اقسام_عبادت و شرک

الله پاک کے ساتھ محبّت میں شرک کی دلیل:
القرآن: اور بعضے لوگ وہ ہیں جو بناتے ہیں اللہ کے برابر اوروں کو انکی محبت ایسی رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ کی اور ایمان والوں کو اس سے زیادہ تر ہے محبت اللہ کی اور اگر دیکھ لیں یہ ظالم اس وقت کو جبکہ دیکھیں گے عذاب کہ قوۃ ساری اللہ ہی کے لئے ہے اور یہ کہ اللہ کا عذاب سخت ہے [٢:١٦٥]

١) مدد کے لئے (غائبانہ) پکارنا "عبادت" ہے، اپنے رب سے دعا نہ مانگنا "تکبر" ہے:
وَقالَ رَبُّكُمُ ادعونى أَستَجِب لَكُم ۚ إِنَّ الَّذينَ يَستَكبِرونَ عَن عِبادَتى سَيَدخُلونَ جَهَنَّمَ داخِرينَ {40:60}
اور کہتا ہے تمہارا رب مجھ کو پکارو کہ پہنچوں تمہاری پکار کو بیشک جو لوگ تکبر کرتے ہیں میری بندگی سے اب داخل ہوں گے دوزخ میں ذلیل ہو کر
And your Lord hath said: call Unto Me, and I shall answer your prayer. Verily those who are stiff-necked against My worship, anon they will enter Hell abject.

یعنی میری ہی بندگی کرو کہ اس کی جزا دوں گا اور مجھ ہی سے مانگو کہ تمہارا مانگنا خالی نہ جائے گا۔
بندگی کی شرط ہے اپنے رب سے مانگنا۔ نہ مانگنا غرور ہے۔ اور اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ بندوں کی پکار کو پہنچتا ہے۔ یہ بات تو بیشک برحق ہے، مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر بندے کی ہر دعا قبول کیا کرے۔ دعا کی فضیلت: یعنی جو مانگے وہ ہی چیز دے دے۔ نہیں اس کی اجابت کے بہت سے رنگ ہیں جو احادیث میں بیان کر دیے گئے ہیں۔ کوئی چیز دینا اس کی مشیت پر موقوف اور حکمت کے تابع ہے۔ کما قال فی موضع آخر { فَیَکْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ اِلَیْہِ اِنْ شَآءَ } (انعام رکوع۴) بہرحال بندہ کا کام ہے مانگنا اور یہ مانگنا خود ایک عبادت بلکہ مغز عبادت ہے۔

٢) "خوف" کے عبادت ہونے کی دلیل:
إِنَّما ذٰلِكُمُ الشَّيطٰنُ يُخَوِّفُ أَولِياءَهُ فَلا تَخافوهُم وَخافونِ إِن كُنتُم مُؤمِنينَ {3:175}
یہ جو ہے سو شیطان ہے کہ ڈراتا ہے اپنے دوستوں سے سو تم ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو [۲۶۶]
It is only that the Satan frighteth you of his friends, wherefore fear them not, but fear Me, if ye are believers.

یعنی جو ادھر سے آ کر مرعوب کن خبریں پھیلاتا ہے وہ شیطان ہے یا شیطان کے اغواء سے ایسا کر رہا ہے جس کی غرض یہ ہے کہ اپنے چیلے چانٹوں اور بھائی بندوں کا رعب تم پربٹھلا کر خوفزدہ کر دے، سو تم اگر ایمان رکھتے وہ (اور ضرور رکھتے ہو جس کا ثبوت عملًا دے چکے) تو ان شیطانوں سے اصلًا مت ڈرو صرف مجھ سے ڈرتے رہو کہ ؂ ہر کہ تر سید از حق و تقویٰ گزید تر سید ازو جن و انس و ہر کہ دید۔

٣) "امید اور رجاء" کے عبادت ہونے کی دلیل:

قُل إِنَّما أَنا۠ بَشَرٌ مِثلُكُم يوحىٰ إِلَىَّ أَنَّما إِلٰهُكُم إِلٰهٌ وٰحِدٌ ۖ فَمَن كانَ يَرجوا لِقاءَ رَبِّهِ فَليَعمَل عَمَلًا صٰلِحًا وَلا يُشرِك بِعِبادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا {18:110}
تو کہہ میں بھی ایک آدمی ہوں جیسے تم حکم آتا ہے مجھ کو کہ معبود تمہارا ایک معبود ہے سو پھر جس کو امید ہو ملنے کی اپنے رب سے سوہ وہ کرے کچھ کام نیک اور شریک نہ کرے اپنے رب کی بندگی میں کسی کو [۱۳۲]
Say thou: I am but a human being like yourselves; revealed unto me is that your God is One God. Whosoever then hopeth for the meeting with his Lord, let him work righteous work, and let him not associate in the worship of his Lord anyone.

