ظہور مہدی سے قبل کے رمضان میں ظہور پذیر ہونے والی چند نشانیاں

امیر عالم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت آنے والے ہر قسم کے فتنوں کے بارے میں نہ صرف خبردار کیا بلکہ مستقبل میں رونما ہونے والے اہم واقعا ت کے بارے میں بھی آگا ہ کیا ہے۔خاص کر ظہورِامام مہدی اور خروج دجال سے متعلق احوال و واقعات کو تفصیلاً بیان کیا ہے۔یہاں تک کہ حق وباطل کے ان دونوں اماموں(یعنی حق کے امام حضرت مہدی اور کفر کے امام دجال )کے ظہور و خروج سے ماقبل کے حالات کو بھی قدرت تفصیل سے بیان کیا ہے اور کچھ نشانیاں خصوصی طور سے بیان کی ہیں تاکہ کسی ان پڑھ جاہل مسلمان کو بھی حق و باطل کی پہچان میں کسی شک و شبہ نہ رہے۔

صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی اجمعین اور سلف و صالحین کی یہ عادت تھی کہ وہ اس معاملے میں( یعنی ظہورِامام مہدی اور خروج دجا ل کے معاملے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کو ہمیشہ مستحضر رکھتے اور اگراس حوالے سے ایسی کوئی چیز اپنے گردو پیش میں پاتے تو اس کو رسول اللہ کے بیان کردہ نشانیوں اور احوال کی روشنی میں پرکھنے کی کوشش کرتے اور تاکہ ایسی کسی بھی حقیقت کا سامنا ہونے کی صورت میں کوئی تردد باقی نہ رہے۔

صحیح احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ مدینہ میں ایک یہودی کے ہاں پیدا ہونے والے بچے کے بارے میں ابن صیاد کے حوالے سے میں کئی صحابہ کرام کا یہ تجسس رہا کہ کہیں یہ دجال تو نہیں ہے؟اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو نشانیاں دجال کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی گئی تھی اس کی بنیاد پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ابن صیاد میں موجود صفات کی وجہ سے فکر مند رہے کہ کہیں یہ وہی دجال تو نہیں۔
اسی طرح حضرت مہدی کے ظہور سے متعلق بیان کی گئی احادیث کے بارے میں سلف کا یہ طریقہ چلا آرہا ہے کہ وہ اس کے متعلق نشانیوں کوہمیشہ اپنے سامنے رکھتے ہیں ،تاکہ حضرت مہدی کے ظہور کے وقت حق وباطل کے درمیان ہونے والے معرکے میں وہ حق کے ساتھ کھڑے ہوں اور باطل ان کو دھوکہ نہ دے سکے۔

حضرت مہدی کے ظہور سے ماقبل، قریب ترین نشانیوں میں سے ایک رمضان المبارک میں ایک زور دار آواز کا سنائی دینا ہے چاہے وہ چیخ کی صورت میں ہویا دھماکہ کی صورت میں اور یہ ہوگا نصف رمضان کی رات یعنی پندھرویں شب کو اور وہ جمعہ کی بھی شب ہوگی۔اسی طرح اس رمضان میں سورج گرہن کا ہونا،آسمان پر ستون کی مانند کسی چیز کا روشن ہونااور سب سے بڑھ کراس رمضان میں ملک شام میں سفیانی کی جانب سے مسلمانوں کا قتل عام کرنا وغیرہ۔

یہ عجیب اتفاق ہے کہ اس رمضان المبارک میں دنیاکے اکثر علاقوں بشمول حرمین شریفین سمیت جمعہ کی شب پندرھویں شب ہوگی۔یہ بات بھی اپنی جگہ درست ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ رمضان المبارک میں جمعہ کی شب میں پندھرویں شب ہو اور یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ کہ کسی بھی ایسے اتفاق کے بارے میں حتمی طور پر نہیں کہاجاسکتا کہ یہ وہی رمضان المبارک ہے جب تک کہ وہ واقعہ ظہور نہ ہوجائے اور آگے آنے والے نشانیاں بھی(جوکہ احادیث میں بیان کردی گئی ہیں) اس کی تصدیق نہ کردیں۔

رمضان المبارک کی ان نشانیوں سے متعلق گوکہ احادیث ضعیف ہیں مگران کی تعدادکثیر ہے اور چونکہ یہ احادیث کسی عقیدے اور شرعی مسئلہ سے متعلق بحث نہیں کرتی ،صرف ان میں واقعات سے متعلق ”خبر“ہے لہذا ایسے کسی بھی موقع پرہمیں ان احادیث کوپیش نظر رکھنا چاہیے اور اگر اس سے مشابہ کسی واقعہ کا ظہور ہوجائے تو اس سلسلے میں علماءکرام اور اہل علم پر لازم ہوگا کہ اصل حقیقت کو جانیں اور امت کی صحیح رہنمائی کریں۔اس واقعہ سے متعلق احادیث درج ذیل ہیں:

