مصری ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے
کھدائی کے دوران ایک مقبرے سے کم از کم دو ہزار چھ سو برس قدیم بیس سے زائد
ممیاں برآمد کی ہیں۔
مصر کے سب سے بڑے ماہرِ آثارِ زاہی ہواس کے مطابق یہ ممیاں جن میں سے بائیس کو
مقبرے کی دیوار کے ساتھ کھڑا پایا گیا ایک ایسے مقبرے میں تھیں جو کہ چھ سو
چالیس قبل مسیح میں بنایا گیا تھا۔
کھدائی کے دوران مقبرے سے لکڑی اور پتھر کے آٹھ تابوت بھی ملے ہیں
مصری ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے کھدائی کے دوران ایک مقبرے سے کم از کم دو ہزار چھ
سو برس قدیم بیس سے زائد ممیاں برآمد کی ہیں۔
مصر کے سب سے بڑے ماہرِ آثارِ زاہی ہواس کے مطابق یہ ممیاں جن میں سے بائیس کو
مقبرے کی دیوار کے ساتھ کھڑا پایا گیا ایک ایسے مقبرے میں تھیں جو کہ چھ سو
چالیس قبل مسیح میں بنایا گیا تھا۔
زاہی ہواس کا کہنا ہے کہ صقارہ کے مقام پر ہونے والی اس کھدائی کے دوران لکڑی
اور پتھر کے آٹھ تابوت بھی ملے ہیں۔
مصری حکومت کے ایک بیان کے مطابق قدیم مقبرہ چوروں کو ممکنہ طور پر اس مقبرے تک
رسائی رہی ہے تاہم اس کے باوجود دریافت کیے جانے والے مقبرے میں لکڑی کا ایک
تابوت ایسا ہے جسے زمانۂ قدیم سے نہیں کھولا گیا۔خیال کیا جا رہا ہے کہ چونے کے
پتھر سے بنا ہوا یہ سربمہر تابوت قریباً چار ہزار برس قدیم ہے۔
اب تک کھولے جانے والے ایک تابوت میں سے ماہرین کو ایک ممی ملی ہے اور انہیں
مزید ممیوں کی دریافت کی امید ہے۔
قاہرہ کے جنوب میں صقارہ کے علاقے میں آثارِ قدیمہ کی تلاش میں کھدائی کا کام
کئی عشروں سے جاری ہے لیکن اس کے باوجود یہاں سے نئے آثار قدیمہ دریافت ہوتے
رہے ہیں۔
تاہم اس کے باوجود نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس قسم کے صحیح حالت میں موجود
مقبرے کا ملنا عام بات نہیں۔ مصری ماہر زاہی ہواس کا کہنا ہے کہ مصر کے ستّر
فیصد آثارِ قدیمہ ابھی دریافت ہونا باقی ہیں۔ |