جنتی عورتوں کی سردار - قسط نمبر2

سیدة نساءالعالمین حضرت فاطمة الزہراؓ

ایک دن سیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ ،سیدناحضرت عمرفاروقؓ اورسیدناحضرت سعدبن معاذؓ مسجدنبوی ﷺمیں تشریف فرماتھے کہ سیدة النساءالعالمین کے ذکرِخیرکاتذکرہ چل پڑاحضرت سیدناابوبکرصدیقؓ نے فرمایاتمام معززین نے پیغام نکاح عرض کیااورآپﷺنے انکارکرتے ہوئے یہی ارشادفرمایاکہ یہ معاملہ اللہ پاک کے ذمہ کرم پرہے ۔لیکن اس وقت سیدناحضرت علی المرتضیٰؓ نے پیغام نکاح عرض نہیں کیااورنہ ہی اس کاتذکرہ کیاتھا۔میراخیال ہے کہ انہوں نے غربت کے سبب ایسانہیں کیا۔میرے دل میں یہ بات آتی ہے کہ اللہ پاک اوراسکے رسولﷺنے حضرت فاطمة الزہراؓ کامعاملہ شایداسی لئے روکاہواہے ۔پھرسیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ نے حضرت سیدناعمرفاروقؓ اورسیدناحضرت سعدبن معاذؓ کی طرف متوجہ ہوکرفرمایاآپ اس بارے میں کیاکہتے ہیں کہ ہم سب حضرت علی المرتضیٰ شیرخداؓ کے پاس چلیں اوران سے سیدة النساءالعالمین شہزادی رسولﷺکامعاملہ کاذکرکریں اگرحضرت علی المرتضیٰ ؓنے تنگ دستی کی وجہ سے انکارکیاتوہم ان کی مددکریں گے حضرت سیدناسعدبن معاذؓ نے عرض کی اے ابوبکرصدیقؓ اللہ رب العزت آپ کواس کام کی توفیق عطافرمائے پھرحضرت ابوبکرصدیقؓ ،حضرت عمرفاروقؓ اورحضرت سعدبن معاذؓ مسجدنبویﷺسے نکل کرسیدناحضرت علی المرتضیٰ کی تلاش میں نکل پڑے ۔ حتیٰ کہ صحابہ کرام علہیم الرضوان حضرت علی المرتضیٰؓ کی مسجدمیں جاپہنچے آپؓ کووہاں مسجدمیں نہ پایا۔صحابہ کرام علہیم الرضوانؓ کوپتہ چلاکہ حضرت علی المرتضیٰؓ اس وقت کسی انصاری کے باغ میں اجرت پراونٹوں کے ذریعے پانی نکالنے میں مصروف ہیں ۔تویہ تینوں صحابہ کرام علہیم الرضوان اس انصاری کے باغ کی طرف چل دیے۔جب صحابہ کرام علہیم الرضوان اس باغ میں پہنچے توصحابہ کرام علہیم الرضوان کودیکھ کرحضرت علی المرتضیٰ ؓ نے پوچھاکیامعاملہ ہے؟سیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ نے عرض کیااے علیؓبات یہ ہے کہ قریش کے معززین نے سیدة النساءالعالمین بنت رسول ﷺکے لئے پیغام نکاح دیا۔لیکن آپﷺنے انہیں یہی کہہ کرلوٹادیاکہ یہ معاملہ اللہ پاک کے ذمہ کرم پرہے صحابی رسولﷺنے کہااے علی ؓ ہم نے دیکھاہے کہ آپؓ ہراچھی عادت سے کامل طورپر متصف ہیں اورفخردوعالم نورمجسم شفیع بنی آدم ﷺکے قرابت داربھی ہیں توآپؓ کے لئے اس میںکیارکاوٹ ہے ،مجھے امیدہے کہ اللہ اوراس کے رسولﷺ نے ان کامعاملہ آپؓ کے لئے روکاہواہے راوی فرماتے ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰؓ کی آنکھیں سے آنسوجاری ہوگئے اورعرض کرنے لگے اے ابوبکرصدیقؓ آپؓ نے مجھے ایسے کام پرابھاراہے جو رکا ہوا تھا اور مجھے ایسے کام کی طرف متوجہ کیاجس سے میں غافل تھااللہ رب العزت کی قسم مجھے شہزادی رسولﷺپسند ہیں اورایسے رشتے کے لئے میرے جیسااورکوئی نہیں ۔