دجال اور دجال کے دوست۔٢

گزشتہ سے پیوستہ۔

دجال کی نشانی ہے کہ اس کی ایک آنکھ کانی ہوگی اور انگور کے دانے کی طرح پھولی ہوئی ہوگی۔ دجال کے آنے سے پہلے تین سال ایسے گزریں گے کہ پہلے سال ایک چوتھائی بارش اور ایک چوتھائی فصل کم ہوگی، دوسرے سال دو چوتھائی بارش اور دو چوتھائی فصل کم ہوگی اور تیسرے سال نہ بارش ہوگی اور نہ فصل ہوگی۔ وہ مردہ کو زندہ اور نابینہ کو بینہ کر دیگا اس کی اطاعت اکثریت کرے گی۔ جو اطاعت کرے گا اس کو وہ جنت میں ڈال دے گا جو در حقیقت دوزخ ہوگی جو اس کی اطاعت سے انکار کر دیگا اس کو وہ دوزخ میں ڈال دیگا درحقیقت وہ جنت ہوگی۔

شیطان آگ سے بنا ہے اور وہ انسان کا کھلا دشمن ہے وہ پہلے روز سے انسان کو بہکانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے ۔ انسان کی سائنسی ترقی نے جہاں انسان کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں مشکلات کا بھی سامنا ہے، گناہ کرنا آسان اور نیکی کرنا مشکل ہوگیا ہے، گویا کے ایمان بچانا مشکل ہوگیا ہے، بقول علامہ اقبال تیرا دل تو ہے صنم آشنہ تجھے کیا ملے گا نماز میں، گویا کہ اب دجال کے دوست ہمارے ملک میں ہی نہیں ہمارے شہر ہمارے گھر اور ہماری مسجدوں میں بھی داخل ہو گئے ہیں،اور ہمیں محسوس تک نہ ہونے دیا۔

دجال کے دوست ہماری زندگی میں ہمارے ساتھ ساتھ ہیں جو ہمیں فلاح کے راستے کی طرف جانے سے روک رہے ہیں وہ غیر محسوس انداز میں ہماری رگوں میں دوڑ رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس نے ہمیں ہپنا ٹائیس کر دیا ہو۔ جاری ہے