آجکل کے جو حالات ہیں اسمیں کنوارہ رہنا ہی بہتر ہے کہ کم از کم لائن مارنے
میں تو آسانی رہتی ہے نہ اور اگر شادی کرنا بہت ہی ضروری ہو تو بندے کو
شادی کسی گونگی ، بہری، لنگڑی لولی لڑکی سے کرنی چاہیے۔ اگر ساتھ میں
نابینا بھی ہو تو بہت ہی اچھا ہے۔ نہ اپنی سنا سکے گی، نہ ہماری سن سکے گی،
نہ کسی کو دیکھ پائے گی۔ یوں گھر میں سکون ہی سکون رہیگا۔ پر جناب! ایسی
لڑکی ملیگی کہاں سے؟ شاید آرڈر پر بھی نہ بن پائے!۔ اگر آپ کو کسی ایسی
لڑکی کا پتہ ہو تو ضرور بتائیے گا۔ |