روزہ ٹوٹ گیا یا نہیں؟
بھول کرکھانے پینے اور جماع کر لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا خواہ روزہ فرض یا
واجب یا نفل ہو اور خواہ یہ کام روزہ کی نیت کرنے سے پہلے کئے ہوں یا نیت
کرنے کے بعد البتہ اگر کسی نے یاد دلادیا کہ تو روزہ دار ہے اور پھر بھی وہ
کھاتا پیتا رہا توروزہ ٹوٹ جائے گالیکن اس صورت میں صر ف قضائ ہے کفار ہ
نہیں۔
باقی رہا یہ مسئلہ کہ کسی کو کھاتا پیتا دیکھ کر اس کو یاددلانا چاہئے یا
نہیں اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر روزہ دار اس قدر لاغر اور کمزور ہے کہ وہ
یاددلانے پرکھاناپیناترک کردے گالیکن اس کی کمزوری بڑھ جائے گی یہاںتک کہ
اس کیلئے روزہ پور ا کرنا ہی مشکل ہو جائے گا تو اس صورت میں یاد نہ دلانا
بہتر ہے اگر اس طرح نہ ہو تو یاددلانا واجب ہے۔
کسی بھی قسم کی خوشبو سونگھنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا خواہ وہ کتنی ہی تیز کیوں
نہ ہو۔اسی طرح گردوغبار یا مکھی یا دھواں اگر بے اختیارحلق میں چلا جائے تو
بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا اگرچہ روزہ یاد ہو لیکن اگر قصداً اور اپنے اختیار
سے دھواں حلق سے اُتارا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ مثلاً جلتی سگریٹ،لوبان یا
اگربتی وغیرہ کے قریب آکر ان کادھواں قصداً اوراختیاراًلیتارہاتوروزہ ٹوٹ
جائے گا۔ ﴿رد المحتا ر ۲،۵۹۲﴾
اگرخودبخود پانی یا کھانے یا خون کی قے آگئی تو روزہ نہیں ٹوٹا خواہ تھوڑی
ہو یا زیادہ اور اگر خود اپنے اختیار سے قے کی اور منہ بھرکرہوئی تو روزہ
ٹوٹ گیاورنہ نہیں۔﴿ ر د المحتار ۲ / ۴ ۱ ۴ ﴾
روزہ دار کو روزہ یاد تھا لیکن کلی کرتے ہوئے یا ناک میں پانی چڑھاتے ہوئے
بے اختیار کچھ پانی حلق میں چلا گیا اور نیچے اُتر گیا یا نیند میں کسی نے
منہ میں پانی انڈیل دیا اور اس نے پی لیا یا اس گمان سے کہ ابھی صبح صادق
نہیں ہوئی کھاتا پیتا رہا پھر معلوم ہوا کہ صبح صادق ہو چکی تھی یا اس کو
کسی نے کھانے پینے پر مجبور کر دیا یعنی روزہ نہ توڑنے کی صورت میں جان سے
ماردینے یا کسی بھی عضو کو ضائع کرنے یاکسی مزیدبڑے صدمے سے دو چا ر کرنے
کی دھمکی دی اور اس نے روزہ توڑ دیا،یا بھول کر کھا پی لیا یا احتلام ہو
گیا یا قے ہوئی ان صورتوںمیںاس نے یہ گمان کر لیا کہ میراروزہ ٹوٹ گیا
حالانکہ ان سے نہیں ٹوٹتا۔اس نے کھانا پینا قصداً شروع کر دیا تو ان تمام
صورتوں میں روزہ ٹوٹ جائے گا جس کی قضائ کرنا ضروری ہے یعنی ایک روزہ رکھنا
پڑے گا لیکن اگر اسے یہ مسئلہ معلوم تھا کہ قے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اس کے
باوجود کچھ کھا پی لیا تو اس صورت میں اس کے ذمہ قضا اور کفارہ دونوں لازم
ہوں گے۔
رات کو روزہ کی نیت کر لی پھر صبح سے پہلے سفر پر روانہ ہو گیا یا اس کے
برعکس سفر پر نکل کر بعد میں روزہ کی نیت کر لی پھر سفر کا ارادہ ملتوی کر
دیا اور روزہ توڑ دیا یا روزہ توڑ کر بعد میں ارادہ ملتوی کر دیا یا رات
میں روزہ کی نیت کی اور صبح کے بعد سفر پر روانہ ہوا یا روزہ کی نیت بھی
صبح کے بعدہی کی پھر سفر پر نکلا اس کے بعد یہ روزہ توڑا تو ان تمام صورتوں
میں صرف قضائ لازم آئے گی ،کفارہ نہیں۔﴿رد المحتار ۲/۱۰۴﴾
مسوڑھوں سے خون آئے اور حلق کے پار ہوجائے اور یقین ہو کہ خون حلق میں چلا
گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا، دوبارہ رکھنا ضروری ہوگا۔ ﴿الدر المختار۲/۶۹۳﴾
وضو،غسل یا کلی کرتے وقت غلطی سے پانی حلق سے نیچے چلا جائے تو روزہ ٹوٹ
جاتا ہے مگر اس صورت میں صرف قضالازم ہے،کفارہ نہیں۔ ﴿الدر المختار۲/۱۰۴﴾
روزہ کی حالت میں غرغرہ کرنااور ناک میں زور سے پانی ڈالنا ممنوع ہے اس سے
روزے کے ٹوٹ جانے کا قوی اندیشہ ہے اگر غسل فرض ہو توکلی کرے،ناک میںپانی
بھی ڈالے مگر روزے کی حالت میں غرغرہ نہ کرے ،نہ ناک میں اوپر تک پانی
چڑھائے۔
روزہ کی حالت میں حقہ پینے یا سگریٹ پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اگر یہ
عمل جان بوجھ کر کیا ہو تو قضا وکفارہ دونوں لازم ہوں گے۔
کوئی ایسی چیز نگل لی جس کو بطور غذا یا دوا کے نہیں کھایاجاتا توروزہ ٹوٹ
گیا اور صرف قضاواجب ہوگی کفارہ واجب نہیں۔﴿الدر المختار ۲ / ۰۱۴﴾
دانتوں میں گوشت کا ریشہ یا کوئی چیز رہ گئی تھی اور وہ خود بخود اندر چلی
گئی تو اگر چنے کے دانے کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو روزہ جاتا رہااور
اگر اس سے کم ہو تو روزہ نہیں ٹوٹا اور اگر باہر سے کوئی چیز منہ میں ڈال
کر نگل لی تو خواہ تھوڑی ہو یا زیادہ اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔﴿الدر المختار
۲ /۵۱۴﴾
امام ابو حنیفہ(رح) کے نزدیک مسواک کرنا مکروہ نہیں اگرچہ وہ بالکل تازہ ہی
ہو۔﴿الدر المختار ۲ / ۹۱۴﴾
زبان سے کسی چیز کا ذائقہ چکھ کر تھوک دیا تو روزہ نہیں ٹوٹا،مگر بے ضرورت
ایساکرنامکروہ ہے ﴿الدر المختار۲/۶۱۴﴾
تھوک کے نگلنے سے روزہ نہیں ٹوٹتامگر تھوک جمع کرکے نگلنا مکروہ ہے،اگر حلق
کے اندر مکھی چلی گئی یا دھواں خود بخود چلا گیا یا گرد وغبار چلا گیا تو
روزہ نہیںٹوٹتااوراگرقصداًایساکیاتوروزہ جاتا رہا ﴿البحر۲/۷۷۴﴾
آنکھ میں دوائی ڈالنے یا زخم پر مرہم لگانے یا دوائی لگانے سے روزہ میں
کوئی فرق نہیں آتا لیکن ناک اور کان میں دوائی ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتا
ہے اور اگر زخم پیٹ میں ہو یا سر پر ہو اور ا س پر دوائی لگانے سے دماغ یا
پیٹ کے اندر دوائی سرایت کرجائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ ﴿البحر۲/۶۸۴۔ الدر
المختار۲/۲۰۴﴾
گلوکوز لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتابشرطیکہ یہ گلوکوز کسی عذرکی وجہ سے
لگایاجائے۔بلاعذر گلوکوزچڑھانامکروہ ہے۔عذر کی وجہ سے رگ میں بھی انجکشن
لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ صرف طاقت کا انجکشن لگوانے سے روزہ مکروہ ہوجاتا
ہے۔ گلوکوز کے انجکشن کا بھی یہی حکم ہے۔ بعض علمائ کے نزدیک ہر قسم کے
انجکشن سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اس لیے بہرحال احتیاط کرنی چاہئے۔ ﴿آپ کے
مسائل اور ان کا حل﴾
رمضان المبارک کے مہینہ میں سرمہ لگانے اور شیشہ دیکھنے سے روزہ مکروہ
نہیںہوتا۔ ﴿البحر ۲ / ۰ ۹۴﴾
سریابدن کے کسی اورحصہ پرتیل لگانے سے روزہ میں کوئی فرق نہیں آتا۔
