سائل کو اپنے سوال میں غور کرنا
ضروری ہے
﴿ایک مرتبہ﴾ بشار خلیفہ مہدی کے ہاں آیا جبکہ وہاں اس کا ماموں یزیدبن
منصور حمیری بھی موجود تھا، بشار نے مہدی کی تعریف میں ایک قصیدہ سنایا،
ختم ہونے پر یزید نے کہا: بڑے میاں آپ کیا کام کرتے ہیں؟ بشار نے کہا:’’جی
میں موتی چھیدتا ہوں۔‘‘ اس پر مہدی نے کہا: تو میرے ماموں کے ساتھ ٹھٹھا
کرتا ہے؟ بشار نے کہا: اے امیرالمومنین اس کے علاوہ اور کیا جواب ہو سکتا
ہے جبکہ وہ مجھ کو دیکھ رہا ہے کہ بوڑھا ہوں، نابینا ہوں، شعر کہہ رہا
ہوں۔اس جواب پر مہدی ہنس دیا اور بشار کو عطیہ سے نوازا۔
٭.٭.٭
درازی اُمید
طاشتکین کی عمر نوے سال سے بھی متجاوز ہوچکی تھی﴿اس پر بھی﴾ اس نے دریائے
دجلہ کے کنارے ایک موقوفہ زمین کو تین سو سال کی مدت تک مکان کے لئے کرایہ
پر لے لیا، بغداد میں ایک فتیحہ نامی محدت خلق خدا کو حدیث سنایا کرتے تھے
انہوں نے کہا: دوستو! مبارک باد ملک الموت مرگیا۔ دوستوں نے کہا: یہ کیسے
﴿ہو سکتا ہے؟﴾ انہوں نے کہا: طاشتکین کی عمر نوے سال کی ہو چکی پھر بھی اس
نے تین سو سال کے لئے زمین اجرت پر لی ہے ، اگر وہ یہ نہ سمجھتا کہ ملک
الموت مر گیا تو ایسا نہ کرتا ﴿شیخ کا جواب سن کر﴾ سب ساتھی ہنس دئیے۔
٭.٭.٭
حضرت سلیمان علیہ السلام نے ایک سر کش جن کو پکڑواکربلایا جب وہ آپ کے
دروازہ پر پہنچا تو اس نے﴿یہ حرکت کی کہ﴾ ایک سوکھی لکڑی لے کر اپنے ہاتھ
کے برابر ناپ کر دیوار پر سے پھینک دی جو حضرت سلیمان علیہ السلام کے سامنے
آکر گری۔ آپ نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ آپ کو اطلاع دی گئی کہ اس جن نے یہ
حرکت کی ہے۔ آپ نے ﴿حاضرین دربار سے﴾ فرمایا کہ تم سمجھتے ہو کہ اس سے اس
کی کیا غرض ہے؟ تو سب نے انکار کیا آپ نے فرمایا کہ اس نے یہ اشارہ کیا ہے
کہ اب تو جو چاہے کر جیسا کہ یہ لکڑی ہری بھری زمین سے نکلی تھی پھر سوکھ
کر بے جان ہوگئی ایک ایسا وقت آئے گا کہ تو بھی میرے سامنے ایسا ہی ہوجائے
گا۔
٭.٭.٭
ابو ہریرہ(رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے جلوس
میں چلے آرہے تھے انہوں نے ایک عورت کو دیکھا جو اپنے بیٹے کو ’’یالادین
‘‘کے لفظ سے پکار رہی تھی۔ یہ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام ٹھہر گئے اور
کہا کہ اللہ کا دین تو ظاہر ہے﴿ اس لادین کا کیا مطلب؟﴾اس عورت کو بلوایا
اور پوچھا اس نے کہا کہ میرا شوہر ایک ﴿تجارتی﴾ سفر میں گیا تھا اور اس کے
ہمراہ اس کا ایک ساجھی تھا۔ اس نے ظاہر کیا کہ وہ مر گیا اور اس نے یہ وصیت
کی تھی کہ اگر میری بیوی کے لڑکا پیدا ہو تو میں اس کا نام ’’لادین‘‘
رکھوں۔ یہ سن کر آپ نے اس شخص کو پکڑوابلایا اور تحقیق کی۔ اس نے اعتراف کر
لیا کہ میں نے اسے قتل کر دیا تھا تو﴿اس کے قصاص میں﴾ حضرت سلیمان علیہ
السلام نے اسے قتل کرا دیا۔
٭.٭.٭
ایک شخص حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیاکہ اے نبی
اللہ! میرے پڑوس میں ایسے لوگ ہیں جو میری بطخ چراتے ہیں، پھر آپ نے نماز
کے لئے اعلان کرایا ﴿سب لوگ حاضر ہوگئے﴾ پھر آپ نے خطبہ دیا جس کے دوران
فرمایا: تم میں ایک شخص اپنے پڑوسی کی بطخ چوری کرتا ہے اور ایسی حالت میں
مسجد آتا ہے کہ اس کا پر اس کے سر پر ہوتا ہے۔یہ سن کر چورنے اپنے سرپر
ہاتھ پھیرا، یہ دیکھ کر آپ نے حکم دیا کہ پکڑ لو اس کو یہی وہ چور ہے۔
٭.٭.٭
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں منقول ہے کہ شیطان نے آپ سے مل کر کہا
کہ تیرا یہ عقیدہ ہے کہ تم کو وہی پیش آتا ہے جو خدا نے تمہارے لئے لکھ دیا
ہے۔ آپ نے فرمایا:بے شک اس نے کہا:اچھا ذرا اس پہاڑ سے اپنے کو گرا کر دیکھ
اگر خدانے تیرے لئے سلامتی مقدر کر دی ہے تو پھر تو سلامت ہی رہے گا، آپ نے
فرمایا کہ اے ملعون! اللہ عزوجل ہی کو یہ حق ہے کہ وہ اپنے بندوں کا امتحان
لے، بندے کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ خدائے عزوجل کا امتحان لے۔ |