رمضان میں چیخ یا دھماکہ سنائی دینا :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان میں ایک زبردست آواز آئے گی۔صحابی نے پوچھا ”یارسول اللہ ! یہ آواز رمضان کے شروع میں ہوگی، یا درمیان میں یا آخر میں ؟“آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’نصف رمضان میں۔جب نصف رمضان میں جمعہ کی رات ہوگی تو آسمان سے ایک (زور دار ) آواز آئے گی جس سے ستر ہزار (یعنی بے شمار) لوگ بے ہوش ہوجائیں گے اورستر ہزار اندھے ہوجائیں گے اور ستر ہزار بہرے ہوجائیں گے(ایک اور روایت کے مطابق ” ستر ہزار راستہ بھٹک جائیں گے اورستر ہزار لڑکیوں کی بکارت زائل ہوجائی گی۔“(بحوالہ السنن الوارد الفتن)۔صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا کہ” یارسول اللہ ! تو آپ کی امت میں سے اس آواز سے محفوظ کون رہے گا؟“آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو (اس وقت) اپنے گھروں میں رہے اور سجدوں میں گر کر پناہ مانگے اور زور زورسے تکبیریں کہے ،پھر اس کے بعد ایک اور آواز آئے گی۔پہلی آواز جبرئیل کی ہوگی اور دوسری آواز شیطان کی ہوگی۔(پھر فرمایا کہ واقعات کی ترتیب یہ ہوگی کہ)آواز رمضا ن میں ہوگی اور”معمعة“ (دراصل جنگ کی گھن گرج یا شورشرابہ ہوگا جوکہ) شوال کے مہینے میں ہوگی اور ذی قعدہ میں قبائل عرب بغاوت کریں گے اور ذی الحجہ میں حاجیوں کو لوٹا جائے گا۔رہا محرم کا مہینہ تو محرم کا ابتدائی حصہ میری امت کے لئے آزمائش ہے اور اس کا آخری حصہ میری امت کے لئے نجات ہے۔اس دن وہ سواری مع کجاوے کے جس پر سوارہوکر مسلمان نجات پائے گا،اس کے لئے ایک لاکھ سے زیادہ قیمت والے اس مکان سے بہتر ہوگی جہاں کھیل و تفریح کا سامان ہو“ (المعجم الکبیرللطبرانی ج۱۳ص۲۷۱ رقم:۱۵۲۴۷واسنادہ فیہ کلام)

”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:رمضان میں آواز ہوگی اور ذی قعدہ میں قبائل کی بغاوت ہوگی اور ذی الحجہ میں حاجیوں کو لوٹا جائے گا “۔(مجمع الزوائد ج۷ص۳۱۰)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”رمضان میں ایک آواز سنائی دے گی ،شوال میں شور شرابہ ہوگا اور ذی قعدہ میں قبائل کی باہمی کشمکش ،اس سال حاجیوں کو لوٹا جائے گا اور منیٰ میں بڑا کشت و خو ن ہوگا ،بہت سے لوگ قتل ہوجائیں گے ،وہاں اس وقت خونریزی ہوگی جبکہ وہ جمرہ عقبہ میں ہوں گے“۔ (الفتن نعیم بن حماد ج ۱ص۱۳۱)

”رمضان میں ایک آواز سنائی دے گی ،شوال میں شور شرابہ ہوگا اور ذی قعدہ میں قبائل کی باہمی کشمکش ،اس سال حاجیوں کو لوٹا جائے گااور محرم میں ایک نداءدینے والا آسمان سے نداءدے گا کہ جان لو یہ (مہدی )اللہ کا خلیفہ ہے اس کی سنو اور اطاعت کرو“۔ (الفتن نعیم بن حماد ج۱ص۱۳۱)

”حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر رمضان میں چیخ سنائی دے گی تو شوال میں شور شرابہ ہوگا !اور ذی قعدہ میں قبائل کی بغاوت ہوگی اور ذی الحجہ میں خون بہے گا اور محرم کا مہینہ تو کیا ہی مہینہ ہوگا۔۔۔ہم نے پوچھا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!یہ چیخ کیسی ہوگی ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :پندرہ (۱۵)رمضان المبارک جمعہ کی رات کو ایک چیخ (یا دھماکہ ) ہوگا جو سونے والوں بیدار کردے گا ،کھڑے ہونے والوں کو بٹھادے گا ،شریف زادیاں اپنی خلوت گاہوں سے جمعہ کی رات کو نکل آئیں گی۔اس سال زلزلے کثرت سے آئیں گے۔جب تم جمعہ کے دن فجر کی نماز پڑھ لو تو اپنے گھروں میں داخل ہوکر دروازے اور کھڑکیاں بند کرلینا ،اپنی چادریں اوڑھ لینا ،اپنے کان بند کرلینا ،اور جب تمہیں چیخ کا احساس ہو تو اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہوجانا اور یہ پڑھنا ”سبحان القدوس “ (پاک ہے وہ ذات جو نقائص سے پاک ہے)”ربنا القدوس“(ہمارا رب جو نقائص سے پاک ہے)تو جو ایسا کرے گا وہ نجات پائے گا اور جو ایسا نہیں کرے گا وہ ہلاک ہوجائے گا“۔(الفتن نعیم بن حماد ج۱ص۱۳۲ )

