حسن اخلاق کا ثواب

صلہ رحمی کا ثواب

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا،

وَقَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالْوَالِدَیۡنِ اِحْسَانًا ؕ اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنۡدَکَ الْکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوْکِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ وَّلَا تَنْہَرْہُمَا وَقُلۡ لَّہُمَا قَوْلًاکَرِیۡمًا ﴿23﴾وَ اخْفِضْ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَۃِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا ﴿ؕ24﴾رَبُّکُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیۡ نُفُوۡسِکُمْ ؕ اِنۡ تَکُوۡنُوۡا صٰلِحِیۡنَ فَاِنَّہٗ کَانَ لِلۡاَوَّابِیۡنَ غَفُوۡرًا ﴿25﴾

ترجمہ کنزالایمان: اورتمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یادو نوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہوں نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنااور ان سے تعظیم کی بات کہنا اوران کے لئے عا جزی کابازوبچھا نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دونوں نے مجھے چھٹپن میں پالاتمہارا رب خوب جانتاہے جو تمہارے دلوں میں ہے اگر تم لائق ہوئے تو بے شک وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے۔''(پ 15 ،بنی اسرائیل :23 ،24،25 )

حضرتِ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال،، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا،'' تین شخص کسی راستے سے گزررہے تھے اچانک بارش شروع ہوگئی۔ انہوں نے پہاڑکی ایک غار میں پناہ لی اچانک غار کے دہا نے پر ایک چٹان آگری اور وہ لوگ غار میں قید ہوکر رہ گئے ۔وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ اپنے وہ نیک اعمال یاد کرو جنہیں تم نے اللہ عزوجل کی رضا کے لئے کیاتھا

انکے وسیلے سے دعاکرو شاید اللہ عزوجل اس چٹان کو ہٹا دے ۔تو ان میں سے ایک نے کہا، ''اے اللہ عزوجل !میرے والدین بوڑھے تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے ۔میں بکریاں چرایا کرتاتھا ۔جب گھر واپس آتا تو دودھ دوہ کر اپنے بچوں سے پہلے اپنے والدین کو دودھ پلایا کرتاتھا۔ ایک مرتبہ میں چارے کی تلاش میں نکلا تو واپسی پر مجھے رات ہوگئی جب میں گھرآیا تو اپنے والدین کو سوتے ہوئے پایا ۔ میں نے اپنے معمول کے مطابق دودھ دوہا اور اسے لے کراپنے والدین کے سرہانے کھڑا ہوگیا۔میں نے ان کو جگانا مناسب نہ سمجھا اور نہ ہی یہ مناسب سمجھا کہ میں اپنے والدین سے پہلے اپنے بچوں کودودھ پلاؤں حالانکہ میرے بچے میرے قدموں میں طلوع فجر تک روتے رہے۔ اگر تو میرے اس عمل کو اپنی رضا کے لئے جانتاہے توہمارے لئے اس چٹان کو ہٹادے تاکہ ہم آسمان کو دیکھ سکیں تو اللہ عزوجل نے چٹان کو اس قدر ہٹادیا جس سے وہ آسمان کو دیکھ سکتے ۔''
(صحیح مسلم ،کتاب الرقائق ،باب قصۃ اصحاب الغار، رقم ۲۷۴۳، ص ۱۴۶۵)

(۱۴۳۱)۔۔۔۔۔۔ حضرتِ سیدنا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے خاتِمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃُ الِّلْعٰلمین، شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین، مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امين صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بارگاہ میں حاضر ہوکر جہاد کی اجازت طلب کی،''تو آپ نے فرمایا،'' کیا تیرے والدین زندہ ہیں؟'' اس نے عرض کیا، ''یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!جی ہاں۔'' فرمایا،'' انہیں میں اپنا جہادکرو۔''
(صحیح مسلم ،کتاب البروالصلۃ،باب برالوالدین، رقم ۲۵۴۹، ص ۱۳۷۹)

(۱۴۳۲) ۔۔۔۔۔۔ حضرتِ سیدنا ابو سَعِیْد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اہل یمن میں سے ایک شخص تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت،محسنِ انسانيت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی طرف ہجرت کر کے حاضرہوا تو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا،'' کیا یمن میں تمہاراکوئی رشتہ دارہے ؟'' اس نے عرض کیا،'' میرے والدین ہیں۔'' فرمایا،'' کیا انہوں نے تمہیں اجازت دی ہے ؟'' عرض کیا،'' نہیں !''فرمایا،'' ان کی طرف لوٹ جا ؤاور ان سے اجازت طلب کرو ،اگر وہ اجازت دیں تو جہاد کرو ورنہ ان کی خدمت میں مشغول ہوجاؤ ۔ ''
(سنن ابی داؤد، کتا ب الجھاد ،باب الرجل یغزو وابواہ کار ھا ن ،رقم ۲۵۳۰، ج۳، ص ۲۵)

(۱۴۳۳)۔۔۔۔۔۔ حضرتِ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں ایک شخص نے نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیاکہ ''میں ہجرت اور جہاد پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم كي بیعت کرنا چاہتا ہو ں اور اللہ عزوجل سے اجر کا طلب گار ہوں۔'' فرمایا،'' کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟'' عرض کیاـ،'' ہاں! بلکہ دونوں زندہ ہیں۔'' فرمایا،'' توکیا تم اللہ عزوجل سے ثواب کے طلب گار ہو ؟''عرض کیا ''جی ہاں ۔''فرمایا ،'' اپنے والدین کی طرف لوٹ جا ؤاور انکی اچھے طریقے سے خدمت
(صحیح مسلم،کتاب البر والصلۃ ، باب برالوالدین ، رقم ۲۵۴۹، ص۱۳۸۰)
adil bukhari
About the Author: adil bukhari Read More Articles by adil bukhari: 2 Articles with 1404 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.