یعنی میں بھی تمہاری طرح بشر ہوں ، خدا نہیں ، جو خود بخود ذاتی طور پر تمام علوم و کمالات حاصل ہوں ، ہاں اللہ تعالیٰ علوم حقہ اور معارف قدسیہ میری طرف وحی کرتا ہے جن میں اصل اصول علم توحید ہے ، اسی کی طرف میں سب کو دعوت دیتا ہوں۔ جس کسی کو اللہ تعالیٰ سے ملنے کا شوق یا اس کے سامنے حاضر کئے جانے کا خوف ہو اسے چاہئے کہ کچھ بھلے کام شریعت کے موافق کر جائے اور اللہ تعالیٰ کی بندگی میں ظاہرًا و باطنًا کسی کو کسی درجہ میں بھی شریک نہ کرے۔ یعنی شرک جلی کی طرح ریا وغیرہ شرک خفی سے بھی بچتا رہے کیونکہ جس عبادت میں غیر اللہ کی شرکت ہو وہ عابد کے منہ پر ماری جائے گی۔ { اَللّٰھُمَّ اَعِذْنَا مِنْ شرُوْرِ اَنْفُسِنَا } اس آیت میں اشارہ کر دیا کہ نبی کا علم بھی متناہی اور عطائی ہے ، علم خداوندی کی طرح ذاتی اور غیر متناہی نہیں۔ تم سورۃ الکہف بفضل اللہ تعالیٰ و منہ وللہ الحمد اولاً و آخرًا۔

٤) "توکل" کے عبادت ہونے کی دلیل:
وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلوا إِن كُنتُم مُؤمِنينَ {5:23}
اور اللہ پر بھروسہ کرو اگر یقین رکھتے ہو
and put your trust in Allah, if ye are indeed believers.

وَمَن يَتَوَكَّل عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسبُهُ {65:3}
اور جو کوئی بھروسہ رکھے اللہ پر تو وہ اُسکو کافی ہے
And whosoever putteth his trust in Allah He will suffice him.

٥) "رغبت و رہبت اور خشوع" کے عبادت ہونے کی دلیل:
إِنَّهُم كانوا يُسٰرِعونَ فِى الخَيرٰتِ وَيَدعونَنا رَغَبًا وَرَهَبًا ۖ وَكانوا لَنا خٰشِعينَ {21:90}
وہ لوگ دوڑتے تھے بھلائیوں پر اور پکارتے تھے ہم کو توقع سے اور ڈر سے اور تھے ہمارے آگے عاجز
Verily they Were wont to vie with one anot her in good deeds and to call upon us with longing and dread, and they were ever before us meek.

٦) "خشیت" کے عبادت ہونے کی دلیل:
فَلا تَخشَوهُم وَاخشَونى {2:150}
ان سے [یعنی انکے اعتراضوں سے] مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو
so fear them not, but fear Me

٧) "انابت و رجوع" کے عبادت ہونے کی دلیل:
وَأَنيبوا إِلىٰ رَبِّكُم وَأَسلِموا لَهُ {39:54}
اور رجوع ہو جاؤ اپنے رب کی طرف اور اسکی حکمبرداری کرو
And turn penitently Unto your Lord and submit Unto Him

مغفرت کی امید دلا کر یہاں سے توبہ کی طرف متوجہ فرمایا۔ یعنی گذشتہ غلطیوں پر نادم ہو کر اللہ کے بے پایاں جودوکرم سے شرما کر کفر و عصیان کی راہ چھوڑو، اور اس رب کریم کی طرف رجوع ہو کر اپنے کو بالکلیہ اسی کے سپرد کر دو۔ اس کے احکام کے سامنے نہایت عجز و اخلاص کے ساتھ گردن ڈالدو۔ اور خوب سمجھ لو کہ حقیقت میں نجات محض اسکے فضل سے ممکن ہے۔ ہمارا رجوع و انابت بھی بدون اس کے فضل و کرم کے میسر نہیں ہو سکتا۔ حضرت شاہ صاحبؒ لکھتے ہیں "جب اللہ تعالیٰ نے اسلام کو غالب کیا۔ جو کفار دشمنی میں لگے رہے تھے سمجھے کہ لاریب اس طرف اللہ ہے۔ یہ سمجھ کر اپنی غلطیوں پر پچتائے لیکن شرمندگی سے مسلمان نہ ہوئے کہ اب ہماری مسلمانی کیا قبول ہو گی۔ دشمنی کی، لڑائیاں لڑے اور کتنے خدا پرستوں کے خون کئے تب اللہ نے یہ فرمایا کہ ایسا گناہ کوئی نہیں جس کی توبہ اللہ قبول نہ کرے، ناامید مت ہو، توبہ کرو اور رجوع ہو، بخشے جاؤ گے مگر جب سر پر عذاب آیا یا موت نظر آنے لگی اس وقت کی توبہ قبول نہیں۔ نہ اس وقت کوئی مدد کو پہنچ سکتا ہے۔

٨) "استعانت یعنی (غائبانہ) مدد مانگنا" کے عبادت ہونے کی دلیل:
إِيّاكَ نَعبُدُ وَإِيّاكَ نَستَعينُ {1:5}
تیری ہی ہم بندگی کرتے ہیں اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں [۵]
Thee alone do we worship and of Thee alone do we seek help,

اس آیت شریفہ سے معلوم ہوا کہ اس کی "ذات پاک" کے سوا کسی سے حقیقت میں مدد مانگنی بالکل ناجائز ہے، ہاں اگر کسی مقبول بندہ کو محض "واسطہ رحمت الہٰی" اور "غیر مستقل" سمجھ کر استعانت "ظاہری" اس سے کرے تو یہ جائز ہے کہ یہ استعانت درحقیقت حق تعالیٰ ہی سے استعانت ہے۔
{5:2}ۘ وَتَعاوَنوا عَلَى البِرِّ وَالتَّقوىٰ ۖ وَلا تَعاوَنوا عَلَى الإِثمِ وَالعُدوٰنِ
اور آپس میں مدد کرو نیک کام پر اور پرہیزگاری پر اور مدد نہ کرو گناہ پر اور ظلم پر
Assist each other to virtue and piety, and assist not each other to sin and transgressio

See More:
https://urdubooklinks.blogspot.com/2012/05/blog-post_23.html
Uzair Muzaffar
About the Author: Uzair Muzaffar Read More Articles by Uzair Muzaffar: 10 Articles with 38295 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.