ایک خبر کے مطابق مولانا فضل
الرحمن اور چوہدری شجاعت دونوںنے یوگا کی ورزشوں میں دلچسپی کا اظہار کیا
ہے۔ چلیں کوئی تو ایسی چیز ہے کہ جس پر ہماری دو جماعتوں کے سربراہوں نے
اکٹھے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ورنہ تو ہر کوئی اپنا مندر الگ بنائے رام
رام کہتے پھرتا ہے۔ پہلے تو ہم آپکو یہ بتا ئیں کہ یوگا کیا ہے؟ دراصل میں
یوگا ایک سانس کی ورزش ہے جسمیں کہ ناک کے ذریعے سانس اندر کھینچ کر ناک ہی
کے ذریعے باہر نکا لا جاتا ہے اور جوابا جو گرم گرم سی ہوا باہر نکلتی ہے
بقول یوگیوں کے کہ یہی بیماریوں سے شفا دیتی ہے۔یعنی اندر کی باسی ہوا باہر
اور باہر کی تازی ہوا اندر جاکر جسمانی نظام کو بہتر کر دیتی ہے۔
اگر آپ نے کبھی غور کیا ہو تو فضل الرحمن صاحب تو ویسے ہی اتنے زور زور سے
سانس لیتے یعنی پھوکے مارتے ہیں کہ ہم جیسا کمزور سا بندا اگر سامنے ہو تو
ویسے ہی ہوا میں اڑ کر درخت پر جااٹکے، تو انہیں بھلا یوگا کی کیا ضرورت؟۔
کہیں یہ بیچارے یوگا کے آسن کر تے کرتے کسی روز اپنا گھر ہی نہ اڑوا بیٹھیں۔
ویسے تو انڈونیشیا کی حکومت نے یوگا کی ورزشوں کو خلاف اسلام قرار دیکر اس
پر پابندی لگا دی ہے تو مولانا صاحب کس طرح اور کس منہ سے یہ خلاف اسلام
ورزشیں کیا کریں گے؟۔ دوسرا یہ کہ مولانا صاحب تو شاید دل کا بائی پاس بھی
کرا چکے ہیں تو ایسے لوگوں کو تو ویسے ہی اسطرح کی ورزشیں منع ہو تی ہیں تو
پھر؟؟ مشہور انڈین فلمی اداکارہ شلپا سیٹی کہتی ہیں کہ یوگا سے میری زندگی
میں انقلاب آگیا ہے۔ بلکہ اکثر بالی وڈ اور ہالی وڈ کی اداکارائیں فٹ ،
سمارٹ اور خوبصورت رہنے کے لیے یوگا کے آسن کر تی نظر آتی ہیں۔ تو کہیں
انکی فٹ ۔نسیں ۔دیکھ کر تو ہمارے مولانا نہیں بہک گئے۔؟؟
یوگا کے بہت سے پوسٹیور یعنی ورزش کے انداز ایسے ہیں کہ کبھی ایک ٹانگ پر
کھڑا ہونا پڑتا ہے، کسی میں منہ کے بل لیٹنا ہوتا ہے، کسی میں الٹا لیٹنا،
کسی میں سیدھا۔ کسی میں ہاتھ اوپر تو کسی میں نیچے کر نے پڑتے ہیں۔ تو کیا
یہ سب کچھ ہمارے لحیم شحیم مولانا صاحب کر پائیں گے؟ یوگا میں ایک ورزش کا
نام ۔۔کرسی ورزش ۔۔ بھی ہے اسمیں دونوں ہاتھوں کو آگے کی طرف سیدھا کر کے
جسم کو کرسی پر بیٹھنے کے سے انداز میں موڑا جاتا ہے اور پھر سانس اندر
باہر کر نا ہوتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ ورزش مولانا کی پسندیدوہ ترین
ورزشوں میں سے ہوگی کہ وہ روزانہ جسم کو موڑ موڑ کر کرسی اقتدار پر بیٹھنے
کی مشق کر تے رہا کریں گے۔
بات ہو مولانا کی تو تحفظات اور تہتر کے آئین کی بات تو لازمی ہوگی۔ تو ہو
سکتا ہے کہ مولانا کو ان یوگا کی ورزشوں پر بھی تحفظات ہوں کہ تہتر کے آئین
کے تحت ان ورزشوں پر ہم سے مشاورت نہی کی گئی لہذ ہم اسکا حصہ نہیں بنیںگے۔
پھر انکے تمام تر تحفظات کچھ ادھر ادھر ملاقاتوں اور لینے دینے ؟؟ کے بعد
دوربھی بہت جلد ہو جاتے ہیں۔ لیکن یہاں انکے تحفظات کون دور کرے گا؟کہ
زیادہ تر یوگی تو غیر مسلم ہوتے ہیں اور ہمارے ناپسندیدہ ملک بھارت میں
پائے جاتے ہیں تو کیا مولانا انسے ڈائریکٹ مشاورت کریں گے یا پھر دارا
لعلوم دیوبند کے تھرو ملیں گے ؟؟
یوگا میں ایک ورزش ایسی بھی ہوتی ہے کہ جس میں ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ میں
پھنسا کر دونوں ہاتھ تھائیز پر رکھ کر بیٹھتے ہیں اور پھر سانس اندر باہر
کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے مولانا کا تو وزن ہی اتنا ہے کہ کہاں موٹی تازی ٹانگوں
کو موڑ کر اسطرح کا پوسٹیور دے سکیں گے۔ اسی طرح ایک ورزش میں پیٹ کو فرش
کے ساتھ لگا کر اپنے دونوں ہاتھوں سے ٹانگیں پکڑنی ہوتی ہیں اور سر سیدھا
رکھنا پڑتا ہے۔ اس چکر میں مولانا بیچارے کہیں اپنی ٹانگ یا بازوہ ہی نہ
اتروا بیٹھیں۔ اسی طرح کہیں پر جنگجو کے پوز بنانے ہوتے ہیں تو کہیںگھٹنے
پکڑ کر ورزش کرنی ہوتی ہے، کہیں ہاتھ کمرکے پیچھے گرپ کر کے ورزش کر نی
ہوتی ہے تو کہیں برج کی طرح کمر اور پیٹ کو اٹھانا اور جھکانا پڑتا ہے۔
کہیں آدھا ڈپ تو کہیں اونٹ کا سا پوز۔ تو کیا مولانا صاحب اپنے اس بھاری
بھرکم ڈیل ڈول کے ساتھ یہ سب کر پائیں گے؟؟۔ ہم نے تو یوگا کے ایسے پوز بھی
د یکھے ہیں کہ جہاں یوگی یوگا کی مدد سے اپنے جسم کو کئی انچ ہوا میں معلق
کر لیتا ہے۔ کیا مولانا یہ سب کر پائیں گے اتنے وزن میں ؟؟ اور یہ کہ یوگی
تو کئی کئی روز بھوکے پیاسے بھی رہ لیتے ہیں صرف یوگا کی ورزشوں کی تقویت
سے۔ تو کیا مولانا بھوکے رہ سکیں گے؟؟؟
ویسے ہمیں تو یہ سب سازش لگتی ہے کہ کہیں کسی نے انہیں گلے الیکشن میں وزیر
اعظم بننے کے پیشن گوئی کر دی ہوگی تبھی تو موصوف سمارٹ بننے کے چکر میں
یوگا کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ یا پھر یہ بھی کہیں امریکن سازش تو نہیں کہ
ہمارے مولانا کو سمارٹ کراکر مارنے کے چکر میں ہوں؟؟۔ یا پھر مولانا سمیع
الحق کی طرح اس عمر رفتہ میں کہیں ایک اور ش۔ا۔۔د۔۔ی۔۔ کو آواز تو نہیں دے
رہے،کیا خیال ہے آپکا۔؟؟ ہمارے ملک کے ایک مشہور و معروف سیاستدان نے یوگا
کر کر کے پونی درجن شادیاں کھڑکا دی تھیں اور اب بھی وہ ستر سال کی عمر میں
صرف سترہ سال کے دِ کھتے ہیں ۔تو کہیں مولانا پر بھی انکی صحبت کا اثر تو
نہیں آگیا؟۔ مزید یہ کہ یوگا کرنے والے ڈریس بھی بڑا ہی فٹ قسم کا پہنتے
ہیں کہ انگ انگ صاف نظر آتا ہے۔ سوچیں کہ اگر مولانا صاحب اسطرح؟ کا ڈریس
زیب تن کیے ہوں تو بھاری بھرکم جس پر کیسا لگے گا؟ ان تمام باتوں کو مد نظر
رکھتے ہوئے ہمارے خیال میں مولانا صاحب کو یوگا سوٹ نہیں کریگا۔ بہتر ہے کہ
وہ والی بال یا فٹ بال کھیلیں۔
اب رہی بات چوہدری شجاعت صاحب کے یوگا کرنے اور سیکھنے کی تو د یکھیں کہ وہ
اپنے انسٹرکٹر یعنی یوگا سکھانے والے سے کیسے گفت و شنید فرمائیں
گے۔انسٹرکٹر کہے گا کہ سر جی ہاتھ اوپر کریں، انہوں نے کہنا ہے کہ میں نے
کونسا جرم کیا ہے کہ ہاتھ اوپر کروں؟۔ انسٹرکر نے کہنا ہے کہ سر آلتی پا
لتی مار کر بیٹھ جائیں ،وہ کہیں کے کہ کیا بھیک منگانی ہے۔ ؟انسٹرکٹر کہے
