صدقۂ فطر اگر گیہوں کی شکل میں
ادا کرنا ہوتو آدھا صاع او رجو یا کھجوریا منقی ہوتو ایک صاع دیناچاہئے،
فقہ حنفی کی مشہور کتاب درمختار میں صاع کی مقدر کا تعین درہم کے ذریعہ کیا
گیا ہے، مولانا عبدالحی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت ملامبین رحمۃ اللہ علیہ کی
تحقیق کے مطابق حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ امام محمدانوار اللہ فاروقی
رحمۃ اللہ علیہ کے تربیت یافتہ شاگرد حضرت مفتی محمد رکن الدین رحمۃاللہ
علیہ مفتی اول جامعہ نظامیہ نے اپنے فتوی میں صراحت کی ہے کہ ایک درہم
دوماشہ دیڑھ رتی کا ہوتا ہے اس حساب سے آدھا صاع پانچ سو بیس (520) درہم کے
برابر ہے ، جس کی مقدار چورانوے (94) تولے نو (9) ماشے چار (4) رتی ہوتی ہے
(فتاوی نظامیہ ص62) مروجہ گراموں میں اس کا وزن ایک کلو 106 گرام کے معادل
ہوتا ہے صدقہ فطر میں گیہوں دینے کی صورت میں بتقاضہ احتیاط سوا کلو ادا
کیا جائے ۔ گیہوں، جو، کھجور وغیرہ میں سے کوئی چیز دینے کے بجائے اس کی
قیمت دینا افضل ہے تاکہ عیدکے موقع پر فقراء ومساکین رقم کے ذریعہ اپنی
متعلقہ ضرورت کی تکمیل کرسکیں۔ بنابریں مذکورہ وضاحت کے مطابق اگر آپ صدقہ
فطر میں گیہوں ، جو،کھجوراورمنقی میں سے کسی ایک کی قیمت دے دیں تونہ صرف
آپ کا صدقہ فطرادا ہوجائے گابلکہ یہ بہتر و افضل ہے۔ شمالی ہند کے علماء کی
تحقیق میں آدھے صاع کی مقدار قدیم اوزان میں بڑھ جاتی ہے اس لئے ان کے پاس
مروجہ گراموں کے اعتبار سے دو کلو 47 گرام ہے۔ فتاوی عالمگیری ج1 ص 191 میں
ہے
وانما تجب صدقۃ الفطر من اربعۃ اشیاء من الحنطۃ والشعیروالتمروالزبیب۔ ۔ ۔
وہی نصف صاع من براوصاع من شعیراوتمر۔
در مختار ج2ص 83/84 میں ہے
الصاع المعتبر (مایسع الفاواربعین درھما من ماش اوعدس)۔
فتاوی عالمگیری ج۱ص ۱۹۲ میں ہے
ان اداء القیمۃ افضل من عین المنصوص و علیہ الفتوی |