تحریر : حضرت سعدی حفظہ اللہ
تعالی
پیش تحریر : استقبال رمضان المبارک پر ایک خوبصورت مکالمہ اگر رمضان
المبارک کے آنے سے پہلے اسے پڑھ لیا جائے تو مزہ آجائے اصلی مزہ اور سچا
مزہ
اﷲ تعالیٰ نے . تجھے کتنا مبارک . کتنا پیارا، کتنا عظیم . اور کتنا مقدس
بنایا ہے. اے رمضان. ساری دنیا کے مسلمان دو مہینے سے. تیرے آنے کی تیاری.
اور دعائ کر رہے ہیں. کتنے مجاہد اور کتنے اﷲ والے . تیرے استقبال کیلئے بے
چین ہیں. اورتیرے انتظار کی ایک ایک گھڑی. گن گن کر گزار رہے ہیں. ابھی ایک
دوسرے ملک سے. ایک دوست نے پیغام بھیجا ہے کہ. ہمارے ہاں منگل کے دن پہلے
روزے کا امکان ہے. آپ رمضان المبارک کے خصوصی معمولات مجھے بتادیجئے. اے
رمضان دیکھ. مسلمان کتنی بے چینی سے تیرا انتظار کر رہے ہیں. ہمارے ہاں
پاکستان میں آج ۷۲ شعبان کی تاریخ ہے. کچھ لوگ زندہ رہ کر تجھ سے گلے ملیں
گے. اور کچھ ان اگلے دو تین دنوں میں. تیرے انتظار کی مٹھاس اپنے کفن میں
لپیٹے قبروں میں جا سوئیں گے. اے رمضان! تو بہت عجیب ہے. ہمارے آقا مدنی ان
پر میں اور میرا سب کچھ قربان. صلی اﷲ علیہ وسلم. رجب کا چاند دیکھتے ہی
تجھے یاد کرنا شروع کردیتے تھے. اے اﷲ ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت
عطا فرما. اور ہمیں رمضان تک پہنچا. اے رمضان! رب تعالیٰ نے تیری جھولی کو
. سعادتوں سے بھردیا. اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک جیسی عظیم الشان کتاب. تیری
ایک رات میں. لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اتار دی. واہ رمضان واہ. قرآن پاک
جیسا تحفہ تیری پاکیزہ رات میں. اس امت مرحومہ کو ملا. اے رمضان! . تیرا تو
نام بھی قرآن پاک میں مذکور ہے. اس لیے تو بھی مبارک اور تیرا نام بھی
مبارک. اے رمضان! تیری جھولی بھری ہوئی ہے. تو رحمت، مغفرت، جہنم سے نجات
کا مہینہ ہے. تو سخاوت اور غمخواری کا مہینہ ہے. اے رمضان! تیرے دن. پاک
اور تیری راتیں منور اور معطر ہیں. اے رمضان! تو پھر آرہا ہے. پوری شان کے
ساتھ . پوری آن کے ساتھ. معلوم نہیں اس بار تو کتنے گناہگاروں کی پاکی کا
ذریعہ بنے گا. ہاں رمضان ہاں. ہمیں پتہ ہے. تیری راتوں کے نور نے بڑے بڑے
شرابی، پاپی، زانی، ڈاکو. اور چور. پاک کرکے جنتی بنادئیے. ہاں رمضان ہمیں
علم ہے. تو بہت سخی ہے. تجھے رب نے بہت طاقت دی ہے. حضرت جبرئیل علیہ
السلام. جو انبیائ علیہم السلام پر اترا کرتے تھے . اے رمضان . وہ تیری ایک
رات میں. امت کے ان لوگوں کے پاس آتے ہیں. جو . بلک رہے ہوتے ہیں. رو رو کر
رب کو منا رہے ہوتے ہیں. جھوم جھوم کر تلاوت کر رہے ہوتے ہیں. اور تلواریں
اٹھائے. دشمنوںکا مقابلہ کر رہے ہوتے ہیں. اے رمضان. ہاں یہ حقیقت ہے تیری.
