تراویح کے35 مَدَنی پھول(فیضان تراویح)

گزشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔

١:تراویح ہر عاقِل و بالغ اسلامی بھائی اور اسلامی بہن کیلئے سنَّت ِمُؤَکَّدہ ہے۔ (دُرِّ مُخْتار،ج ٢،ص٤٩٣ ) اس کا تَرْک جائز نہیں۔
٢: تراویح کی بیس رَکْعَتَیں ہیں۔سیِّدُنا فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں بیس رَکْعَتَیں ہی پڑھی جاتی تھیں ۔(السُّنَن ُالکبریٰ بیہقی ،ج٢،ص٦٩٩،حدیث٤٦١٧)
٣: تراویح کی جماعت سنّتِ مُؤَکَّدہ عَلَی الْکِفَایہ ہے۔اگر مسجد کے سارے لوگوں نے چھوڑ دی تو سب اِساءَ ت کے مُرتکِب ہوئے (یعنی بُرا کیا)اور اگرچند افراد نے با جماعت پڑھ لی تو تنہا پڑھنے والا جماعت کی فضیلت سے محروم رہا۔ھِدایہ، ج١،ص٧٠)
٤: تراویح کا وقت عِشاء کے فرض پڑھنے کے بعدسے صبحِ صادِق تک ہے۔ عشاء کے فرض اداکرنے سے پہلے اگر پڑھ لی تو نہ ہوگی۔ (عالمگیری، ج١،ص ١١٥ )
٥:عشاء کے فرض و وِتْرکے بعد بھی تراویح پڑھی جا سکتی ہے ۔(الدُرُّالْمُخْتار،ج٢،ص ٩٤ ٤) جیساکہ بعض اوقات ٢٩ کو رُویَتِ ہِلا ل کی شہادت ملنے میں تاخیر کے سبب ایسا ہو جاتا ہے۔
٦: مُستَحَب یہ ہے تراویح میں تہائی رات تک تاخیر کریں اگر آدھی رات کے بعد پڑھیں تب بھی کراہت نہیں۔
(الدُّرُّالْمُخْتار،ج٢،ص٤٩٥ )
٧: تراویح اگر فوت ہو ئی تو اس کی قضاء نہیں۔ (الدُّرُّالْمُخْتار،ج٢،ص٤٩٤)
٨: بِہتر یہ ہے کہ تراویح کی بیس رَکْعَتَیں دو دو کر کے دس سلام کے ساتھ ادا کر ے۔
(الدُّرُّالْمُخْتار،ج٢،ص٤٩٥)
٩: تراویح کی بیس رَکْعَتَیں ایک سلام کے ساتھ بھی ادا کی جا سکتی ہیں، مگر ایسا کرنا مکروہ ہے ،ہر دو رَکْعَت پر قعدہ کرنافَرْض ہے۔ہرقَعْدہ میں اَلتَّحِیَّاتْ کے بعد دُرُود شریف بھی پڑھے اور طاق رَکْعَت (یعنی پہلی ، تیسری،پانچویں وغیرہ) میں ثَناء پڑھے اور اما م تَعَوُّذُو تَسْمِیّہ بھی پڑھے ۔(الدُّرُّالْمُخْتار،ج٢،ص٤٩٦)
١٠:جب دو دو رَکعَت کر کے پڑ ھ رہا ہے تو ہر دو رَکْعَت پر الگ الگ نیّت کرے اور اگر بیس رَکْعَتوں کی ایک ساتھ نیّت کر لی تب بھی جائز ہے۔ (الدُّرُّالْمُخْتار،ج٢،ص٤٩٤)
١١: بِلاعُذر تراویح بیٹھ کر پڑھنا مکروہ ہے بلکہ بعض فُقَہائے کِرام رَحِمَھُمُ اللّٰہُ تعالٰی کے نز د یک تو ہوتی ہی نہیں۔ (الدُّرُّالْمُخْتار،ج٢،ص٤٩٩)
١٢: تراویح مسجِدمیں باجماعت ادا کرنا افضل ہے۔اگر گھر میں باجماعت ادا کی توتَرْکِ جماعت کا گناہ نہ ہوا مگر وہ ثواب نہ ملے گا جو مسجد میں پڑھنے کا تھا۔ (عالمگیری ،ج١،ص١١٦)
عشاء کے فرض مسجد میں باجماعت اداکر کے گھر یا ہال وغیرہ میں تراویح ادا کیجئے اگر بلا عذر شرعی مسجد کے بجا ئے گھر یا ہال وغیرہ میں عشاء کے فرض کی جماعت قائم کر لی تو ترک وا جب کے گناہ گار ہوں گے اس کا تفصیلی مسئلہ فیضان سنت کے باب ''پیٹ کا قفلِ مدینہ ''پر ملاحظہ فرما لیجئے ۔
١٣: نابالغ امام کے پیچھے صرف نابالِغان ہی تراویح پڑھ سکتے ہیں۔
١٤: بالغ کی تراویح( بلکہ کوئی بھی نماز حتّٰی کہ نَفْل بھی)نابالِغ کے پیچھے نہیں ہوتی۔
