نظریاتی تحریکیں روزروزوجودمیں نہیں آتی
بلکہ یہ معاشرتی بگاڑ،خطے اورجغرافیہ میں لوگوں کے ساتھ غیرانسانی سلوک،ظلم
وجبر،ناانصافیوں اور غیر منصفانہ نظام کے خلاف جنم لیتی ہیں اوران
کامقصدمعاشرتی نظام کی تبدیلی ہوتاہے تاکہ غیرمنصفانہ نظام اورمعاشرے کے
تمام لوگوں کومساوی حقوق اور مواقع فراہم کیے جاسکیں۔نظریاتی تحریکوں میں
شامل افرادکیلئے ضروری ہے کہ وہ تحریک کے نظریہ پرکامل یقین کیساتھ ساتھ
خودکوتحریک کیلئے وقف کردیں کیونکہ قائداورنظریہ پراعتمادکیے بغیرتحریکوں
کوکامیابی سے ہمکنارنہیں کیاجاسکتا۔نظریاتی تحریک کسی ایک فردیاچندافرادکے
مفادکیلئے نہیں بلکہ پورے معاشرے،خطے ،جغرافیہ اوراس سے وابستہ عوام کے
اجتماعی مفادات کے حصول کیلئے چلائی جاتی ہیں۔
ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی حالاتِ زندگی پر مبنی کتاب ’سفر زندگی ‘‘
کا انگریزی میں ترجمہ ہو چکا ہے اور اس کتاب کا سندھی ترجمہ کیا گیا ۔ اس
سلسلے میں منعقد ہ تقریب کے مہمانِ خصوصی ممتاز کالم نگار ، دانشور اور
ایڈیٹر روزنامہ عوام نذیر لغاری تھے ۔جناب الطاف حسین کی کتاب ’’سفر زندگی
‘‘ کا سندھی زبان میں ترجمہ ایم کیوایم سندھ تنظیمی کمیٹی کے رکن عاشق حسین
اسدی نے کیا ہے۔اسٹیج پر قائد تحریک جناب الطاف حسین کی ہمشیرہ سائرہ خاتون
،ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین کنور خالد یونس ، شعیب بخاری ،اشفاق
منگی ، رضاہارون ، سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے رکن غازی صلاح الدین ، ممتاز
کالم نگار ، دانشور ، ایڈیٹر روزنامہ عوام اور تقریب کے مہمان خصوصی نذیر
لغاری ،ممتاز کالم نگار دانشور مقتدا منصور ، آغا مسعود ، عارف خان
ایڈووکیٹ اور مترجم عاشق حسین اسدی بیٹھے ہوئے تھے ۔ تقریب رونمائی میں
شعراء ، ادیب اور دانشوروں کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے
والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
تقریب سے خطاب کر تے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے
کہاہے کہ جس کاجینامرنا،کمانااورخرچ کرنا سندھ سے وابستہ ہے اورجومرنے کے
بعد سندھ ہی میں دفن ہوتاہے وہ سندھی ہے خواہ وہ کوئی بھی زبان بولتاہو۔۔
جناب الطاف حسین نے کہا کہ اگرچہ موجودہ صورتحال میں پورے ملک کوہی افہام
وتفہیم اوریکجہتی کی ضرورت ہے لیکن اس وقت سندھ میں ہم آہنگی ، یکجہتی
اورافہام وتفہیم کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ سندھ کے مستقل باشندوں کے درمیان
ایک سازش کے تحت غلط فہمیاں پیداکی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جس طرح سندھ
میں آباد بلوچی بولنے والے سندھی ہیں،پشتوبولنے والے سندھی ہیں، آج بھی
کتنے ہی سندھیوں کے نام کے ساتھ پٹھان لگاہواہے،جس طرح سندھ میں آباد
سرائیکی بولنے والے سندھی ہیں اسی طرح سندھ میں آباداردوبولنے والے بھی
سندھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج سندھی کی تعریف یہی ہے کہ ہروہ شخص جو سندھ
میں مستقل طورپراس طرح آبادہے کہ اس کا جینا مرنا،کمانااورخرچ کرنا سندھ سے
وابستہ ہے،جودنیاکے کسی بھی ملک میں مقیم ہے اور وہاں وہ جوکچھ کماتاہے
سندھ بھیجتاہے اورجومرنے کے بعد سندھ ہی میں دفن ہوتاہے اس کو سندھی کہتے
ہیں خواہ وہ کوئی بھی زبان بولتاہو۔انہوں نے اردوبولنے والوں کو مخاطب کرتے
ہوئے کہاکہ آپ سندھی ہیں،آپ کوکسی سے سندھی ہونے کاسرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت
نہیں،جوآپ کوسندھی سمجھتاہے وہ سمجھے اورجونہ سمجھے اللہ اسے ہدایت دے ۔ ہم