رمضان میں روشن ستون کاظاہر ہونا :
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :رمضان میں آسمان پر چمکتے ستون کی مانند ایک علامت ظاہر ہوگی ،شوال میں بلائیں ہوں گی اور ذی قعدہ میں ہلاکت اور ذی الحجہ میں حاجیوں کو لوٹا جائے گا۔محرم کا مہینہ تو کیا بات ہے محرم کے مہینے کی“ (الفتن نعیم بن حماد ج ۱ص۱۳۱)

اس حوالے سے بہت ساری روایا ت اور بھی آئی ہیں۔

رمضان میں خلاف توقع سورج گرہن کا ہونا :
”محمد بنی علی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ ہمارے مہدی دو نشانیاں ہیں جو زمین و آسمان کی تخلیق سے لے کر آج تک نظر نہیں آئیں۔رمضان کی پہلی رات چاند کو گرہن لگے گا اور پندرہ رمضان کو شورج کو گرہن لگے گا۔جب سے اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ایسا نہیں ہوا“۔ (سنن الدارقطنی ج۵ ص۱۱ رقم:۱۸۱۶)
یہ بات حقیقت ہے کہ سورج گرہن ہمیشہ چاند کی شروع کی تاریخوں میں ہوتا ہے جبکہ چاند گرہن ہمیشہ ایام بیض یعنی ۱۳،۱۴اور ۱۵ تاریخ کو ہوتاہے لیکن ظہور مہدی سے ماقبل رمضان میں یہ ترتیب بد ل جائے گی۔

ظہور مہدی سے قبل سفیانی کا خروج اور اہل شام کاقتل عام:
”امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تمہیں سفیانی کے خروج کے دوران آسمانی علامت نظر آئے گی“۔(الفتن نعیم بن حماد ج ۱ص۱۳۱)

”ولید سے روایت ہے کہ (آخر زمانے میں سفیانی کے ہاتھوں)ہم اہل دمشق پر رمضان کے دنوں میں مصائب کے پہاڑ ٹوٹتے دیکھے گے۔پس لوگوں کی کثیر تعداد رمضان کے مہینے میں ہلاک ہوگی “۔"دمشق کی طرف اس(سفیانی) کا ظہور ہوگا اس کے ساتھ قبیلہ کلب کے لوگوں کی اکثریت ہوگی۔لوگوں کا خون بہانا اس کی خاص عادت ہوگی یہاں تک کہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کرکے بچوں کو ہلاک کردیا جائے گا ،وہ جب حضرت مہدی کے خروج کی خبر سنے گا تو ان سے جنگ کرنے کے لئے لشکر بھیجے گا “۔ (شرح مشکوٰ ةمظاہر حق جدید،ج ۵ ،ص۴۳واسنادہ صحیح)

ان روایات کے علاوہ بھی ظہور مہدی سے قبل رمضان المبارک میں مختلف نشانیوں سے متعلق کثیر روایات آئی ہیں جوکہ ہمیں غورو فکر کی دعوت دیتی ہیں، لہٰذااسلامی ملک شام میں مسلمانوں کا قتل عام کس بات کی طرف اشارہ کررہاہے؟ شام کے موجودہ صدر کا قبیلہ کلب سے تعلق رکھنا کیا معنی رکھتا ہے ؟کیا سفیانی کا ظہور ہوچکا ہے ؟

اس حوالے سے قطعی طور پر کوئی بات نہیں کہی جاسکتی کیونکہ اصل معاملہ تو اللہ علیم و خبیر کے ہی علم میں ہے۔بحرحال علمائ کرام کو اور خاص کراحادیث کا علم رکھنے والے اہل علم کو ان واقعات کی طرف توجہ کرنی چاہیے اور آنے والے حالات پر بھی گہری نظر رکھنی چاہیے تاکہ یہ امت مسلمہ باطل کی ہمنوائی سے بچ سکے اور حق کو پہچان سکے۔

نوٹ:اس مضمون کی تیاری میں ان کتب سے رہنمائی لی گئی :
(۱) تیسری جنگ عظیم اوردجال۔۔۔مولانا عاصم عمرحفظہ اللہ
(۲ ) ہر مجدون۔۔۔الاستاذ جمال الدین الامین (جامعہ الازہر ،مصر)
Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 174207 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More