پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع ملک میں جگر کی پیوندکاری کے
پہلے مرکز نے باقاعدہ طور پر کام شروع کر دیا ہے۔ اب تک پاکستان میں جگر کی
بیماری میں مبتلا ایسے افراد جنہیں پیوندکاری یا ’ٹرانسپلانٹ‘ تجویز کیا
جاتا تھا اس علاج کے لیے بیرونِ ملک جاتے تھے۔
تاہم اب شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں گزشتہ چھ ہفتوں میں جگر کی پیوندکاری کے
چار کامیاب آپریشنوں کے بعد ’لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر‘ کا باقاعدہ افتتاح کر
دیا گیا ہے۔
|
|
افتتاح کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سعود ڈار کا کہنا تھا
کہ ’شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں عالمی سطح کی وہ ساری سہولیات موجود ہیں جو
کسی بھی لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر میں ہونی چاہیے۔ ہمیں امید ہے کہ اس سینٹر
کے کھلنے کے بعد پاکستان کے مریضوں کی مشکل آسان ہوگی‘۔
ڈاکٹر ڈار کا کہنا تھا کہ شفا انٹرنیشنل ہسپتال سنہ دو ہزار نو میں اس مقصد
سے کھولا گیا تھا کہ آئندہ تین برس میں وہ لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر کھولے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں لیور ٹرانسپلانٹ سینٹر کھولنے کی ماضی
میں کوشش کی گئی لیکن اس میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی لیکن شفا انٹرنیشنل
ہسپتال نے اس سرجری سے منسلک تمام طبی پیچیدگیوں اور اس کو درپیش چیلنجز کا
جائزہ لینے کے بعد یہ مرکز کھولا ہے۔
|
|
اس مرکز میں جگر کی پیوندکاری کے عمل سے گزرنے والے ایک مریض بچے کا کہنا
تھا ’میں بہت خوش ہوں اور چاہتا ہوں کہ بڑا ہوکر لیور ٹرانسپلانٹ سرجن بنوں‘۔
واضح رہے کہ جگر کی پیوندکاری ایک مہنگا عمل ہے جس پر دس سے چالیس لاکھ
روپے خرچ آتا ہے۔
اس مرکز کے افتتاح سے قبل جگر کے مریض پیوند کاری کے لیے دیگر ممالک خصوصاً
بھارت جاتے تھے جہاں پر اس شعبے میں خاصی مہارت پائی جاتی ہے اور اس پر
اخراجات بھی کم ہوتے ہیں۔ تاہم شفا انٹرنیشنل ہسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ
ان کے سینٹر میں یہ سرجری بھارت اور ديگر ممالک کی نسبت کم رقم میں ہو جاتی
ہے۔
|