وجہ صرف غربت کی ہے جس نے مجھے اس سے روکے رکھاہواہے ۔حضرت سیدناابوبکرصدیقؓ (قربان جاﺅں آپ کی قسمت وہمدردی پر)نے فرمایااے علیؓ ایسانہ کہواللہ اوراسکے نبی ﷺکے نزدیک دنیااورجوکچھ اس میں ہے اُڑتے غبارکی مانندہے ۔اس کے بعدسیدناعلی المرتضیٰ ؓ نے اپنااونٹ کھولااورگھرچل دیے گھرجاکراونٹ باندھااورجوتے پہن کرحضرت سیدتناام سلمہ ؓ کے گھرکی طرف چل دیئے حضرت ام سلمہؓ کادرازہ کھٹکھٹایاتوسیدتناحضرت ام سلمہؓ نے پوچھاکون؟سیدناعلی المرتضٰی شیرخداؓ نے عرض کیااٹھواوردروازہ کھولویہ وہ ہے جس سے اللہ اوراسکا رسولﷺمحبت کرتاہے اوریہ بھی ان سے محبت کرتاہے ۔حضرت سیدتناام سلمہ ؓ نے عرض کیامیرے ماں باپ آپﷺ پرقربان!یہ کون ہے؟تو آپﷺ نے ارشادفرمایایہ میرابھائی ہے اورمجھے ساری مخلوق سے بڑھ کرپیاراہے حضرت سیدتناام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں اس تیزی سے اٹھی کہ چادرمیں الجھنے لگی تھی میں نے دروازہ کھولاتودیکھاکہ سیدناحضرت علی المرتضیٰ ؓ ہیں اللہ پاک کی قسم !جب تک انہیں پتہ نہ چلاکہ میں اوٹ میں ہوگئی ہوں اورآپؓ اندرداخل نہ ہوئے پھرآپؓ نے آقاﷺکی خدمت اقدس میں حاضرہوکرسلام عرض کیاآپﷺنے سلام کاجواب عنایت فرمایااورفرمایابیٹھوآپﷺ آقاﷺکے سامنے بیٹھ گئے اورزمین کُریدنے لگے گویاکوئی حاجت عرض کرنے میں حیاکررہے ہوں ۔آقاﷺنے فرمایااے علیؓ کوئی کام ہے توبتاﺅہمارے ہاں تمہاری ہرحاجت پوری ہوگی حضرت علی ؓ نے عرض کی یارسول اللہﷺمیرے ماں باپ آپﷺپرقربان آپﷺجانتے ہیں کہ آپﷺنے مجھے اپنے چچااورچچی فاطمہ بنت اسدسے لیااسوقت ایک ناسمجھ بچاتھاآپﷺنے میری راہنمائی فرمائی مجھے ادب سکھایامجھے شائستہ بنایاآپﷺ نے مجھ پرماں باپ سے بڑھ کرشفقت واحسان فرمایااللہ پاک نے آپﷺکے ذریعے مجھے ہدایت بخشی اورشرک سے بچایاجس میں میرے والدین مبتلاتھے یارسول اللہﷺآپﷺہی دنیاوآخرت میں میراوسیلہ اورذخیرہ ہیں اورمیں یہ پسندکرتاہوں کہ اللہ پاک آپﷺکے ذریعے میری پشت پناہی ایسی فرمادے کہ میرابھی ایک گھراوربیوی ہوجس میں میں چین حاصل کرسکوں یہی حاجت لے کرآپﷺ کی خدمت اقدس میںحاضرہواہوں یارسول اللہﷺ!کیا آپﷺاپنی لخت جگرسیدة النساءالعالمین حضرت فاطمة الزہراؓ کاعقدِ نکاح میرے ساتھ فرمانا پسندفرمائیں گے۔سیدتناام سلمہؓ فرماتی ہیں میں نے دیکھاکہ حضورﷺکاچہرہ انورخوشی ومسرت سے کھل اٹھاپھرآپﷺنے مسکراکرحضرت علی المرتضیٰ ؓ کے چہرے کودیکھااوراستفسارفرمایااے علی ؓ کیا تمہارے پاس کوئی چیزہے جس سے تم فاطمة الزہراؓ کاحق مہراداکرسکو؟حضرت سیدناعلی المرتضیٰ ؓ نے عرض کی اللہ پاک کی قسم آپﷺپرمیری حالت پوشیدہ نہیں آپﷺجانتے ہیں کہ میں ایک زرہ ،تلواراورپانی لانے والے ایک اونٹ کے علاوہ کسی چیزکامالک نہیں ۔