ہار اور جیت

خوشی غم، دکھ سکھ، تکالیف راحتیں، مشکلات آسائشیں اور اسی طرح ہار اور جیت ہماری زندگی کاحصہ ہیں۔ یہ سب ہماری زندگی کے ساتھ چلتا ہے۔انسان کی زندگی کا ہر لمحہ انسان کو کچھ نیا اور اچھا سکھاتا اور سمجھاتا ہے لیکن صرف اس وقت جب انسان خود اپنی زندگی کے ہر پل کو سمجھنا اور اس سے کچھ سیکھنا چاہے۔ ہمیں کوئی خوشی مل جائے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اب غم کبھی نہیں آئیں گے، زندگی سہل ہو گئی، خوشیاں ہمارا مقدر ہیں، ہر اچھا وقت ہم نے اپنے قبضے میں کر لیا ہے۔ لیکن غم ہماری زندگی کے ساتھ اسی طرح جڑے ہیں جس طرح خوشیاں۔ یہ غم اور خوشی ہمیں اپنے رب کو یاد کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں، ہم خوش ہوتے ہیں تو اس کا شکر ادا کرتے ہیں اور غم و تکلیف میں ہوں تو اس سے شکوہ کرتے ہیں اور اس رحیم کی رحمت کے طلبگار ہوتے ہیں۔ یہ سب چیزیں زندگی کا حصہ ہیں یا پھر شاید زندگی اسی کا نام ہے۔ مگر یہاں صرف زندگی کی ہار اور جیت پہ بات ہو گی۔

زندگی میں بہت سے پل ایسے آتے ہیں جب ہمارا کسی سے مقابلہ ہوتا ہے اور کوئی مقابلہ ہار اور جیت کے بغیر ختم نہیں ہوتا ۔ بہت کم مقابلے ایسے ہوتے ہیں کہ جو برابری پر ختم ہوں لیکن بعض مقابلے ایسے ہیں کہ جن میں برابری کا کوئی تصور ہی نہیں ،کسی کو تو جیتنا ہو گا اور کسی نہ کسی کو تو ہار تسلیم کرنا ہی ہوگی۔ بعض اوقا ت بظاہر تو ہم جیت جاتے ہیں مگر جیت کر بھی ہار جاتے ہیں ۔ یہ سب بہت گہری باتیں ہیں کہ جیت کر ہار جانا اور ہار کر جیت جانا ۔ میں صرف زندگی کے بہت چھوٹے چھوٹے مقابلوں کی بات کروں گی کیونکہ اگر مزید گہرائی میں جایا جائے تو بات بہت لمبی اور وضاحت طلب ہو جائے گی اور میرے پاس معلومات کا زخیرہ نہیں کہ میں کسی بڑے اور اچھے مصنف کی طرح اپنی بات کی کھول کھول کر وضاحت کر سکوں۔ میرا ناقص علم بس ایک علم کے بجھتے دیے کے آخری شعلے کی چنگاری ہےاور یا پھر شاید وہ بھی نہیں۔بہر حال بات ہو رہی تھی ہاراور جیت کے چھوٹے چھوٹے مقابلوں کی جیسے کسی گیم میں مقابلہ وغیرہ۔ یہ مقابلے بظاہر تو بہت چھوٹے لگتے ہیں مگر یہی مقابلے زندگی کے کٹھن مقابلوں کے لئے بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ہم ان مقابلوں میں ملنے والی شکست سے بہت مایوس ہوتے ہیں مگر ہار ہار کر ہم جیتنا سیکھ جاتے ہیں۔ مگر یہ ہار ہمیں ہماری بہت سی غلطیوں کو درست کرنے کا موقع دیتی ہے اور ہم جہاں جیت سے خوش ہوتے ہیں وہاں ہار سے بہت کچھ سیکھتے ہیں ۔ہر جیت پہ ہم سمجھتے ہیں کہ اب کوئی کمی نہیں ہمارے کام میں مگر ہمیں ہماری ہار بتاتی ہے کہ ابھی کچھ ہے جو مجھ میں نہیں ہے۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ ہم اس ہار میں چھپی ہوئی جیت کو تلاش کرنا سیکھ جاتے ہیں یا پھر شاید ہار اور جیت کچھ ہے ہی نہیں یہ تو صرف ہماری سوچ کا زاویہ ہے جسے جہاں موڑیں ویسا لگتا ہے۔
Atia Nazir
About the Author: Atia Nazir Read More Articles by Atia Nazir: 7 Articles with 11223 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.