١٥: تراویح میںپوراکلام اللہ شریف پڑھنا اور سننا سنَّتِمُؤَکَّدہ ہے ۔
(فتاویٰ رضویہ شریف تخریج شدہ، ج٧، ص٤٥٨)
١٦: اگر با شرائط حافِظ نہ مل سکے یا کسی وجہ سےخَتْم نہ ہو سکے تو تراویح میں کوئی سی بھی سورتِیں پڑھ لیجئے اگر چاہیں تو اَلَمْ تَر َسے وَالنَّاس دو بار پڑھ لیجئے، اِس طرح بیس رَکْعَتَیں یا د رکھنا آسان رہے گا۔
(عالمگیری ،ج١،ص١١٨)
١٧: ایک بار بِسمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیمِط جَہر کے ساتھ( یعنی اُونچی آواز سے ) پڑھنا سنّت ہے اور ہر سُورۃ کی ابتِدا میں آہِستہ پڑھنا مُستَحَب ہے ۔مُتَأَخِّرین (یعنی بعد میں آنے والے فُقہَائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تعالٰی)نے خَتْم تراویح میں تین بارقُل ھُو َاﷲ شریف پڑھنا مُسْتَحَب کہا نیز بہتریہ ہے کہ خَتْم کے دن پچھلی رَکْعَت میں الۤمّ سے مُفْلِحُون تک پڑھے ۔ (بہارِ شریعت حصّہ،٤،ص٣٧)
١٨: اگر کسی وجہ سے( تراویح) کی نَماز فاسِد ہو جائے تو جتنا قراٰنِ پاک اُن رَکْعَتوں میں پڑھا تھا اُن کا اِعادہ کریں تاکہ خَتْم میں نقصان نہ رہے۔ (عالمگیری ،ج١،ص١١٨)
١٩: امام غَلَطی سے کوئی آیت یا سُورۃ چھوڑ کر آگے بڑھ گیا تو مُسْتَحَب یہ ہے کہ اُسے پڑھ کر پھر آگے بڑھے۔
(عالمگیری، ج١،ص١١٨)
٢٠ : الگ الگ مسجد میں تراویح پڑھ سکتاہے جبکہ خَتْمِ قراٰن میں نقصا ن نہ ہو۔ مَثَلاًتین مساجِد ایسی ہیںکہ ان میںہر روزسوا پارہ پڑھا جا تا ہے تو تینوں میں روزانہ باری باری جا سکتا ہے۔
٢١: دو رَکْعَت پر بیٹھنا بھول گیا تو جب تک تیسری کا سَجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جا ئے آخر میں سَجدہئ سَہْو کر لے۔اور اگر تیسری کاسَجدہ کر لیا توچارپوری کر لے مگر یہ دو شمار ہوں گی۔ہاں اگر دو پر قعدہ کیا تھا تو چار ہوئیں۔
(عالمگیری ،ج١،ص١١٨)
٢٢: تین رَکْعَتَیں پڑھ کر سلام پھیرا اگر دوسری پر بیٹھا نہیں تھا تو نہ ہوئیں ان کے بدلے کی دو رَکْعَتَیں دوبارہ پڑھے۔(عالمگیری، ج١،ص١١٨)
٢٣: سلام پھیرنے کے بعد کوئی کہتا ہے دو ہوئیں کوئی کہتا ہے تین، تو امام کو جو یاد ہو اُس کا اعتِبار ہے، اگر امام خود بھی تَذَبْذُب کا شکار ہو تو جس پر اعتِماد ہو اُس کی بات مان لے۔ (عالمگیری ،ج١،ص١١٧)
٢٤: اگرلوگوںکوشک ہوکہ بیس ہوئیںیااٹھارہ؟تودو رَکْعَت تنہا تنہا پڑھیں ۔ (عالمگیری ،ج١،ص١١٧)
٢٥: افَضل یہ ہے کہ تمام شُفعُوں میں قِراءَ ت برابر ہو اگر ایسا نہ کیا جب بھی حرج نہیں اِسی طرح ہر شُفع (کہ دو رکعت پر مُشتَمِل ہوتا ہے اس ) کی پہلی اور دوسری رَکْعَتکی قِراءَ ت مَساوی (یعنی یکساں) ہو دوسری کی قِراءَ ت پہلی سے زائد نہیں ہونی چاہیئے۔ (عالمگیری ،ج١،ص١١٧)
٢٦: امام و مقتدی ہر دو رَکْعَت کی پہلی پر ثناء پڑھیں(امام اعوذ اور بسم اﷲبھی پڑھے ) اور اَلتَّحِیَّاتُ کے بعد دُرُودِابراھیم اور دعابھی۔ (درمختار،ج٢،ص٤٩٨)
٢٧: اگر مقتدیوں پر گِرانی ہوتی ہو توتَشَہُّدکے بعداَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہٖ پر اکتِفاکرے۔
