جنتی عورتوں کی سردار - قسط نمبر1

سیدة نساءالعالمین حضرت فاطمة الزہراؓ

ارشادباری تعالیٰ ہے ۔اِنَّمَا یُریدُا للَّہُ لِیُذھِبَ عَنکُمُُ الرِّجسَ اَھلَ البَیتِ وَیُطَھِّرَکُم تَطھِیرََا۔(سورةالاحزاب پارہ ۲۲آیت۳۳)
اللہ تویہی چاہتاہے اے (نبی کریمﷺ کے)گھروالوتم سے ہرناپاکی کودوررکھے اورتمہیں خوب پاک کرکے صاف ستھرارکھے۔
ان کی پاکی خدائے پاک کرتاہے بیاں
آیہ ءتطہیرسے ظاہرہے شان اہل بیت

یہ آیت کریمہ منبع فضائل اہل بیت نبوت ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل بیت نبوت کوہرقسم کی اعتقادی عملی اخلاقی ناپاکیوں اوربرائیوں سے پاک اورمنزّہ فرماکرقلبی صفائی اخلاقی ستھرائی اورتزکیہ ظاہروباطن کاوہ اعلیٰ درجہ اورمقام عطافرمایاجس کی وجہ سے وہ دوسروںسے ممتازاورفائق ہیں اس طہارت کامل کے حصول کے بعدوہ انبیاءکرام علہیم السّلام کی طرح معصوم تونہیں ہاں محفوظ ضرورہوگئے ارشادباری تعالیٰ ہے۔قُل لاَ اَسئَلُکُم عَلَیہِ اَجرًََا اِلاَّ المَوَدَّةَ فِی القُربٰی (سورة الشورٰی پارہ 25آیت23)فرمادیجیے اے لوگو!میں تم سے اس (ہدایت وتبلیغ)کے بدلے کچھ اجرت وغیرہ نہیں مانگتاسوائے قرابت کی محبت کے ۔

اہل بیت کرامؓ کاگھرانہ فضائل وکمالات برکات وحسنات کامخزن ومعدن ہے جس کسی کوبھی کوئی نعمت ملی ان ہی کاصدقہ اوران ہی کی بدولت ہے
لاَ وَرَبِّ العَرش جس کوملاجوملاان سے مِلا
بٹتی ہے کونین میں نعمت رسول اللہﷺکی

حضرت عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آقاﷺنے ارشادفرمایا"لوگومیں تم سے اس (ہدایت وتبلیغ)کے بدلے کچھ اجرت نہیں مانگتاسوائے قرابت کی محبت کے اوریہ کہ تم میری حفاظت کرومیرے اہل بیت کے معاملے میں اورمیری وجہ سے ان سے محبت کرو۔(درمنثور)