﴿البحر۲/۰۹۴﴾
ٹوتھ پیسٹ کااستعمال روزہ کی حالت میں مکروہ ہے، تاہم اگر حلق میں نہ جائے
تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔﴿الدر المختار ۲/۶۱۴﴾
اگر کسی شخص کو کوئی زہریلی چیز ڈس لے تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹا اورنہ ہی
مکروہ ہوتا ہے۔
روزے کی قضائ، فدیہ، کفارہ
اگر یاد نہ ہو کہ کس رمضان کے کتنے روزے قضا ہوئے ہیں تو اس طرح نیت کرے کہ
سب سے پہلے رمضان کا پہلا روزہ جو میرے ذمہ ہے اس کی قضائ کرتا ہوں۔
قضائ روزوں کو سال کے جن دنوں میں بھی قضا ئ کرناچاہیںقضائ کرسکتے
ہیں،مسلسل رکھنا ضر و ر ی نہیں،صرف پانچ دن ایسے ہیںجن میںروزہ رکھنے کی
اجازت نہیں۔ دودن عیدین کے اور تین دن ایام تشریق یعنی ذوالحجہ کی گیارہویں،
بارہویں اورتیرہویںتاریخ﴿بدائع۲/۲۱۲، ۵ ۱ ۲﴾
اگر اتنا بوڑھا یا بیمار ہے کہ نہ روزہ رکھ سکتا ہے نہ یہ توقع ہے کہ وہ
آئندہ رکھ سکے گااس کیلئے فدیہ اداکردیناجائزہے۔ہرروزے کے فدیہ کیلئے کسی
مسکین کودووقت کاکھاناکھلادے یادو سیر غلہ یااس کی قیمت دے، باقی وہ کسی
دوسرے سے اپنے لیے روزہ نہیں رکھواسکتا۔ شریعت میں کمزور شخص کیلئے فدیہ
دینے کا حکم ہے ﴿البحر ۲/۱۰۵﴾
چند روزوں کا فدیہ ایک ہی مسکین کو ایک ہی وقت میں دے دینا جائز ہے مگر اس
میں اختلاف ہے ..
اس لیے احتیاط تو یہی ہے کہ کئی روزوں کا فدیہ ایک کو نہ دے لیکن دے دینے
کی بھی گنجائش ہے۔
جو شخص ایسی حالت میں مرے کہ اس کے ذمہ روزے ہوںیانمازیںہوں اس پرفرض ہے کہ
وصیت کرکے مرے کہ اس کی نمازوں کااور روزوں کافدیہ اداکردیاجائے اگراس نے
وصیت نہیںکی توگنہگارہوگا،اگرمیت نے فدیہ کرنے کی و صیت کی ہو تومیت کے
وارثوں پر فرض ہوگاکہ مرحوم کی تجہیز وتکفین اور ادائے قرضہ جات کے بعد اس
کی جتنی جائیداد باقی رہی اس کی تہائی میں سے اس کی وصیت کے مطابق اس کی
نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کریںاگر مرحوم نے وصیت نہیں کی یااس نے مال
نہیں چھوڑا لیکن وارث اپنی طرف سے مرحوم کی نماز،ر وزوں کا فدیہ اداکرتا ہے
تو اﷲ تعالیٰ کی رحمت سے توقع ہے کہ یہ فدیہ قبول کرلیا جائے گا۔ ایک روزے
کا فدیہ صدقہ فطر کے برابر ہے یعنی تقریباً پونے دو کلو غلہ﴿ردالمحتار
۲/۶۲۴﴾
جو شخص روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اس کے لئے روزہ توڑنے کا کفارہ دو
مہینے کے پے درپے روزے رکھنا ہے اگر درمیان میں ایک روزہ بھی چھوٹ گیا تو
دوبارہ نئے سرے سے شروع کرے۔﴿ردالمحتار ۲/۲۱۴﴾
اگر چاند کے مہینے کی پہلی تاریخ سے روزے شرو ع کیے تھے تو چاند کے حساب سے
دو مہینے کے روزے رکھے خواہ یہ مہینے ۹۲/۹۲ کے ہوں یا ۰۳/۰۳ کے ۔ لیکن اگر
درمیان مہینے سے شروع کیے تو ساٹھ دن پورے کرنے ضروری ہیں۔ ﴿بہشتی زیور﴾
جو شخص روزے رکھنے پر قادر نہ ہو وہ ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کا کھانا
کھلائے یا ہر مسکین کو صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دے دے۔
﴿ردالمحتار ۲/۲۱۴﴾
اگر ایک رمضان کے روزے کئی دفعہ توڑے تو ایک ہی کفارہ لازم ہوگا اور الگ
الگ رمضانوں کے روزے توڑے تو ہر روزے کیلئے مستقل کفارہ ادا کرنا ہوگا۔
﴿بدائع ۲/۹۵۴﴾ |