(درمختار،ج٢،ص٤٩٩)
٢٨: اگر ستائیویںکو (یا اس سے قبل )قراٰنِ پاک خَتْمہو گیا تب بھی آخِرِ رَمَضان تک تراویح پڑھتے رہیں کہ سنّتِ مُؤَکَّدہ ہے۔ (عالمگیری ،ج١،ص١١٨)
٢٩: ہر چاررَکْعَتَوں کے بعد اُتنی دیر آرام لینے کیلئے بیٹھنا مُستَحَبْ ہے جتنی دیر میں چار رَکْعَات پڑھی ہیں۔اِس وَقفے کو تَرْوِیْحَہ کہتے ہیں۔ (عالمگیری ،ج١،ص١١٥)
٣٠: تَرْوِیْحَہ کے دَوران اختیار ہے کہ چُپ بیٹھا رہے یا ذِکر و دُرُود اور تِلاوت کرے یا تنہا نَفْل پڑھے (درمختار،ج٢،ص٤٩٧) یہ تسبیح بھی پڑھ سکتے ہیں:۔
سُبْحَانَ ذِی الْمُلْکِ وَالْمَلَکُوْتِ 0 سُبْحَانَ ذِی الْعِزَّتِ وَالْعَظْمَتِ وَالْھَیْبَتِ وَالْقُدْرَۃِط وَالْکِبْرِیَآءِ وَالْجَبَرُوْتِ0 سُبْحَانَ الْحَیِّ الَّذِیْ لَایَنَامُ وَلَا یَمُوْتُ 0 سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّنَا وَرَبُّ الْملٰۤئِکَۃِ وَالرُّوْحِ 0 اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ 0 یَا مُجِیْرُ یَا مُجِیْرُ یَا مُجِیْرُ0 بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ 0
٣١: بیس رَکْعَتَیں ہو چکنے کے بعدپانچواں ترویحہ بھی مُسْتَحَب ہے،اگر لوگوں پرگِراں ہو تو پانچویں بار نہ بیٹھے۔ (عالمگیری ،ج١،ص١١٥)
٣٢: بعض مُقتدی بیٹھے رہتے ہیں جب امام رُکُوع کرنے والا ہوتا ہے اُس وَقت کھڑے ہو تے ہیں۔ یہ مُنافقِین کی مُشابَہَت ہے۔چُنا نچِہ( سورۃُ الِنّسائکی آیت نمبر ١٤٢ )میں ہے، وَ اِذَا قَامُوْآ اِلَی الصَّلٰوۃِ قَامُوْا کُسٰلٰی (ترجَمہئ کنز الایمان: اور (منافِق ) جب نَماز کو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے)فرض کی جماعت میں بھی اگر امام رُکوع سے اُٹھ گیا توسَجدوں وغیرہ میں فورًا شریک ہو جائیں نیز امام قعدہ اُولیٰ میں ہو تب بھی اُس کے کھڑے ہونے کاانتِظار نہ کریں بلکہ شامل ہو جائیں ۔ اگرقعدہ میں شامل ہو گئے اور امام کھڑا ہو گیا تو اَلتَّحِیَّاتُُ پوری کئے بِغیر نہ کھڑے ہوں۔ (بہارِ شریعت حصّہ٤،ص٣٦،غنیۃ المتملی، ص٤١٠)
٣٣: رَمَضان شریف میں وِتْر جماعت سے پڑھنا افضل ہے۔مگر جس نے عشاء کے فرض بِغیر جماعت کے پڑھے وہ وِتْر بھی تنہا پڑھے۔ (بہارِ شریعت ،حصّہ٤،ص٣٦)
٣٤: ایک امام کے پیچھے عشاء کے فرض ،دوسرے امام کے پیچھے تراویح اور تیسرے امام کے پیچھےوِتْر پڑھے اِس میں حرج نہیں۔
٣٥: حضرت سیّدُنا عمرِ فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرض و وِتْر کی جماعت کرواتے تھے۔اور حضرتِ سیِّدُنا اُبَیِّ بِنْ کَعْب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تراویح پڑھاتے۔ (عالمگیری، ج١،ص١١٦)

اے ہمارے پیارے پیارے اﷲ عَزَّوَجَلَّ ! ہمیں نیک ،مخلِص اور دُرُست پڑھنے والے حافِظ صاحب کے پیچھے اِخلاص و دل جَمْعی کے ساتھ ہرسال تراویح ادا کرنے کی سعادت نصیب کر اور قَبول بھی فرما۔
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371152 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.