صدقۂ فطر اس شخص پر واجب ہے جس
کے پاس اتنا مال ہو جو نصاب تک پہنچتا ہو، اصلی حاجت سے زائداورقرض سے فارغ
ہو، صدقہ فطر اور زکوۃ کا نصاب ایک ہی ہے البتہ صدقۂ فطر واجب ہونے کیلئے
مال کا نامی (بڑھنے والا) ہونا اور اس پر ایک سال گذر نا شرط نہیں ہے۔ (فتاوی
عالمگیر ی ج1 ‘ ص 191 )
عید الفطر کی صبح صادق طلوع ہوتے ہی صدقۂ فطر واجب ہوجاتا ہے صدقہ فطر کی
ادائی کا وقت تمام عمر ہے‘ زندگی بھر میں کسی بھی وقت ادا کیا جاسکتا ہے،
لیکن مستحب یہ ہے کہ عیدگاہ جانے سے پہلے ادا کیا جائے اور نماز کے بعدبھی
دیا جاسکتا ہے، جب تک ادا نہ کیا جائے برابر واجب الاداء رہے گا‘ خواہ کتنی
ہی مدت گذر جائے ذمہ سے ساقط نہ ہوگا۔فتاوی عالمگیری ج 1 ص 192 میں ہے
’’ ووقت الوجوب بعد طلوع الفجر الثانی من یوم الفطر‘‘۔ |