دل نہ دکھاؤ

انسان خوبیوں اور خامیوں سے تعبیر ہے کوئی بھی انسان اپنی ذات میں مکمل نہیں اگر انسان میں کچھ خامیاں ہیں تو خوبیاں خامیوں سے زیادہ ہیں لیکن افسوس کہ ہم میں سے اکثر محفلوں میں دوسروں کی خوبیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف خامیوں کو مدنظر رکھتے ہیں اور کسی شخص کے منفی پہلوؤں پر گفتگو کو اپنا فرض یا مشغلہ سمجھتے ہوئے کسی کی کردار کشی کرتے ہیں اور اچھی بھلی متوازن شخصیت کے کردار کی دھجیاں بکھیر دیتے ہیں یہ جانے بغیر کے ان کے اس عمل سے کسی کے دل پر کیا گزرتی ہے وہ سمجھتے ہیں کے شاید یہ تنقید معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ ہے مگر ناسمجھی میں یا دانستہ اپنے عمل سے بگاڑ پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں یہ عمل محض دوسروں کی دل شکنی کے کسی کام کا نہیں وہ کہتے ہیں نہ کہ بد سے بدنام برا دوسروں کے معمولی باتوں کو بڑھا چڑھا کر سرعام چرچہ کرتے ہوئے اچھے بھلے انسان کو اس حد تک بدنام کر دیا جاتا ہے کہ بلآخر انسان تنہائی اور مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے اور کسی مہذب معاشرے کی یہ شان نہیں کے اس کے افراد مایوسی اور نفرت کا شکار ہو کر تنہائی کا وہ راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہو جائیں جو رفتہ رفتہ اچھے بھلے انسان کو بربادی کی سمت لے جاتا ہے خدارہ اپنے رویوں سے کسی کو اس قدر دکھ نہ پہنچاؤ کہ انسان کو اپنی زندگی سے اپنے وجود سے اپنے ارد گرد رہنے والے لوگوں سے نفرت ہو جائے جس کے نتیجے میں وہ یا تو خود کو ختم کرنا چاہتا یا دوسروں کو تباہ کرنا چاہتا محسوس کیا جائے تو یہ دل شکنی رفتہ رفتہ نفرتوں کی ایسی جوالہ بن جاتی ہے جسکی آگ میں انسان خود بھی جل کر بھسم ہو جاتا ہے اور دوسروں کو بھی جلا ڈالتا ہے دنیا میں آج کل ہر سمت آگ بارود نفرت تباہی اور ہلاکت نے انسانیت کو زوال کی جانب لے جارہی ہے کیا اس کو دیکھ کر بھی آپ کچھ نہ سوچیں گے اس تباہی کا کوئی حل تلاش نہ کریں گے دنیا کو ہلاکت سے بچانے کی تدبیر نہ کریں گے اپنے رویے تبدیل نہ کریں گے
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 462719 views Pakistani Muslim
.. View More