شب قدر میں. روح القدس فرشتوں کو لیکر . زمین پر آجاتے ہیں . اور خوش نصیب
لوگوں کے لئے سلامتی کی دعائ مانگتے ہیں. اے رمضان ہمیں معلوم ہے تیرے آتے
ہی جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں. یا اﷲ ہمیں بھی جنت عطائ فرما. اور تیرے
آتے ہی جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں. یا اﷲ ہمیں جہنم سے بچا. آج ہر طرف
تیرا انتظار ہے. ایک ایک گھڑی انتظار ہے. تو آئے گا. اور ضرور آئے گا. ہمیں
پتہ نہیں کہ ہم ہوں گے یا نہیں . اگر ہم ہوئے تو تجھے دل کھول کر اپنے غم
اور دکھڑے سنائیںگے. کیونکہ اس بار . ہمارے ہاں موسم بہت عجیب ہے. اے رمضان
جب ۷ اکتوبر کی رات آئے گی. ہم تجھے گلے لگا کر امارت اسلامیہ افغانستان.
کا رونا روئیں گے. اور تجھے بتائیں گے کہ چار سال پہلے. اسی تاریخ کو. کتنا
بڑا ظلم ڈھایا گیا. اور وہ پیاری امارت اسلامیہ بموں کی زد میں آگئی. اور
وہ پیارا امیر المؤمنین کہیں گم ہوگیا. آج آنکھیں اسے دیکھنے کو ترستی ہیں.
اور اس کی ایک ایک ادا کو یاد کرتی ہیں.
اے رمضان! ہم تجھے سب کچھ بتادیں گے کہ. اپنوں نے کیا کیا؟. اور غیروں نے
کیا کیا؟ اور پھر ہم تیری مبارک گھڑیوں کا فائدہ اٹھا کر. رب سے ۷ اکتوبر
کی نحوست ختم ہونے کی دعائ کریں گے. اسلام کے سچے فدائی امیر المؤمنین کی
سلامتی اور حفاظت کیلئے گڑ گڑا ئیں گے. اور اﷲ تعالیٰ سے پھر پوری دنیا
کیلئے خلافت اسلامیہ مانگیں گے.
ہمیں یقین ہے اے رمضان! تو ہمارا دکھڑا ضرور سنے گا. اور یہ آہیں اور نالے
ضرور عرش تک پہنچیں گے. اور ان شائ اﷲ. تیری برکت سے حالات تبدیلی کی کروٹ
لیں گے. اے رمضان! امیر المومنین تک. افطاری پہنچ جائے. تیرے راستے میں
دربدر کی ٹھوکریں کھانے والوں کو تراویح پڑھنے کیلئے پر امن جگہ مل جائے.
اور اﷲ کے مجاہدین تک سحری اور افطاری پہنچ جائے. ہم ابھی سے اس کی دعائ کر
رہے ہیں. شہدائ کرام کے گھروں کا چولہا ٹھنڈا نہ ہو. اسیران اسلام کی
سلاخیں ان پر تنگ نہ ہوں. اے رمضان ابھی سے ہم یہ سب کچھ مانگ رہے ہیں. کیا
کریں. مانگ ہی تو سکتے ہیں. ہاں ہاں فلوجہ کے خون کا حساب مل جائے. مانگ ہی
تو سکتے ہیں. ہاں قندوز کے ہلاکت خیز قتل عام کا حساب مل جائے. ہم مانگ ہی
تو سکتے ہیں. ہاں غازی بابا کی روح کو. سری نگر کی فتح سے چین ملے. ہاں
سجاد شہید کے جسم پر پڑنے والے نیلے نشانات کا بدلہ ملے. ہم مانگ ہی تو
سکتے ہیں. اے رمضان! ہمیں معلوم ہے تو برکت بن کر آرہا ہے. تو ہمارے دردوں
کی دوا بن کر آرہاہے. جلدی آجا. اے برکت والے مہینے. سب تیرا انتظار کر رہے
ہیں. کچھ دیوانے تو یوم بدر کی سنت کو زندہ کرنے کیلئے بے قرار ہیں. اور
کچھ تیرے سر اور پاؤں چومنے کیلئے تڑپ رہے ہیں.
