دجال اور دجال کے دوست۔٣

دور جدید میں شیطان کے حربے بھی جدید ہیں شیطان کا اصل ٹارگٹ مومن کا دل ہوتا ہے کہ جس کے بارے میں نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی مسلمان کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر سیاہ نشان پڑ جاتا ہے اگر وہ توبہ کر لیتا تو اس کا دل صاف ہو جاتا ہے اور اگر گناہ پر گناہ کئے جائے تو دل سیاہ ہو جاتا ہے۔( پھر اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔ آنکھوں سے دیکھ تو رہا ہوتا ہے لیکن اللہ کی نشانیاں اس کو نظر نہیں آتیں کانوں سے سن تو رہا ہوتا ہے لیکن اس پر اچھی بات کا اثر نہیں ہوتا۔
شیطان آنکھ اور کانوں کے ذریعہ مسلمان کے دل میں اترتا ہے جدید ریسرچ کے مطابق انسان اگر کوئی چیز دیکھتا ہے تو اس کو اس چیزکا ٪٨٠فیصد یاد رہتا ہے اور اگر کوئی بات سنی جائے تو اس کے ٤٠ فیصد یاد رہتا ہے آنکھوں کے ذریعہ شیطان ایسی لذت پیدا کر کردیتا ہے کہ انسان اس چیز کا عادی ہو جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں نہ تو اسے وقت کا احساس ہوتا ہے اور نہ ہی خدا یاد رہتا ہے( اسی لیئے ہماری انہیں مصروفیات کی وجہ سے ہمارے وقت سے برکت اٹھ گئی ہے)۔

دجال کے دوست دراصل وہ لوگ ہیں کہ جو ایسے نظام کو پروان چڑھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں جو مسلمان کو خدا سے دور کرتا ہے۔

جیسا کہ میں نے اپنے کالم کےشروع میں لکھا تھا کہ جس شخص کو سورہ الکہف کی ابتدائی دس آیات یاد ہونگی وہ فتنئہ دجال سے محفوظ رہے گا۔ اب ذرا ہم سورہ الکہف کی ابتدائی دس آیات کا مطالعہ کرتے ہیں،

(تعریف اﷲ کے لئے ہے جس نے اپنے بندے پر یہ کتاب نازل کی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہ رکھی۔ ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب، تاکہ وہ لوگوں کو خدا کے سخت عذاب سے خبردار کر دے، اور ایمان لا کف نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبری دیدے کہ ان کے لیے اچھا اجر ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور ان لوگوں کو ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اﷲ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے۔اس بات کا نہ انہیں علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو تھا۔ بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے۔ وہ محض جھوٹ بکتے ہیں۔

اچھا تو اے محمد صلیٰ اﷲ علیہ وآلہ وسلم، شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ جو کچھ سروسامان بھی زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی زینت بنایا ہے تاکہ ان لوگوں کو آزمائیں ان میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔آخر کار اس سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں۔

کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور کتبے والے ہماری کوئی بڑی عجیب نشانیوں میں سے تھے؟جب وہ چند نوجوان غار میں پناہ گزین ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ، اے پروردگار، ہم کو اپنی خاص رحمت سے نواز اور ہمارا معاملہ درست کر دے، تو ہم نے انہیں اسی غار میں تھپک کر سالہا سال کے لیے گہری نیند سلا دیا،پھر ہم نے انھیں اٹھایا تاکی دیکھیں ان کے دو گروہوں میں سے کون اپنی مدت قیام کا ٹھیک شمار کرتا ہے۔ سورہ الکہف)

ان آیات پر غور کرنے سے ہمیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ ہمیں مندرجہ ذیل احکامات اپنے پلو سے باندھ لینا چاہیے۔

١۔ اﷲ کی حمد و ثناء بیان کرتے رہنا چاہیئے۔
٢۔ دوزخ اور جنت پر پختہ یقین۔
٣۔ اﷲ کی وحدانیت پر یقین۔
٤۔ لوگوں کو دین کی دعوت پہچانے کی تڑپ۔
٥۔ دنیا سے بے رغبتی۔
٦۔ اﷲ سے مدد اور اس کی رحمت خاص کی طلب۔

دجال اور اس کے دوستوں سے نجات کیلئے یہ واحد راستہ ہے جو اﷲ اور اس کے رسول نے ہمیں بتایا ہے۔ اﷲ ہمیں فتنئہ دجال سے محفوظ رکھے آمین