ایک بُزُرگ رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ نے مسجِد کے دروازے پر شیطان کو حَیران و پرِیشان کھڑے ہوئے دیکھ کر
پوچھا،کیا بات ہے ؟شیطان نے کہا،اندر دیکھئے ۔اُنہوں نے اندر دیکھا تو ایک
شخص نَماز پڑھ رہا تھا اور ایک آدَمی مسجِد کے دروازے کے پاس
سورہاتھا۔شیطان نے بتایا کہ وہ جو اندر نَماز پڑھ رہا ہے اُس کے دل میں
وَسوَسہ ڈالنے کیلئے میں اندر جاناچاہتا ہوں لیکن جو دروازے کے قریب سورہا
ہے،یہ روزہ دار ہے،یہ سویا ہوا روزہ دار جب سانس باہَر نکالتا ہے تواُس کی
وہ سانس میرے لئے شُعلہ بن کر مجھے اندر جانے سے روک دیتی ہے ۔ (اَلرَّوْضُ
الْفَائِق مصری، ص٣٩)
محترم قارئین کرام!شیطان کے وارسے بچنے کے لئے روزہ ایک زبردست ڈھال
ہے۔روزہ دار اگرچِہ سورہا ہے مگر اس کی سانس شیطان کیلئے گویا تلوار
ہے۔معلوم ہو اروزہ دار سے شےطان بڑا گھبراتا ہے ،شیطان چُونکہ ماہِ رَمَضانُ
الْمُبارَ ک میں قید کرلیا جاتاہے اِس لئے وہ جہاں بھی اور جب بھی روزدار
کو دیکھتا ہے پریشان ہوجاتا ہے۔
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |