حضرتِ سیِّدُنا مالِک بن
دینارعلیہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الغفّارنے چالیس سال کے دَوران کبھی کَھجور
نہیں کھائی ۔ چالیس برس بعد آپ کو جب کَھجورکھانے کی خوب خواہِش ہوئی تو
نَفْس کُشی کے لئے مسلسل آٹھ دن روزے رکھے۔ پھر کَھجوریں خرید کر دن کے وقت
بصرہ شریف کے ایک مَحَلّہ کی مسجِد میں داخل ہوئے ابھی کھانے کیلئےکَھجوریں
نکالی ہی تھیں کہ ایک بچّہ چلّا اُٹھا ، ابّاجان ! مسجِد میں یہودی آگیا ہے
! اُس کے والِد صاحِب یہودی کا نام سُن کر ہاتھ میں ڈنڈا لئے چڑھ دوڑے مگر
آتے ہی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو پہچان لیا اور معذرت کرتے ہوئے عَرض
کی، حُضُور ! بات دراصل یہ ہے کہ ہمارے مَحَلّہ میں سارے مسلمان روزہ رکھتے
ہیں یہودیوں کے عِلاوہ دن کے وقت یہاں کوئی نہیں کھاتا ، اِسی لئے بچّے کو
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے یہودی ہونے کا شُبہ گزرا۔ برائے کرم ! آپ رحمۃ
اللہ تعالیٰ علیہ اس کی خطا مُعاف فرمادیجئے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے
عالَمِ جوش میں فرمایا، بچّوں کی زَبان'' غَیبی زَبان'' ہوتی ہے ۔ پھرقَسَم
کھائی کہ اب کبھی کَھجور کھانے کا نام نہ لوں گا۔ (تذکرۃُالاولیاء ،حصّہئ
اوّل، ص ٥٢)
گوشت کی خوشبو سے ہی گزارہ کر لیا
محترم قارئین کرام! دیکھا آپ نے ! ہمارے بُزُرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ
المبِین اپنے نَفس کو کس طرح مارتے تھے۔ سیِّدُ نا مالک بن دینارعلیہِ
رَحمَۃُ اللّٰہِ الغفّار کی نفس کُشی کے کیا کہنے ! آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ برسوں تک کوئی لذیذ چیز نہیں کھاتے تھے۔عُمُوماً دن کو روزہ داررہ کر
روکھی روٹی سے افطار کا معمول تھا۔ ایک بارنَفْس کی خواہش پر گوشت خریدا
اور لے کر چلے ، راستے میں سونگھا اور فرمایا، اے نَفْس! گوشت کی خوشبو
سونگھنے میں بھی تو لُطف ہے! بس اِس سے زیادہ اِس میں تیرا حصّہ نہیں۔ یہ
کہہ کر وہ گوشت ایک فقیر کو دیدیا۔ پھر فرمایا، اے نَفس! میں کسی عداوت کے
باعِث تجھے اذیّت نہیں دیتا میں توصِرْف اسلئے تجھےصَبْر کا عادی بنا رہا
ہوں کہ رِضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی لازَوال دولت نصیب ہوجائے۔
(تذکرۃالاولیاء ،حصہ ١،ص ٥٢)
یہ بھی معلوم ہوا کہ پہلے کے مسلمان نفلی روزوں سے بہت مَحَبَّت کیا کرتے
تھے کہ بصرہ شریف کے ایک پورے مَحَلّہ کاہر مسلمان روز ہی روزہ رکھا کرتا !
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین
وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم وعنایت سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے |