١:۔انسانی معاشرے کا باہمی ربط و
ضبط صرف ماں ہی کے طفیل ہے۔
٢:۔ماں کی آنکھ سے چھلکا ہوا ایک آنسو بحر اوقیا نوس سے گہرا ہوتا ہے:۔
٣:۔ٹوٹتے ہوئے پسماندہ معاشرے پوچھتے ہیں کہ جو حاکم سزا دیتے ہیں وہ ماں
کی دعا کیوں نہیں دے سکتے؟ ماں نے تھپڑ مارا بچہ ماں سے لپٹ گیاماں نے
اٹھایا اور چوم لیا۔ جبکہ حاکم نے سزا دی تو رعایا باغی ہو گئی۔
٤:۔باپ کی جائیداد کی وجہ سے آپس میں تنازعے اور نفرت پیدا نہ کرو اور ماؤں
کے پیار و محبت کے وارث بن جاؤانسانیت سکھی ہو جائے گی۔
٥:۔ماں کا کوئی نعم البدل نہیں جسطرح اللہ کا کوئی نعم البدل نہیں۔
٦:۔ماں بچوں کے لئے توحید کا سمبل ہے بہت سے بچوں کی ایک ماں ہو یا پھر ایک
ماں کے بہت سے بچے ہوں ماں تو ایک ہی رہے گئی۔
٧:۔جوقیمتی کپڑے پہناتی ہیں وہ مائیں ہوتی ہیں جبکہ جو قیمتی کپڑے منگواتی
ہیں وہ ہونے والی مائیں ہوتی ہیں۔
٨:۔جوماں کو نہ سمجھ سکا وہ مقام توحید کو نہ سمجھ سکا:۔
٩:۔جو ماں کا نافرمان ہو جاتا ہے وہ آہستہ آہستہ اللہ رب العزت کا نافرمان
ہوجاتا ہے۔
١٠:۔ماں اوراولاد کا رشتہ ہی ہے کہ تمام مائیں خوبصورت نہیں ہوتیں مگر ہر
ایک کو اپنی ماں خوبصورت نظر آتی ہے۔ |