جنتی دروازہ (احکام روزہ)

گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔

حضرتِ سَیِّدُنا سَھل بن عبدُاللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، ماہِ نُبُوَّت، مہرِ رِسالت ،منبعِ جودو سخاوت، قاسِمِ نِعمت،سراپا رحمت، شافِعِ اُ مّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عظمت نِشان ہے،'' بے شک جنّت میںایک دروازہ ہے جسکو رَیَّان کہا جاتا ہے اس سے قِیامت کے دن روزہ دار داخِل ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور داخِل نہ ہوگا۔کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں؟پَس یہ لوگ کھڑے ہوں گے ان کے علاوہ کوئی اور اِس دروازے سے داخِل نہ ہوگا۔جب یہ داخِل ہوجائیں گے تو دروازہ بند کردیا جائے گا پس پھر کوئی اس دروازے سے داخِل نہ ہوگا۔(صحےح بخاری ،ج١،ص٦٢٥،حدیث١٨٩٦)

محترم قارئین کرام! سُبحٰنَ اللّٰہ!روزہ داروں کا بھی خوب مُقدّر ہے۔بروزِ قِیامت ان کا خصُوصی اعزاز ہوگا۔جانا جنّت ہی میں ہے دیگر خوش قسمت بھی جُوق در جُوق داخِلِ جنّت ہورہے ہوں گے مگر روزہ دار خُصُوصی طور پر '' بابُ الرَّیّان'' سے داخِلِ جنَّت ہوں گے۔

ایک روزے کی فضیلت
حضرتِ سَیِّدُنا سَلَمہ بن قَیصررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ، رسولوں کے سالار، نبیوں کے سردار،دوعالَم کے مالِک و مختار بِاِذنِ پروَردگار، شَہَنْشاہِ اَبرار عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ خوشبودار ہے،جس نے ایک دن کا روز ہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصِل کرنے کیلئے رکھا ،اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اُسے جہنَّم سے اتنا دُور کردے گا جتنا کہ ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہوکر مَرجائے۔ ( مسنَد ابی یعلٰی ،ج١، ص٣٨٣،حدیث٩١٧)

کوّے کی عمر
محترم قارئین کرام!کوّا لمبی عُمْر پانے والا پرندہ ہے ۔غُنْیَۃُ الطَّالِبِینمیں ہے ، کہاجاتاہے، ''کوّے کی عُمْر پانچ سو سال تک ہوتی ہے''۔

سرخ یا قوت کا مکان
امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے نبیِّ کریم، رء ُوفٌ رَّحیم علیہ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسلیم کا فرمانِ عظےم ہے ، ''جس نے ماہِ رَمَضان کاایک روزہ بھی خاموشی اور سُکون سے رکھا اسکے لئے جنّت میں ایک گھر سُرخ یا قوت یا سبز زَبَرجَد کا بنایا جائے گا۔ ''(مَجْمَعُ الزَّوائد ،ج٣ ،ص٣٤٦،حدیث٤٧٩٢)

جسم کی زکوۃ
حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے ،حُضورِ پُرنور ،شافِعِ یومُ النُّشورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ پُرسُرور ہے ، ''ہر شئے کیلئے زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صَبْرہے۔ '' (سنن ابنِ ماجہ، ج ٢، ص٣٤٧،حدیث١٧٤٥)

سونا بھی عبادت ہے
حضرتِ سَیِّدُنا عبد اللہ بن اَبی اَوفٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، مدینے کے تاجور، دلبروں کے دلبر، محبوبِ ربّ ِاکبر عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ مُنوَّر ہے،''روزہ دار کا سونا عبادت اور اسکی خاموشی تسبیح کرنا اور اسکی دعاء قَبول او راسکا عمل مقبول ہوتا ہے۔'' (شُعَبُ الْایمان ،ج٣ ،ص٤١٥،حدیث٣٩٣٨)

سُبحٰن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! روزہ دار کس قَدَر بَخْتوَر ہے کہ اُس کا سونا بند گی ، خاموشی تسبیحِ خُداوندی عَزَّوَجَلَّ ، دعائیں اور اعمالِ حَسَنہ مقبولِ بارگاہِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ ہیں۔
تیرے کرم سے اے کریم!
جھولی ہماری تنگ ہے،

کون سی شے ملی نہیں
تیرے یہاں کمی نہیں

اعضاء کا تسبیح کرنا
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ، میرے سر تاج ، صاحِبِ مِعراج صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: ''جو بندہ روزہ کی حالت میں صُبح کرتا ہے، اُس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئےے جاتے ہیں اور اسکے اَعْضاء تسبیح کرتے ہیں اور آسمانِ دُنیا پر رَہنے والے (فِرِشتے) اسکے لئے سورج ڈوبنے تک مغفِرت کی دُعاء کرتے رہتے ہیں ۔اگر وہ ایک یادو ٢ رَکْعتیں پڑھتا ہے تویہ آسمانوں میں اسکے لئے نُوربن جاتی ہیں اور حُورِعین (یعنی بڑی آنکھوں والی حوروں )میں سے اُسکی بیویاں کہتی ہیں، اے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ تُو اس کو ہمارے پاس بھیج دے ہم اس کے دیدار کی بَہُت زِیادہ مُشتاق ہیں۔اور اگر وہلَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ یا سُبْحٰنَ اللّٰہ یا اللّٰہُ اَکْبَرپڑھتا ہے تو ستّر ہزار فِرِشتے اُسکا ثواب سورج ڈوبنے تک لکھتے رہتے ہیں۔ (شُعَبُ الایمان ،ج٣ ،ص٢٩٩،حدیث٣٥٩١ )

سُبحٰن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! سُبحٰن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ!سُبحٰن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ !روزہ دار کے تو وارے ہی نیارے ہیں کہ اسکے لئے آسمان کے دروازے کُھلیں ،اسکے جسْم کے اَعضاأاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی تسبیح کریں،آسمانِ دنیا پر رہنے والے ملائکہ غروبِ آفتاب تک اسکے لئے دعائے مغفِرت مانگیں ،نَماز پڑھے تو اسکے لئے آسمان میں روشنی ہواور حُورِعین یعنی بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں جو اس کے لئے مُقَرَّر ہوئی ہیں وہ جنّت میں اِس کی آمَد کا انتِظار کریں،لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ یا سُبْحٰنَ اللّٰہ یا اللّٰہُ اَکْبَرُ کہے تو ستّر ہزار فِرِشتے غُروبِ آفتاب تک اس کا ثواب لکھیں۔

فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔

یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 350987 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.