محترم قارئین:میں ڈاکٹرہوں ۔ڈاکٹر اپنے فن
کا مظاہر ،اپنے پروفیشن کا انحصار دو سے تین چیزوں پر جانتاہے ۔پہلی
بات:علامات ،دوسری بات تشخیص مرض اور تیسری آخری اور اہم بات دوا کا
انتخاب ۔اب دواء کے انتخاب میں ڈاکٹرسے غلطی واقع ہوگئی تو کچھ بعید نہیں
کہ ایک قیمتی جان ضائع یا پھر کسی نئی آزمائش میں پڑ جائے ۔کبھی آپ نےاس
دنیا مظاہر ِ عالَم پر غور کیا ۔پھول ،پتیاں ،درخت ،پرندے ،درندے ،سبزہ ،سبزیاں
،پھل وغیر ہ نہیں ؟تو آئیے کچھ اپنے دماغ میں پنپنے والے خیالات جنھیں میں
نے مشاہدات کی آنکھ سے دیکھا جج کیا ،جانچا،دیکھا ،پرکھا۔لیجیے :
انسان نے جو ادویات تیار کی ہیں کسی میں کہیں مثبت پہلو ہیں تو کہیں اس کے
مضر اثرات بھی ہیں ۔کہیں وہ ایک فرد کے لیے نفع بخش تو دوسرے کے لیے ضرر
رساں ہوتی ہے لیکن قربان جائیں ۔ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرنے والی رب کی
شان پر کہ اس کی عطاکردہ ادویات غذایت سے بھر پور ہیں ۔جس کے استعمال میں
نفع ہی نفع ہے ۔
روزمرہ پکائی جانے والی ایک روایتی سبزی گاجر۔ا س پر ذرا غورکیجیے گا۔جب ہم
گاجر کو کاٹتے ہیں ۔اس کی اندرونی ساخت دیکھیں تو آپ محسوس کریں گے کہ جس
طرح ایک آنکھ کی تصویر لی جائے تو جو نقش ملتے ہیں بعینہ وہی نقش گاجر کا
بھی نظر آئے گا۔اب اس میں اللہ عزوجل کی قدرت و بے نیازی دیکھیں یہ یہی
انسانی آنکھ سے مشابہت رکھنے والی گاجر آنکھ کے لیے نہایت مفید ہے ۔نظر
کو تیز کرنے اور آنکھ میں خون کی روانی کو بھی اعتدال میں رکھتی ہے-
اسی طرح ٹماٹر کو ذرا کاٹ کر دیکھیے گا اس کی اندرونی ساخت اور اس کے کٹے
ہوئے پیش میں چار خانے بنے ہونگئے ۔جانتے ہیں کس سے مشابہت ہے ہمارے سینے
میں دھڑکتے دل کے ساتھ نیز اس میں سرخ سرخ خون ماند مادہ بھی ہوتاہے ۔
اے قدیر :تیری قدرت کے کیا کہنے یہی ٹماٹردل کو طاقت بخشتاہے اور خون پیدا
کرنے میں معاون ہوتاہے ۔
ہزارہ ،کشمیر ،شمالی علاقہ جات میں خشک میواجات پیدا ہوتے ہیں ان میں ایک
میوہ اخروٹ بھی ہے ۔خداراہ میرے پٹھان بھائی گستاخی نہ جانیں ۔میں کسی فرد
کی بات نہیں کررہا بلکہ میوے کی بات کررہا ہوں ۔
اسے اگر توڑیں ذرا توجہ رکھیں تو آپ کو انسانی دماغ سے ملتی جلتی شبیہ نظر
آئے گی ۔
ایک اخروٹ کو توڑ کر دیکھا جائے تو وہ ایسی شکل لیئے ہوئے محترم قارئین آج
سے پہلے آپ اخروٹ کہہ کہہ کر دوسروں کو تنگ کرتے تھے لو اب کے بعد آپ
اخروٹ کہہ کہہ کر لوگوں کے دل جیتیں گے ۔وہ کیسے ؟ وہ ایسے کہ میں آپ کی
معلومات میں اضافہ کرتا چلوں کہ اخروٹ دماغ کے لیے بڑا ہی مفید ہے اس میں
اخروٹ اپنے اندر 3 درجن سے زائد ایسے عناصر لئے ہوتا ہے جو انسانی دماغ کے
لئے مقوی غذا ہے۔دماغ کی خشکی کو ختم کرتاہے یہ جو گھنٹوں گھنٹوں تحقیقی
کام کرتے ہیں انھیں چاہیے کہ اخروٹ استعمال کریں ۔امید ہے پٹھان بھائی اب
اخروٹ کہلوانے میں کچھ عار محسوس نہیں کریں گے اور اخروٹ کہنے والے بھی اب
ذراسوچ سمجھ کہ اخروٹ بولیں گے ۔
کیا کہتے ہیں قارئین : میری بات سے اتفاق کرتے ہیں ۔اگر جواب اثبات میں ہے
تو شکریہ اور اگر جواب نفی میں ہے تو پھر بھی شکریہ۔کہ ہر آپ کو اپنی رائے
دینے کا حق ہے ۔آپ دے سکتے ہیں ۔یہ کوئی بہت بڑی تحقیق نہیں ۔چند مظاہر ِ
عالم تھے ۔میں نے بھی کسی اہل وعلم کی تحریر سے اکتساب کیا ۔پھر مشاہد کیا
۔مجھے لگاکہ ہاں کچھ ہے ۔تو سوچاعلم امانت ہے اپنی ذمہ داری سے عہد ہ براء
ہوجاؤں ۔دعاؤ ں میں یاد رکھیے گا۔ |