اے رمضان! جب بارہ اکتوبر کی رات آئے گی ہم تجھ کو موجودہ حکمرانوں کا شکوہ
سنائیں گے. ہاں. ان ظالموں کا جن کو نہ دین اچھا لگتا ہے نہ جہاد. ہاں. ان
کا. جن سے . اﷲ کی قسم ہم نے صرف اسلام کی خاطر. اپنے ہاتھ روکے رکھے . مگر
انہوں نے تو حد کردی. انہوں نے. ہمیں بے گھر. اور بے در کردیا. انہوں نے
علمائ کرام کے خون کو سستا پانی بنادیا. انہوں نے . مجاہدین کے گھروں اور
چادر اور چار دیواری کی حرمت کو پامال کیا. انہوں نے ملک کو بے حیائی سے
بھردیا. ہاں بارہ اکتوبر کی ایک رات یہ آئے تھے تو قوم نے خوشیاں منائی
تھیں. مگر کون جانتا تھا کہ. یہ ظلم وزیادتی . میں . تمام حدود پھلانگ
جائیں گے۔
اے رمضان! فیصلہ تو رب نے کرنا ہے ہم تو تیری راتوں میں. سارا دکھڑا سنادیں
گے. کتنے گھر لٹ گئے؟. کتنے سر کٹ گئے؟. کیا کچھ چھن گیا؟. مگر ابھی تک ان
کا دل نہیں بھرا . یہ دین کا . اور ہمارا نام ونشان تک مٹانا چاہتے ہیں.
اور ظلم وگناہ میں بڑھتے ہی جارہے ہیں. اور اب تو بہت خوش ہیں کہ. ہماری
طاقت. ناقابل تسخیر ہے. اے رمضان تو تو. غزوہ بدر کا عینی گواہ ہے. تونے
ہلاکو اور چنگیز کا دور بھی دیکھا ہے. تجھے بہت کچھ یاد ہے. اونچے برج کیسے
گرتے ہیں. اور متکبر لوگوں کا غرور کیسے خاک میں ملتا ہے. ہاں ہم تجھ سے ان
شائ اﷲ. ساری باتیں کریں گے. اے رمضان! امیر المؤمنین تک ہمارا سلام
پہنچادینا. اے رمضان!. ہمارے بوڑھے والدین تک. ہمارا سلام پہنچادینا. جنہیں
دیکھے ہوئے عرصہ بیت گیا. آنکھیں ان کی زیارت کیلئے بے تاب . اور ہاتھ ان
کی خدمت کیلئے بے چین ہیں. اے رمضان!. دنیا بھر کے غازیوں تک ہمارا سلام
پہنچادینا. اور انہیں بتا دینا کہ. وہ اکیلے نہیں ہیں. اﷲ تعالیٰ ان کے
ساتھ ہے. اور ہم مسلمانوں نے اپنے ایمانی . اور قرآنی نظریات پر سمجھوتہ
نہیں کیا. اے رمضان. جودھ پور ﴿انڈیا﴾ کی گندی جیل سے لیکر . گوانٹا نامو
بے ﴿طالبان کے لئے امریکہ کی خصوصی جیل﴾ تک کے . اسیروں کو ہمارا سلام
پہنچادینا. اور انہیں بتادینا کہ. اسلام اور مسلمانوں کو ان پر فخر ہے. اے
رمضان. میں تجھے ضرور سناؤں گا کہ. جودھ پور کی گندی جیل میں. اﷲ کے ولی.