انہی سے روایت ہے کہ جب یہ آیت کریمہ قُل لاَ اَسئَلُکُم عَلَیہِ اَجرًا اِلاَّ المَوَدَّةَ فِی القُربٰی نازل ہوئی توصحابہ کرامؓ نے عرض کیایارسول اللہﷺوہ آپ کے قرابت دارکون ہیں جن کی محبت ہم پرواجب کی گئی ہے ؟قَالَ عَلی’‘ وفَاطِمَہُ وولداھُمَا،علی وفاطمہ اوران کے دونوں بیٹے (یعنی سیدناحضرت امام حسنؓ وسیدناحضرت امام حسینؓ)۔( بحوالہ زرقانی علی المواہب ص20جلد۷صواعق محرقہ ص168)حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایاآج رات ایک فرشتہ جواس سے پہلے کبھی زمین پرنہ اتراتھااس نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضرہوااوریہ خوشخبری دے کہ فاطمہؓ جنت کی عورتوں کی سردارہے ۔(سنن الترمذی ،کتاب المناقب)آپؓ آقاﷺکی صاحبزادی ہیں آپؓ کی والدہ حضرت خدیجة الکبریٰ ہیں مشہورالقاب زہرا،بتول سیدة نساءالعالمین ہیں۔آپؓ کی ولادت کے بارے میںمختلف روایات ہیں ۔ایک روایت میںہے کہ ظہورنبوت سے پانچ سال قبل مکہ معظمہ میں آپؓ کی ولادت ہوئی۔ دوسری روایت میں ہے کہ سیدة نساءالعالمین حضرت فاطمة الزہراؓ کی ولادت باسعادت اعلان نبوت سے ایک سال بعدہوئی۔جیساکہ صاحب استعیاب علامہ ابوعمرابن عبدالبرنے عبیداللہ بن محمدہاشمی سے نقل کیاکہ آپؓ کی پیدائش کے وقت حضورسیدعالمﷺکی عمرمبارک اکتالیس سال تھی ۔(الاستعیاب )ماہ رمضان 2ہجری میں حضرت علی المرتضیٰ سے آپؓ کانکاح ہوابقرہ عیدکے مہینہ میں رخصتی ہوئی ۔آپؓ سے حسنؓ،حسینؓ،محسنؓ تین بیٹے اورزینبؓ،ام کلثوم ؓ،رقیہ ؓتین بیٹیاں ہوئیں۔ایک روزآقاﷺخانہ کعبہ میں نمازپڑھ رہے تھے وہاں منکرین قریش کاگروہ بھی موجودتھاجب آپﷺسجدے میں گئے توقریش کے گروہ کے سرغنہ عقبہ بن ابی معیط نے اونٹ کی اوجھری لاکرپشت پررکھ دی جس کے بوجھ سے آپﷺکے لئے سراٹھانامشکل ہوگیا۔قریش یہ حالت دیکھ کرخوش ہورہے تھے کہ کسی نے جاکرحضرت فاطمة الزہراؓ کواس کی خبردی اس وقت آپؓ کم سن تھیں بے چین ہوکرخانہ کعبہ کی طرف دوڑیں اورجاکرآقاﷺکے اوپرسے اوجھری ہٹائی اورآس پاس ہنسنے والے کفارکوڈانتے ہوئے فرمایاشریرواللہ پاک ان شرارتوں کی ضرورسزادے گااللہ تعالیٰ کی قدرت سے یہ جنگ بدرمیں ذلت کی موت مارے گئے۔ایک بارآقاﷺکے پاس کچھ غلام باندیاں آئیںحضر ت علی المرتضیٰ ؓ نے انہیں کہاکہ آپؓ جاکراپنے والدمحترم سے گھرکے کام کاج کے لیے ایک خادم مانگ لائیں حضرت فاطمة الزہراؓ تشریف لے گئیں مگرشرم ووحیاءکی وجہ سے بات نہ کرسکیں پھردونوں میاں بیوی گئے اورحضرت علی المرتضیٰ ؓ نے حضورﷺ سے درخواست کی آپﷺنے فرمایاتم دونوں کوخادم کیسے دوں ابھی تک تواہل صفہ کاکوئی انتظام نہیں ہوسکادونوں واپس آگئے رات کوحضورﷺآپؓ کے گھرتشریف لے گئے اوردونوں کوفرمایاتم نے جوچیزمانگی ہے اس سے کیایہ بہترنہیں کہ میں تمہیں ایسی چیزدوں جس کے باعث تمہاری دن بھرکی تھکاوٹ دورہوجائے ہرنمازکے بعد 33بارسبحان اللہ33بارالحمدللہ34باراللہ اکبرپڑھاکرو۔

علامہ جلال الدین سیوطی ؒ نے امیرالمومنین حضرت علی المرتضیٰ شیرخداؓ سے روایت ہے کہ سرکارمدینہ راحت ِ قلب وسینہ ﷺنے ارشادفرمایاجب قیامت کادن ہوگاتوایک منادی نداکرے گااے اہل مجمع اپنے سرجھکاﺅآنکھیں بندلوکرلوتاکہ حضرت فاطمہ ؓ بنت محمدمصطفیﷺصراط سے گزریں ۔(الجامع الصغیر)