آقاﷺنے ارشادفرمایااپنی تلوارسے توتم اللہ پاک کی راہ میں جہادکروگے لہذااسکے بغیرگزارہ نہیں اوراونٹ سے اپنے گھروالوں کے لئے پانی بھرکرلاﺅگے اورسفرمیں بھی اس پراپناسامان لادوگے لیکن زرہ کے بدلے میں مَیں اپنی بیٹی کانکاح تجھ سے کرتاہوں اورمیں تجھ سے خوش ہوں اوراے علیؓ!تجھے مبارک ہوکہ اللہ نے زمین پرفاطمہ ؓ سے تمہارانکاح کرنے سے پہلے آسمان میں تم دونوں کانکاح کردیاہے اورتیرے آنے سے پہلے آسمانی فرشتہ میرے پاس حاضرہواجس کومیں نے پہلے کبھی نہ دیکھاتھااس کے کئی چہرے اورپَرتھے اس نے آکرعرض کی "السلام علیک یارسول اللّٰہ مبارک ملن اورپاکیزہ نسل کی آپﷺکوبشارت ہو"۔میں نے پوچھااے فرشتے کیاکہہ رہے ہو؟اس نے جواب دیایارسول اللہﷺمیں سبطائل ہوں اورعرش کے ایک پائے پرمقررہوں میں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں گزارش کی کہ وہ مجھے اجازت دے کہ میں آپﷺکوبشارت سناﺅں اورحضرت جبرائیل ؑبھی میرے پیچھے پیچھے فضل وکرم الٰہی کی خبرلے کرآپﷺکے پاس پہنچنے والے ہیں آقاﷺنے ارشادفرمایاابھی اس فرشتے نے اپنی بات بھی پوری نہ کی تھی کہ حضرت جبرائیل امین ؑ نے آکرسلام کیااورایک سفیدریشم کاٹکڑامیرے ہاتھوں پررکھ دیاجس میں دوسطریں نورکے ساتھ لکھی ہوئی تھیں ۔میں نے پوچھااے جبرائیلؑ یہ خط کیساہے توانہوں نے بتایایارسول اللہﷺاللہ پاک نے دنیاپرنظررحمت فرمائی اوراپنی رسالت کے لئے مخلوق میں سے آپﷺکاانتخاب فرمایااورآپﷺکے لئے ایک حبیب بھائی دوست اوروزیرچن کراسکے ساتھ آپﷺکی بیٹی حضرت فاطمہؓ کانکاح فرمادیامیں نے پوچھااے جبرائیلؑ ذرایہ بتاﺅکہ یہ میراحبیب کون ہے تواس نے جواب دیاآپﷺکاچچازاداوردینی بھائی حضرت سیدناعلی المرتضیٰؓ ہیں اوراللہ پاک نے ساری جنتوں اورحوروں کوآراستہ پیراستہ ہونے شجرطوبیٰ کوزیورات سے مزین ہونے اورملائکہ کوچوتھے آسمان میں بیت المعمورکے پاس جمع ہونے کاحکم دیااوررضوان جنت نے اللہ کے حکم سے بیت المعمورکے دروازے پرمنبرکرامت رکھ دیاہے یہ وہ منبرہے جب اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کوتمام اشیاءکے نام سکھائے توآدم علیہ السلام نے اس پرخطبہ دیا۔پھراللہ پاک کے حکم سے راحیل نامی فرشتے نے اللہ پاک کی حمدوثناءکی توآسمان فرحت وسرورسے جھوم اٹھاپھرحضرت جبرائیل ؑنے مزیدعرض کی اللہ پاک نے وحی فرمائی کہ میں نے اپنے محبوب بندے علیؓ کانکاح اپنی محبوب بندی اوراپنے رسول ﷺکی بیٹی فاطمة الزہراؓسے کردیاہے ۔