خدا ئے لم یز ل کا دست قدرت تو
زبا ں تو ہے
یقیں پیدا کر اے غا فل کہ مطلوب گما ں تو ہے
گما ں آبا د ہستی میں یقیں مرد مسلما ں کا
بیا با ں کی شب تا ریک میں قندیل رہبانی
کا ئنا ت میں سب سے قیمتی ،انمول اور افضل ترین کوئی شے ہے تو وہ انسانی
جان ہے ۔ جس کے وجود اور رنگ و بو سے اس دنیا کی رونقیں دستیاب ہیں جس کی
بدو لت پو ری کا ئنات کا نظام چل رہا ہے اور اس دنیا کو خوبصور تی کے ساتھ
سجا نے دلچسپی کا سامان پیدا کر نے کے لیے خا لق و مالک نے طر ح طر ح کے
خدو خال وا لے انسانو ں کو زندگی کی نعمت سے نوازا ہے اللہ ر ب ا لعزت نے
اس کا ئنات میں ہزا رو ں ، لا کھو ں ، کروڑوں نہیں بلکہ بے شما ر مخلو قات
پیدا کی ہیں کچھ تو انسانی عقل اور فہم و فراست میں سمو سکتی ہیں لیکن بہت
ساری ایسی ہیں جو انسانی عقل و شعور سے ما ورا ہیں یہ ہجر ، یہ شجر ، یہ
ندیا ں ، یہ کہکشا ں ، یہ آبشا ریں ، یہ بہا ریں یہ چا ند یہ سورج یہ ستا
رے یہ سبزہ زار یہ پہا ڑ یہ لہلہا تے کھیت اور کھلیان یہ چر ند پرند یہ
خوبصورتی یہ رونقیں یہ رعنائیا ں یہ خو شیا ں ،یہ دن یہ رات ،یہ ریگستان یہ
گلستان ،یہ جنت یہ دوزخ ،یہ کرسی یہ طا قت یہ حکو مت اور یہ کل کا ئنا ت سب
سے زیا دہ مقدس اور افضل درجہ کسی کو عطا کیا گیا ہے تو وہ انسان ہے جسے خا
لق و مالک نے پو ری کا ئنا ت میں مو جود چیزوں پر تو فوقیت دی ہی ہے لیکن
اس نے اپنی نوری مخلوق پر بھی انسان کو فضیلت اور عظمت عطا کر کے اس کے
مقام و مرتبہ کو اور بھی زیا دہ بلند و بالا کر دیا ہے ۔ اور اشر ف
المخلوقا ت کے لقب سے رب نے نواز کر انسان کو کا ئنا ت کی وہ معراج اور
بلندی عطا کردی ہے جس کو دیکھ کر کا ئنا ت کی ہر شے محو حیرت ہی رہ گئی ہے
۔ اس قیمتی اور مقدس پیکر کی جان غیر فطری انداز میں اگر کوئی انسان ختم کر
نے کی کوشش کرے گا تو اس سے وا بستہ دوسرے انسانو ں کے ساتھ ساتھ جس ذا ت
نے اس میں روح پھونکی اور اسے حو ر و ملا ئکہ سے بھی افضل ترین جست خا کی
عطا کیا اسے کس قدر تکلیف اور نا لا ں گزرے گا ۔ انسان غیر فطری اعتبار سے
چا ہے تو اپنی جان پر ظلم کرے اور اپنی زندگی کو موت کے گھا ٹ اتار دے یا
کسی بے قصور اور بے گناہ کو بغیر کسی وجہ کے غیرفطری اعتبا ر سے موت کے منہ
میں دھکیل دے تو یہ نہ صرف انسانیت کی تو ہین ہے بلکہ احکا ما ت الہیٰ اور
فرمان رسول اللہ ﷺ سے بھی انکا ر اور بغا وت ہے اور ایسی عداوت اورغیر فطری
عمل کے بعدوہ کہیں کا بھی نہیں رہتا ہے ۔ اللہ پا ک نے یہ زندگی ایک اما نت
کے طور پر ہمیں سونپی ہے اور اس کے احکا ما ت کے مطابق ہی اسے گزارنے کی
اجا زت ہے ۔ کسی بھی طرح سے اپنی زندگی کا خا تمہ وہ خود کشی کی صورت میں
ہو یا خود کش حملہ کی صورت میں نا قابل معا فی اور بد ترین جرم ہے جس کی
سزا ہے، کسی بھی قانون میں اس کی جزا نہیں ۔ خو د کش حملہ آور در حقیقت خو
د کشی کا را ستہ اپنا کر نہ صرف اپنی زندگی کا خاتمہ کرتاہے بلکہ اپنے ساتھ
ساتھ دوسروں کے لیے بھی نقصان کا با عث بنتا ہے جو ایک غیر پسندیدہ ، غیر
شرعی ، غیر فطری اور حرام فعل ہے جس کی سزا دنیا میں تو وہ خود با رود میں
جل کر پا لیتا ہے لیکن آخرت میں بھی اسکے حصہ میں صرف اور صرف درد ناک عذ