حضرت عائشة الصدیقہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺکی بیویاں آپﷺکے پاس تھیں حضرت فاطمة الزہراؓ آئیں آپؓ کی چال رسول ﷺکی چال سے بالکل مختلف نہ تھی توجب انہیں حضورﷺنے دیکھاتوفرمایاخوش آمدیداے میری بچی پھرانہیں بٹھالیاپھران سے کچھ سرگوشی کی آپؓ بہت سخت روئیں توجب ان کا رنج ملاحظہ فرمایاتوان سے دوبارہ سرگوشی فرمائی تووہ ہنس پڑی پھرجب رسول اللہﷺتشریف لے گئے تومیں نے ان سے سرگوشی کے متعلق پوچھاآپؓ بولیں کہ میں رسول اللہﷺکارازفاش نہیں کرسکتی پھرجب حضورﷺکی وفات ہوگئی تومیں نے کہاکہ میں تم کواس کی وجہ سے جومیراتم پرحق ہے قسم دیتی ہوں کہ تم مجھے بتادوآپؓ بولیں لیکن اب توہاں ضرورجس وقت حضورﷺنے پہلی بارمجھ سے سرگوشی کی توآپ ﷺنے مجھے خبردی کہ حضرت جبرائیل ؑہرسال مجھ پر قرآن مجیدایک بارپیش کیاکرتے تھے اورانہوں نے اس سال مجھ پر دوبارپیش کیامیں نہیں خیال کرتامگریہ کہ میری وفات قریب ہے تم اللہ سے ڈرتی رہنااور صبر کرنامیں تمہارابہترین پیش روہوں تومیں رونے لگی جب حضورﷺنے میری گھبراہٹ دیکھی تومجھ سے دوبارہ سرگوشی کی فرمایااے فاطمہؓ کیاتم اس پرراضی نہیں کہ تم جنتی لوگوں کی بیویاں یامومنوں کی بیویوں کی سردارہواورایک روایت میں ہے کہ مجھ سے حضورﷺنے سرگوشی کی کہ اس بیماری میں حضورﷺکی وفات ہوگئی تومیں روئی پھرمجھ سے دوبارہ سرگوشی کی مجھے خبردی کہ میں ان کے گھروالوں میں پہلی ہوں گی جوان کے پیچھے پہنچوں گی تومیں ہنس پڑی۔مسلم،بخاری

حضرت مسوربن مخرمہ ؓ (یہ وہ صحابی رسولﷺہیں جنہوں نے قرآن پاک نبی کریمﷺسے سنااوریادکیاتھا)کہتے ہیں کہ حضرت علی المرتضیٰ ؓ نے جب ابوجہل کی بیٹی سے منگنی کی توحضرت فاطمة الزہراؓ یہ سنکررسول اکرم نورمجسمﷺکے پاس گئیں اورکہاکہ آپﷺ کی قوم کاخیال ہے کہ آپﷺ اپنی بیٹیوں کی حمایت میں غصہ نہیں کرتے اوراسی وجہ سے علیؓ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرناچاہتے ہیں اس پررسول خداﷺکھڑے ہوگئے میں سن رہاتھاجس وقت آپ تشہدکے بعدفرمایامیں نے ابوالعاص بن ربیع سے (اپنی ایک بیٹی کانکاح کردیاتوابوالعاص نے جوبات مجھ سے کہی )سچ کہی اوربے شک فاطمہؓ میراپارہ ءگوشت ہے اورمیں اس بات کوگوارانہیں کرتاکہ اسے رنج پہنچے خداکی قسم رسول اللہﷺکی بیٹی اورعدوّاللہ کی بیٹی ایک شخص کے پاس نہیں رہ سکتں پس علی ؓ نے اس منگنی کوترک کردیا۔(بخاری )

حضرت سیدناانس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم رﺅف رحیم ﷺکاارشادپاک ہے "فاطمہؓ میرے جسم کاٹکڑاہے ،فاطمہؓ انسانی حورہے۔(بخاری)

ام المومنین سیدتناحضرت عائشة الصدیقہؓ سے مروی ہے فرماتی ہیںکہ میں دیکھاکرتی تھی کہ آقاﷺحضرت فاطمة الزہراؓ کاماتھاچومتے ہیں میں نے عرض کیایارسول اللہﷺآپﷺکے اس عمل میں کیاحکمت ہے آپﷺنے فرمایاجب مجھے آسمانوں کی سیرکرائی گئی (معراج ہوا)تومیں جنت میںگیاوہاں ایک درخت کے پاس ٹھہرااس جیساحسین سفیدپتوں والاخوشبودارپھل والاکوئی دوسرادرخت نہ تھا۔میں نے اس کاپھل کھایاتووہ میری پشت میں نطفہ بن گیاجب میں زمین پرآیاتوحضرت خدیجہؓ سے مجامعت کی اوراس سے فاطمة الزہراؓ پیداہوئیں اب مجھے جنت کی خوشبوسونگھنے کاجب شوق ہوتاہے تومیں فاطمة الزہراؓمیں وہ خوشبوسونگھ لیتاہوں فاطمہؓ دوسری عورتوں کی طرح نہیں اسے نہ وہ بیماری لگتی ہے جوانہیں لگتی ہیں ۔(المجعم الکبیر)
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274898 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.