تم ان کاعقدنکاح کردوپس میں نے عقدنکاح کردیااوراس پرفرشتوں کوگواہ بنایااوران کی گواہی اس ریشم کے ٹکڑے پرلکھی ہوئی ہے اللہ پاک نے مجھے یہ حکم دیاہے کہ یہ خط آپﷺکی بارگاہ میں پیش کروں اوراس پرسفیدکستوری کی مہرلگاکرداروغہ جنت ،رضوان کے حوالے کردوں جب اللہ پاک نے ملائکہ کواس نکاح پرگواہ بنایاتوشجرطوبیٰ کوحکم دیاکہ وہ اپنے زیورات بکھیرے جب اس نے زیورات کوبکھیراتوملائکہ اورحوروں نے سب زیورات چن لیے اورحوریں قیامت تک یہ زیورات ایک دوسرے کوتحفے میں دیتی رہیں گی۔اللہ پاک نے مجھے حکم دیاہے کہ میں آپﷺسے یہ عرض کروں کہ آپﷺزمین پرحضرت فاطمہؓ کی شادی حضرت علی المرتضیٰؓ سے کردیں اورمجھے یہ بھی حکم ملاہے کہ حضرت فاطمہؓ کودوایسوں شہزادوں کی بشارت دوں جوانتہائی ستھرے عمدہ خصائل وفضائل کے حامل پاکیزہ فطرت اوردونوں جہاں میں بھلائی والے ہوں گے آقاﷺنے ارشادفرمایااے علیؓ ابھی فرشتہ بلندنہ ہواتھاکہ تم نے دروازے پردستک دے دی میں تمہارے متعلق حکم الٰہی نافذکررہاہوں تم مسجدمیں پہنچ جاﺅمیں ابھی آرہاہوں میں لوگوں کی موجودگی میں تمہارانکاح کروں گااورتمہارے وہ فضائل بیان کروں گاجن سے تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہوں ۔سیدنامولاعلی المرتضیٰ ؓ فرماتے ہیں میں آقاﷺکی بارگاہ اقدس سے نکلاتواتنی جلدی میں تھاکہ خوشی ومسرت سے اپناہوش بھی نہ تھاراستے میں سیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ اورسیدناحضرت عمرفاروقؓ سے ملاقات ہوئی انہوں نے پوچھااے علیؓ !خیریت ہے کیاہواہے کہ تم اتنی جلدی میں ہوتومیں نے بتایارسول اللہﷺنے میرانکاح اپنی شہزادی سیدة النساءالعالمین حضرت فاطمة الزہراؓ سے کردیاہے اوریہ بھی بتایاہے کہ اللہ پاک نے میرانکاح آسمانوں میں کیاہے ۔آقاﷺاب مسجدمیں تشریف لاکراس کااعلان فرمائیں گے وہ دونوں صحابی رسولﷺخوش ہوگئے اورمسجدکی طرف چل دیے خداکی قسم!جب آقاﷺہمارے پاس تشریف لائے توآقاﷺکاچہرہ خوشی سے دمک رہاتھاآپﷺنے ارشادفرمایااے بلالؓ!مہاجرین وانصارکوجمع کرو۔حضرت بلالؓ حکم رسولﷺلے کرتشریف لے گئے امام الانبیاءﷺاپنے منبراقدس کے پاس تشریف فرماہوگئے ۔یہاں تک کہ جب سب لوگ جمع ہوگئے توآپﷺنے منبراقدس پرجلوہ افروزہوکراللہ پاک کی حمدوثناءکی اورارشادفرمایا۔ اے مسلمانو!ابھی ابھی حضرت جبرائیل امینؑ میرے پاس آئے اوریہ خبردی کہ اللہ پاک نے بیت المعمورکے پاس ملائکہ کوگواہ بناکرمیری بیٹی حضرت فاطمة الزہراؓ کانکاح سیدناحضرت علی المرتضیٰ ؓ سے کردیاہے۔اورمجھے بھی حکم فرمایاہے کہ میں زمین پرانکانکاح کردوں میں تم سب کوگواہ بناتاہوں کہ میں نے اپنی بیٹی کانکاح علی المرتضیٰ ؓ سے کردیاہے۔پھرآقاﷺمنبرسے نیچے تشریف لے آئے اورسیدناحضرت علی المرتضیٰ ؓ سے ارشادفرمایااے علیؓ کھڑے ہوکرخطبہ نکاح پڑھو۔حضرت علی المرتضیٰ ؓ نے کھڑے ہوکراللہ تعالیٰ کی حمدوثناءکی اوریہ خطبہ پڑھا۔