گا کہ الٹے لیٹ جائیں وہ کہیں گے کہ کیا چھترول کر نی ہے؟۔ انسٹرکٹر کہیگا
کہ اکڑوں بیٹھیں انہوں نے کہنا ہے کہ پوٹی نہیں آرہی؟انسٹرکٹر کہے گا کہ سر
جنگجو والا پوز بنائیں تو انہوں نے جواب دینا ہے کہ کیا مجھے طالبان سمجھ
رکھا ہے؟ انسٹرکٹر کہے گا کہ سر ایک ٹانگ پر کھڑے ہو جائیں، چوہردی صاحب
فرمائیں گے کیا توں سبق یاد کرا نا اے؟۔ انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ سر سانس
اندر کھینچ کر روک لیں تو بولیں گے کہ کیا میں نے کوئی حور دیکھ لی ہے؟
انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ سر سانس اور آنکھیں بند کر کے بیٹھ جائیں انہوں نے
کہنا کہ کیا تو نے مجھے موت کا منظر دکھانا ہے؟ انسٹرکٹر نے کہناہے کہ سر
ہا تھ باندھ کر سیدھے کھڑے ہو جائیں انہوں نے کہنا ہے کہ کیا تم نے مجھے
قومی ترانہ سنانا ہے یا نماز سکھانی ہے ۔ انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ دونوں
ہاتھ سر سے اوپر کر کے سیدھے کھڑے ہو جائیں انہوں نے کہنا کہ کہ تونے مجھ
سے نرگس والا ڈانس کرانا ہے؟انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ ہاتھ کی صرف دو انگلیوں
سے ناک پکڑیں انہوں نے کہنا ہے کہ کیا باقی سوتیلی ہیں؟انسٹرکٹر نے کہنا ہے
کہ ٹھوڑی کو سینے کے ساتھ لگائیں انہوں نے کنا ہے کہ تیرے کے اپنے؟؟
انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ کرسی والا پوز بنائیں انہوں نے کہنا ہے کہ کرسی
آجکل پیجی بھائی کے پاس ہے۔ انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ زبان باہر نکال کر سیٹی
کی سی آواز نکالیں۔ انہوں نے کہنا ہے کہ کیا کڑی پٹانی ہے۔ انسٹرکٹر نے
کہنا ہے کہ سانس روک کر رکوع کی طرح جھک جائیں انہوں نے کہنا کہ کیا توں
مینوں کک مارنی اے؟انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ سر ٹانگیں پسار کر اپنے گھٹنے
پکڑیں انہوں نے کہنا ہے کہ یار مجھ سے گھٹنے نہیں پیر پکڑوا۔انسٹرکٹر نے
کہنا ہے کہ سیدھا لیٹ کر سینہ اور کمر اوپر اٹھائیں انہوں نے کہنا کہ یار
ایسے گندے پوز میں نہیں دے سکتا۔ انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ دونوں بازو دائیں
بائیں پھیلا کر اوپر دیکھیں تو انہوں نے کہنا ہے کہ کیا دن میں تارے نظر
آئیں گے۔ انسٹرکٹر نے کہنا ہے کہ کمر فرش پر اور ٹانگیں دیوار پر ٹکائیں
انہوں نے کہنا ہے کہ توں مینوں سپائڈر مین بنانا اے۔ غر ضیکہ تھوڑی ہی دیر
بعدتنگ آکر انہوں نے انسٹرکٹر کو کہنا ہے کہ ۔۔۔ چھڈ یار کیڑھی پھسوڑی وچ
پا دتا اے۔۔۔ مٹی پاﺅ تے بیٹھو روٹی شوٹی کھا کے جانا۔ انسٹرکٹر کو ویسے
بھی انکی باتیں ٹھیک سے سمجھ نہ آسکیں گیں اور وہ بھی بھاگنے میں ہی عا فیت
جانیگا۔ ویسے بھی چوہدری صاحب اسمارٹ اور ہینڈسم آدمی ہیں انہیں بھلا یوگا
کہ کیا ضرورت۔؟
تو دیکھا جناب آپ لوگوں نے کہ یوگا کی ورزشیں کتنی مشکل ہیں کہ بڑے بڑے
لوگوں کو پسینہ آجاتا ہے۔ ویسے خود کو فٹِ سمارٹ اور صحت مند رکھنے کے لیے
ہے اچھی چیز۔ تو کیا آپ بھی یوگا سیکھنا اور کرنا پسند کریں گے۔؟؟؟ |