اس شاہ لطیفؒ کے ماننے والے ہیں جوکہتاہے ’’ سائم سدائیں کرے متھے سندھ
سکھار۔۔۔دوست مٹھادلدارعالم سب آبادکرے ‘‘۔ جو صرف سندھ کوآبادکرنے کی بات
نہیں کررہا بلکہ سارے عالم کوآبادکرنے کی بات کررہاہے اورجوچاہتاہے کہ سارے
عالم کے لوگ خوش رہیں اورامن وسکون اورخوشی سے زندگی گزاریں۔
تقریب سے گفتگو کر تے ہوئے ممتاز کالم نگار اور دانشور نذیر لغاری نے کہا
ہے کہ جناب الطاف حسین اپنے آپ کو سندھ کا فرزند اورحصہ سمجھتے ہیں اس میں
کوئی اگر مگر ، چوں چراں اور دوسری بات نہیں ہے ،زبانیں سرمایہ وجود جاں کا
حصہ ہوتی ہیں ،انسان کو اظہار کا سلیقہ دیتی ہیں حسن دیتی ہیں اورزبان کے
ساتھ ہم دشمنی کس طرح کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کی تاریخ کا
ارتقاء ہمارے سامنے ہوا ، نئے راستوں کو متعین کرنا چراغ جلانا اس پروسیس
سے نکل کر متحدہ قومی موومنٹ یہاں تک پہنچی ہے آگے چلنے کا عمل ہوتا ہے
راستے اور راہوں کا تعین ہوتا ہے اور اہداف کے بارے میں سوچا جاتا ہے ضروری
نہیں ہے کہ وہ حتمی راستے ہوں۔ بہت سے معاملات کو ہم نے طے کرلیا ہے اور
بہت سے معاملات ایسے ہیں جن کو طے ہونا باقی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ممکن
ہی نہیں ہے کہ آپ آبادی کے گروہ کو کہیں کہ چلے جائیں ۔ اس طرح کے حالات
میں لوگوں کا نکلنا ہو تو دنیا میں بہت سے شہر خالی ہوجائیں ۔اگر ہماری
کوئی زبان ہمیں نہیں چھوڑ رہی ہے تو نہیں چھوڑیں ۔ جب کسی اردو بولنے والے
کو محض اس وجہ سے مار دیاجائے کہ وہ اردو بولتا ہے تو یہ انتہائی قابل نفرت
عمل ہوگا چاہے کوئی بھی یہ عمل کرتا ہو باالکل اسی طرح سے پنجابی ، پختون ،
بلوچ کو زبان سے تعلق کی بنیاد پر مار دیاجائے اس سے بڑی درندگی کیا ہوسکتی
ہے ۔ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن رضاہارون نے کہا کہ پاکستان کے عوام
کب بد بودہ جاگیردارانہ نظام سے نجات پائیں گے ، ایم کیوایم اور الطاف حسین
کو موقع دیاجائے تو سندھ تو کیا پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی ۔ غیر ملک
میں پانچ سال رہنے پر پاسپورٹ دیدیا جاتا ہے اورہم آج تک یہ طے نہیں کرسکے
کہ ہم سندھی ہیں یا نہیں ۔ ۔ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن اشفاق منگی
نے کہا ہے کہ زندگی کا سفر ایک کتاب کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک طویل
جدوجہد اور سفر ہے ۔ جنہوں نے کتاب سفر زندگی کا مطالعہ کیا ہے انہیں یہ
کتاب پڑھنے سے اپنا وجود بھی اس میں محسوس ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ
دھرتی پر جتنا حق سائیں جی ایم سید مرحوم اور شہید ذو الفقار علی بھٹو کا
ہے وہی حق قائد تحریک جناب الطاف حسین کو حاصل ہے ۔
بنیادی طور پر کتب میں محفوظ ہونے والے واقعات ہماری تاریخ کا اٹوٹ انگ بن
جاتے ہیں اسی تاریخ کی بنیاد پر آنے والی نسلیں فیصلہ کیا کرتیں ہیں الطاف
حسین کی زندگی کے واقعات پر مشتمل کتاب نہ صرف MQMکے کارکنان کے ایک سرمایہ
ہے بلکہ سیاست کے طالب علم کیلئے ایک تحقیقی موضوع بھی فراہم کرتا ہے کے یہ
کیسی سوچ جس نے پاکستان میں رائج فرسودہ نظام ریاست کو چیلنج کیااور اسمیں
کامیابی بھی حاصل کی اب یہ تاریخ سندھی زبان میں بھی دستیاب ہے ۔سفر زندگی
ہر سیاسی کارکن کیلئے رہنمائی فراہم کرتی ہے کے اسکی سیاسی سمت کیا ہونی
چاہیے ۔یہ کتاب پاکستان میں تبدیلی کی بنیاد بن سکتی ہے کیونکہ یہ ظلم کے
خلاف لڑنے کا حوصلہ دیتی ہے باطل کے سامنے سینہ سپر ہونے کا درس دیتی ہے۔ |