اَلحَمدُلِلّٰہِ وَشُکرًالِاَنعُمِہ وَاَیَادَیہ اَشھَدُاَن لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحدَہُ لَاشَرِیکَ لَہ‘وَلَاشَبِیہَ وَاَشھَدُاَنَّ مُحَمَّداًعَبدُہ‘وَرَسُولُہ‘نَبِیُّہُ النَبِیہُ وََرَسُولُہُ الوجِیہ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَعَلٰی اٰلِہ وَاَصحَابِہ وَاَزوَاجِہ وَبَنِیہِ صَلَاةدَآئِمَةً تُرضِیہِ وَبَعدُ!یعنی سب تعریفیں اللہ پاک کے لئے ہیں اوراسکے انعامات واحسانات پراس کاشکرہے میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ پاک کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں وہ یکتاہے اس کوئی شریک ومثل نہیں اورگواہی دیتاہوں کہ حضرت محمدمصطفیﷺاس کے بندے اوررسول ہیں اس کے معززنبی اورعظیم الشان رسول ہیں ان پران کی آل واصحاب ،ازواج مطہرات اوراولاداطہارؓ پراللہ پاک کی ایسی دائمی رحمت ہوجوآقاﷺکوخوش کردے اس کے بعدفرمایانکاح اللہ پاک کے حکم پرعمل ہے۔اوراس نے اس کی اجازت دے دی ہے رسول اللہﷺنے حضرت فاطمة الزہراؓ کانکاح مجھ سے کردیااورمیری اس زرہ کوبطورحق مہرمقررفرمایاہے میں اورآپﷺاس پرراضی ہیں تم لوگ آپﷺسے پوچھ لواورگواہ بن جاﺅتوسب مسلمانوں نے کہااللہ پاک تمہارے جوڑے میں برکت اورتمہیں اتفاق عطافرمائے ۔پھرآپﷺاپنی ازواج مطہرات کے پاس تشریف لائے اورانہیں حضرت سیدتنافاطمہؓ کے نکاح پردف بجانے کاحکم دیاتوانہوں نے آپؓ کے پاس دف بجایا۔حضرت علی المرتضیٰ شیرخداؓفرماتے ہیں کہ میں نے اپنی زرہ لی اوربازارمیں جاکرچارسودرہم میں حضرت سیدناعثمان غنیؓ پرفروخت کردی ۔جب میں نے زرہ اورانہوں نے درہموں پرقبضہ کرلیاتومجھ سے فرمانے لگے اے علیؓ !کیااب میں آپ ؓسے زیادہ زرہ کااورآپؓ مجھ سے زیادہ دراہم کے حقدارنہیں؟میں نے کہاکیوں نہیں توکہنے لگے پھریہ زرہ میری طرف سے آپ کوہدیہ ہے ۔حضرت علی المرتضیٰ ؓ درہم اورزرہ لے کرآقاﷺکی خدمت اقدس میں حاضرہوئے اورسیدناعثمان غنیؓ کے حسن سلوک کی خبردی آپﷺنے انہیں خیروبرکت کی دعادی اورپھرسیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ کوبلاکرمٹھی بھردرہم انہیں دیئے اورفرمایاان درہم کے عوض فاطمہؓ کے لئے مناسب اشیاءخریدلاﺅحضرت سیدناسلمان فارسیؓ اورحضرت سیدنابلالؓ کوخریدی ہوئی اشیاءاٹھانے میں مددکے لئے ساتھ بھیجا۔سیدناابوبکرصدیقؓ فرماتے ہیں کہ آقاﷺنے تریسٹھ درہم عطاکیے میں نے رﺅئی سے بھراہواموٹے کپڑے کابسترچمڑے کادسترخوان چمڑے کاتکیہ جس میں کھجورکے پتے بھرے ہوئے تھے پانی کے لئے ایک مشکیزہ اورکوزہ اورنرم اون کاایک پردہ خریدا۔حضرت سلمانؓ اورحضرت بلالؓ نے تھوڑاتھوڑاکرکے وہ سامان اٹھالیااورآقاﷺکی بارگاہ اقدس میں حاضرکردیاجب آپﷺنے دیکھاتورونے لگے اورآسمان کی جانب نگاہ اٹھاکرعرض کی یااللہ ایسے لوگوں کواپنی برکت سے نوازجن کاشعارہی تجھ سے ڈرناہے ۔