مولانا ابوجندل اور ان کے رفقائ پر کیا بیت رہی ہے؟. ہاں میں پرسوں ہی تو
ان کا خط پڑھ رہا تھا. وہ کون سا ظلم ہے. جو ان پر نہیں ڈھایا جارہا. اور
اِدھر. ہندوستان کے جاسوس تک کو معافی دی جارہی ہے. اے رمضان! تجھے پتہ ہے
یہ اﷲ کے راستے کے قیدی تجھ سے کتنا پیار کرتے ہیں. اور کتنا قرآن پڑھتے
ہیں. میں نے خود انہیں روزانہ ایک ایک ختم کرتے دیکھا ہے. اے رمضان! اس بار
تو کچھ ایسا ہو کہ. سلاخیں ٹوٹ جائیں. اور شہیدوں کے خون کے قرضے اتر جائیں.
میرے اﷲ پاک سے کیا بعید ہے. اے رمضان! ہمیں معلوم ہے یہ سارے حالات ہمارے
اعمال کا نتیجہ ہیں. مگر تو تو بخشش اور رحمت کا مہینہ ہے. ہاں. رمضان تو
آرہا ہے. تیرے پیارے قدموں کی آہٹ سنائی دے رہی ہے. مسجدوں میں تیرا تذکرہ
چل پڑا ہے. عمرے کرنے والوں نے احرام اٹھالیے ہیں جہاد کے مزے لوٹنے والوں
نے گھر والوں کو الوداع کہہ دیا ہے. فدائیوں کی آنکھوں میں. حور عین کی چمک
اتر آئی ہے. اور قرآن پڑھنے والے. منٹ منٹ گن رہے ہیں. مرحبا! . خوش آمدید!.
اے رمضان!. بہت سارے خوش نصیب . تیرے مقدس ایام میں روزانہ ایک قرآن پاک
ختم کریں گے. اور کمزور لوگ تین دن میں ایک ختم. معلوم نہیں ہماری قسمت میں
کیا لکھا ہے؟. یا اﷲ ہمارے لیے بھی. قرآن مجید پڑھنا. اور سننا آسان فرما.
اور پھرقبول بھی فرما. بہت سارے لوگ . اے رمضان!. اپنی جیبیں اور تجوریاں
کھول دیں گے. روزے داروں کو روزہ افطار کرائیں گے. شہدائ کرام کے گھروں تک
خرچہ اور کھانا پہنچائیں گے. اور غازیان اسلام کی جہادی ضرورتوں کو پورا
کریں گے. معلوم نہیں ہماری قسمت میں کیا لکھا ہے؟. یا اﷲ ہمارے لیے بھی یہ
اعمال آسان فرما. بہت سارے لوگ. اس مہینے میں بخشے جائیں گے. عرش سے اعلان
ہوگا. کہ ان کا نام جہنم کی فہرست سے نکال کر جنت کی فہرست میں لکھ دو. یا
اﷲ ہم بھی اسی فضل کے سوالی ہیں. بہت سارے لوگ اے رمضان! تیرے آتے ہی
گناہوں کو یوں چھوڑ دیں گے جس طرح خنزیر کے گوشت کو پرے پھینکا جاتا ہے۔ یا
اﷲ ہمیں بھی انہیں میں سے بنا.
اے افغانستان میں ظلم کا شکار بننے والے مسلمانو!. مبارک ہو رمضان آرہا ہے.
اٹھو اور ہمت کرکے. سب کچھ واپس لے لو. سب کچھ کمالو. اے کشمیر کے مظلوم
مسلمانو! مبارک ہو. رمضان آرہاہے. بس اسی مہینے میں خون اور آنسوؤں. کے
ذریعے . اپنے حق میں فیصلہ کرالو.
اے عراق کے . غیور مسلمانو!. مبارک ہو رمضان آرہا ہے. اٹھو. اور داستان حرم
اہل کلیسا کو سنادو.
ہاں رمضان! دیکھ ہم اعلان کر رہے ہیں تو آرہا ہے. مظلوموں کی خاطر. پسے
ہوئے انسانوں کی خاطر. حق کی خاطر. اور گناہگاروں کی بخشش کی خاطر. اے
رمضان!. تیری خوشبو آرہی ہے. دل کو مہکا رہی ہے. ہائے کاش. ہم بھی . اس
رمضان میں کامیابی پالیں. بس اس وقت تو یہی دھڑکن ہے. اور بس یہی دعائ. |