اب لکھا ہے جس کا وہ حقدار ٹھہرتا ہے ۔ یہ سب انسان پر ہی منحصر ہوتا ہے کہ
چا ہے تو وہ اپنے آپ کو دنیا ئے ہستی سے عبرت ناک طریقہ سے اڑا لے یا اپنی
زندگی میں ایسا کام اور نام چھو ڑجا ئے کہ لوگو ں کے دلو ں میں زندہ و جا
وید رہے اور ہر کوئی اسکی زندگی اور مو ت کے قصیدے سنا تا پھرے ۔
کیو نکہ بقول شاعر
نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسما ں کے لیے
جہا ں ہے تیر ے لیے تو نہیں جہا ں کے لیے
انسان اپنے مقا م و مرتبہ اور حثیت کو پہچان لے اور علم و عرفان کی منزلیں
حا صل کر لے تو وہ کبھی بھی اپنے آپ کو اسقدر نہ گرائے جو ایک خو کش حملہ
آور یا خو د کشی کر نے والابر ائی کا را ستہ اپنا کر تو ہین انسانیت کا
مستحق بن جا تا ہے ۔ حقیقت میں خود کش حملہ اور خو د کشی کی موت ایک جہا لت
ہے گمراہی ہے اورلا علمی ہے ۔خود کش حملہ آور کا برین واش کیا جا تا ہے اور
اس کے سو چنے سمجھنے کی قوت مفلو ج کرکے رکھ دی جا تی ہے ۔ کوئی بھی با
شعوراور با عمل انسان ہو ش میں رہتے ہو ئے یہ سب نہیں کر سکتا ہے ۔ دھما کے
ہو نے کے بعد کچھ دن تو اس حوا لہ سے شور شرا با کیا جا تا ہے لیکن بعد میں
وہی گہرا سکوت پھیل جا تا ہے اور ہر کوئی شاید آنے والے نئے دھما کے کے
انتظار میں رہتا ہے کسی بھی بیما ری یا برائی کا تدا رک قبل از وقت کر دیا
جا ئے تواس کے نقصانا ت اور متوقع حملے سے با آسا نی بچا جا سکتا ہے۔ عوام
النا س میں خو دکش حملو ں با رے شعور اور آگہی پھیلا نے کی ضرورت ہے اس
حوالہ سے سول سوسا ئٹی میں سیمیناز ، کا نفرنسز ، لیکچرز ، خطبا ت اور پر و
گرامز کا انعقاد کیا جا نا چا ہیے تا کہ ہر فرد اس خطرناک عمل سے محفوظ رہ
سکے اور جس طرح سے ہما رے ملک اور معا شرے میں تیزی کے ساتھ یہ خو د کش
حملے سراعیت کر رہے ہیں ان کی روک تھام کے لیے ہر شخص اور ہر مکا تب فکر کو
اپنا مثبت کردار ادا کر نے کی ضرورت ہے تا کہ تباہی اور بربادی سے مکمل نجا
ت حا صل کی جا سکے ۔ اس سے نہ صرف ہما را ملک تنزلی کی طرف جا رہا ہے بلکہ
ہما رے دین اسلام پر بھی بدنامی کا دا غ لگ رہا ہے ۔ ہر خاص و عام کو چا
ہیے کہ اپنے ملک کی سیکیو رٹی فورسز اور خفیہ اداروں کے ساتھ بھرپور تعا ون
کرتے ہو ئے ان خطرناک افراد کی نشا ندہی کریں جو چند ٹکو ں کی خا طر دشمن
کے نرغے میں آکر نہ صرف اپنی زندگی تباہ کرتے ہیں بلکہ دوسرے بے قصور اور
بے گنا ہ افراد کو بھی لقمہ اجل بنا دیتے ہیں
حدیث مبا رکہ ہے
Sahih al-Bukhari, Volume 2, Book 23, Number 445:
Narrated Thabit bin Ad-Dahhak:
The Prophet (P.B.U.H) said, "Whoever intentionally swears falsely by a
religion other than Islam, then he is what he has said, (e.g. if he
says, 'If such thing is not true then I am a Jew,' he is really a Jew).
And whoever commits suicide with piece of iron will be punished with the
same piece of iron in the Hell Fire." Narrated Jundab the Prophet said,
"A man was inflicted with wounds and he committed suicide, and so Allah
said: My slave has caused death on himself hurriedly, so I forbid
Paradise for him." |