حضرت علی المرتضیٰ شیرخداؓ فرماتے ہیں کہ آپﷺنے بقیہ درہم حضرت سیدتناام سلمہؓ کے حوالے کردیے کہ ان درہموں کواپنے پاس رکھو۔پھرایک مہینہ شرم وحیاءکے باعث آپﷺکی خدمت میں حاضرنہ ہواجب کبھی راستے میں آپﷺسے ملاقات ہوئی توآپﷺارشادفرماتے اے علیؓ!میں نے تمہارانکاح اس کے ساتھ کیاہے جوتمام جہانوں کی عورتوں کی سردارہے۔اس کے بعدسیدة نساءالعالمین حضرت فاطمة الزہراؓ کی رخصتی ہوئی ۔آپﷺنے حضرت سیدتنافاطمة الزہراؓ کوآراستہ کرنے کاحکم دیااورحضرت سیدتناام سلمہؓ کے پاس رکھے ہوئے دراہم میں سے دس درہم حضرت علی ؓ کودیئے اورارشادفرمایاان سے کھجورگھی اورپنیرخریدلوآپؓ یہ تین چیزیں خریدکرآپﷺکی خدمت میں حاضرہوگئے آپﷺنے چمڑے کاایک دسترخوان منگوایااورآستینیں چڑھاکرکھجوروں کوگھی میں مسلنے لگے اورپھرپنیرکے ساتھ اس طرح ملایاکہ وہ حلوہ بن گیاپھرارشادفرمایااے علیؓ !جس چاہوبلالاﺅ۔آپؓ مسجدمیں گئے اورصحابہ کرام علہیم الرضوان سے کہاآپﷺکی دعوت قبول کریں سب لوگ اٹھ کرچل دیئے میں نے آپﷺکی بارگاہ اقدس میں عرض کی لوگ بہت ہیں آپﷺنے چمڑے کے دسترخوان کوایک رومال سے ڈھانک دیااورارشادفرمایادس دس افرادکوداخل کرتے جاﺅمیں نے ایساہی کیاصحابہ کرام علہیم الرضوان کھاکرنکلتے گئے لیکن کھانے میں بالکل کمی نہ ہوئی یہاں تک کہ آپﷺکی برکت سے وہ حلوہ سات سوافرادنے کھایا۔حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کی قسم آقاﷺکے حکم کے بعدمیں نے نہ توکبھی حضرت فاطمة الزہراؓ پرغصہ کیااورنہ ہی کسی بات پرانہیں ناراض کیایہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کواپنے پاس بلالیابلکہ وہ بھی مجھ سے کبھی ناراض نہیں ہوئیں اورنہ ہی کسی بات میں میری نافرمانی کی اورجب بھی میں ان کودیکھتاتووہ میرے دکھ دردُورکرتی دکھائی دیتیں ۔حضرت سیدتنافاطمة الزہراؓ کوتشویش تھی کہ عمربھرتوغیرکی نظروں سے خودکوبچائے رکھاہے اب کہیں بعدوفات میری کفن پوش لاش ہی پرلوگوں کی نظرنہ پڑجائے ایک موقع پرحضرت سیدتنااسماءبنت عمیس ؓ نے کہامیں نے حبشہ میں دیکھاکہ جنازے پردرخت کی شاخیں باندھ کرایک ڈولی کی صورت بناکراس پرپردہ ڈال دیتے ہیں پھرانہوں نے کھجورکی شاخیں منگواکرنہیں جوڑکراس پرکپڑاتان کرسیدتناحضرت فاطمة الزہراؓ کودکھایاآپؓ بہت خوش ہوئیں اورلبوں پرمسکراہٹ آگئی ۔ بس یہی ایک مسکراہٹ تھی جوسرکارمدینہ ﷺکے وصال ظاہری کے بعددیکھی گئی ۔

آپؓحضورنبی کریمﷺکی وفات سے چھ ماہ بعد3رمضان المبارک سہ شبنہ11 ہجری دن کے وقت اٹھائیس سال کی عمرمیں دارِ فانی سے دارِبقاکوچ فرماگئیں۔ سیدناحضرت عباسؓ نے آپؓ کی نمازہ جنازہ پڑھائی ۔ آپؓ کی تدفین مدینة المنورہ کے قبرستان جنت البقیع میں رات کوہوئی ۔
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 295770 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.